حالات جلد مزید سازگار ہوں گے

جب بھی کسی حوالے سے بہتری کے لیے نیک نیتی کے ساتھ کوششیں کی جائیں تو اُس میں کامیابی ضرور ملتی ہے۔ پاکستان میں حالات بہتر رُخ اختیار کرتے نظر آرہے ہیں۔ معیشت کی صورت حال بہتر ہورہی ہے۔ گرانی میں کمی واقع ہورہی ہے۔ مہنگائی خاصے عرصے بعد سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے۔ اس حوالے سے عالمی ادارے بھی اپنی رپورٹس میں اگلے وقتوں میں مزید صورت حال کے بہتر ہونے کی امید ظاہر کررہے ہیں۔ حالانکہ ڈھائی سال قبل ملک پر ڈیفالٹ کا خطرہ بُری طرح منڈلارہا تھا۔ بہتری کی کوئی صورت نظر نہ آتی تھی۔ ہر طرف مایوسی راج کررہی تھی۔ غریبوں کا حال سب سے زیادہ بُرا تھا۔ اُن کے لیے زیست انتہائی کٹھن آزمائش میں تبدیل کردی گئی تھی۔ مہنگائی کے پہاڑ اُن پر لاد ڈالے گئے تھے۔ روز ہی اُن پہاڑوں کے بوجھ میں من مانے اضافے جاری تھے۔ معیشت کا پہیہ جام سا تھا۔ حالات اتنے گمبھیر تھے کہ بڑے بڑے اداروں کو اپنے آپریشنز کو محدود کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کے وار سہنے پڑے۔ لوگوں کے برسوں کے جمے جمائے چھوٹے کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے۔ معاشی صورت حال روز بروز دگرگوں ہورہی تھی۔ ترقی کے سفر کو بریک لگے ہوئے تھے۔ سی پیک ایسا گیم چینجر منصوبہ بُری طرح متاثر تھا۔ پاکستانی کرنسی تاریخ کی بدترین بے توقیری کے دور سے گزر رہی تھی۔ روپیہ پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتا چلا جارہا تھا۔ اس کے نتیجے میں مہنگائی تین گنا زائد ہوچکی تھی۔ بجلی، گیس، ایندھن کی قیمتیں بھی تین، چار گنا بڑھ چکی تھیں۔ ایسے میں لوگوں کے لیے روح اور جسم کے رشتے کو اُستوار رکھ پانا چنداں سہل نہ تھا، کیونکہ آمدن وہی تھی، تاہم اخراجات شیطان کی آنت کی طرح بڑھ چکے تھے۔ خدا خدا کرکے پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت قائم ہوئی، جس نے ڈیفالٹ کے خطرے کو ٹالا۔ معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات یقینی بنائے، معیشت کی بہتری کے لیے بنیادی کوششیں کیں، اپنے مختصر مگر پُراثر دور میں اس اتحادی حکومت نے انقلابی اقدامات یقینی بنائے۔ پھر نگراں دور میں بھی بہترین اقدامات کا سلسلہ جاری رہا۔ فروری میں عام انتخابات کا انعقاد عمل میں آیا، جس کے نتیجے میں پھر اتحادی حکومت کی تشکیل ہوئی۔ شہباز شریف پھر سے وزیراعظم بنے۔ اُنہوں نے منصب سنبھالتے ہی شب و روز لگن و جدوجہد کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ زراعت، آئی ٹی اور دیگر شعبوں کے لیے انقلابی فیصلے کیے۔ معیشت کے پہیے کی روانی یقینی بنائی۔ روزگار کے مواقع بڑھتے دِکھائی دیے۔ کئی دوست ممالک کے دورے کیے۔ اُن کو وطن عزیز میں بڑی سرمایہ کاریوں پر آمادہ کیا۔ حکومتی آمدن بڑھانے کے لیے راست کوششیں کیں۔ پاکستانی روپے کو مستحکم و مضبوط بنانے کے لیے کام کیے گئے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں ہونے والی کمی کے ثمرات عوام تک فوری منتقل کیے۔ درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافے کے لیے کاوشیں کی گئیں۔ اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف نگراں دور میں شروع کیے گئے کریک ڈائون کا سلسلہ جاری رہنے سے ناصرف ڈالر کے نرخ گرتے رہے بلکہ آٹا، چینی، کھاد اور
دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی بڑی کمی دیکھنے میں آئی۔ مہنگائی کم ہوسکی، عوام کی حقیقی اشک شوئی ممکن ہوسکی۔ جاری کھاتے کے خسارے میں مسلسل کمی کے سلسلے رہے۔ حکومت کے راست اقدامات جاری ہیں، آئندہ وقتوں میں جن سے خیر ہی برآمد ہوگی۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے حوصلہ افزا رپورٹ سامنے آئی ہے۔مرکزی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری آئی ہے اور جاری کھاتے کا خسارہ مزید کم ہو کر 13سال کی کم ترین سطح پر آگیا۔ اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2023-24 کے لیے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ جاری کردی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی مئی 2023 کی نسبت 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے گھٹ کر جون 2024 میں 12.6فیصد پر آگئی جب کہ کم بچتوں کے حالات میں پست سرمایہ کاری، ناسازگار کاروباری ماحول، تحقیق و ترقی کا فقدان اور کم پیداواریت کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات معاشی ترقی کی ممکنہ صلاحیت کو محدود کررہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کلی معاشی حالات میں بہتری آئی جسے استحکام کی پالیسیوں، آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب پیش رفت، بے یقینی میں کمی اور سازگار عالمی معاشی حالات سے تقویت ملی۔ رپورٹ کے مطابق ملک کی زرعی پیداوار میں اضافے نے بھی سال کے دوران قدرے بہتر معاشی نتائج کے حصول میں کردار ادا کیا جب کہ مالی سال 2024 کے دوران حقیقی جی ڈی پی میں زراعت کی بدولت معتدل بحالی ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے ملک کے بیرونی کھاتے کی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی، ملک کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئے گی اور مالی سال 2025 میں مہنگائی کے دبائو میں مزید کمی کا امکان ہے۔آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بھی پچھلے ہفتوں پاکستانی معیشت سے متعلق رپورٹس سامنے آئی تھیں، جن میں معیشت کی مزید بہتری، گرانی میں کمی، عوام کی حالت زار میں بہتری کی پیش گوئیاں کی گئی تھیں۔ مہنگائی میں کمی آرہی ہے اور آئندہ مزید کمی یقینی آئے گی۔ حکومت کے اقدامات کی تعریف غیر بھی کھلے دل سے کررہے ہیں۔ پاکستان کی معیشت کی درست سمت متعین ہوچکی ہے۔ حکومت کے تحت پچھلے دنوں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے شاندار انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقع پر تمام تر انتظامات قابلِ تعریف تھے، جن کی توصیف معزز مہمانانِ گرامی کی جانب سے بھی کی گئی۔ دُنیا بھر میں پاکستان کا انتہائی مثبت تاثر گیا۔ ایس سی او اجلاس کے بعد مزید دُنیا کے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کا سوچیں گے۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے، بس انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ حکومت نیک نیتی کے ساتھ مصروفِ عمل ہے۔ اُس کی جانب سے بارہا کہا گیا کہ ہوسکتا ہے یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو۔ خدا کرے ایسا ہی ہو۔ ملک پر قرضوں کے بار کو کم اور ختم کرنے میں ملکی وسائل کا درست استعمال ممد و معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ حکومت کو اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں پیش کردہ چیلنجز سے موثر طور پر نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ آئندہ وقت ملک و قوم کے لیے ترقی اور خوش حالی کا ہے۔ ان شاء اللہ پاکستان جلد اقوام عالم میں ممتاز مقام حاصل کرے گا۔
بھارت اقلیتوں کیلئے جہنم
بھارت میں ویسے تو اقلیتوں کے لیے حالات کبھی بھی سازگار نہیں رہے، لیکن اقلیتوں کو آج جن مشکلات کا سامنا ہے، جو ظلم و ستم کے پہاڑ اُن پر توڑے جارہے ہیں، ایسا دس سال قبل نہیں تھا۔ آج بھارت پوری طرح انتہاپسند ہندو ریاست میں تبدیل ہوچکا ہے۔ مودی کا بہ حیثیت وزیراعظم تیسرا دور چند ماہ قبل شروع ہوا ہے، اس جنونی نے بھارت میں اقلیتوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ بھارت اقلیتوں کے لیے جہنم کی سی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔ مسلمان خاص نشانے پر رہتے ہیں، لیکن عیسائیوں، سکھوں، پارسیوں اور دیگر کے لیے صورت حال کسی بھی طرح مناسب نہیں۔ ان سبھی کو بدترین تعصب کا سامنا ہے۔ انتہاپسندوں کا جتھا جب چاہتا ہے، کسی کو بھی اپنی انتقامی کارروائی کا نشانہ بناڈالتا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ ماضی اور حال میں کئی دردناک واقعات پیش آچکے ہیں۔ مسلمان خواتین کی عزتیں تک محفوظ نہیں۔ مسلمان نوجوانوں کو شدت پسند ہندو جتھوں کی جانب سے کئی واقعات میں قتل کیا جاچکا ہے۔ تعلیم اور دیگر تمام شعبہ جات میں ان کے ساتھ تعصب روا رکھا جاتا ہے۔ مساجد کو شہید کرنے کے ڈھیروں واقعات ہیں۔ درگاہوں کو بھی سرکاری سرپرستی میں کئی بار نقصان پہنچایا جاچکا ہے۔ اب بھارتی ریاست منی پور میں عیسائی برادری کے لوگوں کی زندگیاں اذیت بنی ہوئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں بی جے پی نے اپنی انتہاپسندانہ پالیسیوں کے باعث اقلیتوں کا مستقبل دائو پر لگادیا، منی پور میں حالات کنٹرول سے باہر ہونے پر کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ مودی سرکار اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ریاستی سطح پر دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے، بھارتی ریاست منی پور گزشتہ ایک سال سے شدید ریاستی دبائو اور تشدد کا شکار ہے، منی پور میں اب تک سیکڑوں لوگ لقمہ اجل اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ حال ہی میں ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق منی پور کے ضلع چوراچندپور میں 16 اکتوبر کی شام کو حالات کے پیش نظر کرفیو نافذ کردیا گیا۔ چوراچندپور میں گزشتہ دو دنوں سے اسکول، کالجز سمیت دوسرے نجی و سرکاری ادارے بند ہیں، عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ پچھلے 48 گھنٹے سے انٹرنیٹ سروسز اور دیگر ذرائع مواصلات معطل ہیں۔ نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔ منی پور میں کوکی قبائل کے دیہات اور گرجائوں کو جلایا جارہا ہے، 70 ہزار افراد کو آبائی دیہات سے بے دخل کردیا گیا ہے، شہری پناہ گزینوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان واقعات پر بھارت کی دُنیا بھر میں بھرپور جگ ہنسائی ہورہی ہے۔ اسے اقلیتوں کے لیے جہنم قرار دیا جارہا اور بھارتی حکومت سے اقلیتوں کو تحفظ اور ان کے بنیادی حقوق فراہم کرنے کے مطالبات کیے جارہے ہیں۔ انتہاپسندی پر قابو پانے کے لیے مطالبات سامنے آرہے ہیں۔ بھارتی حکومت کو اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو روکنا ہوگا، ان کا تدارک کرنا ہوگا اور اقلیتوں کو اُن کے حقوق بہرصورت بہم پہنچانے ہوں گے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو یہ امر بھارتی معاشرے کی تباہ کی وجہ بن سکتا ہے۔





