مشرق وسطیٰ کی کشیدگی، ایران, روس اور اومان کی مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز

روس اور اومان کی بحری افواج مشترکہ بحری مشقوں کے لیے ایرانی پانیوں میں پہنچ گئی ہیں۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق تینوں ملکوں کی بحری افواج مشترکہ جنگی مشقوں کے لیے ایران کی دعوت پر جمعہ کے روز بحر ہند میں اکٹھی ہوئی ہیں۔
ان عسکری مشقوں کے آغاز کی ماسکو میں روسی وزارت دفاع نے بھی تصدیق کر دی اور ساتھ ہی کہا کہ ان کا مقصد خلیج عمان میں جہاز رانی سے جڑی اقتصادی سرگرمیوں کا تحفظ ہے۔
خلیج عمان بحیرہ عرب کا وہ شمال مغربی حصہ ہے، جو تجارتی جہاز رانی کے لیے بہت زیادہ استعمال ہونے والی آبنائے ہرمز کو خلیج فارس سے جوڑتا ہے۔
مشقوں میں شریک روسی بحری جنگی بیڑا
خلیج فارس کے علاقے میں روس کی علاقائی طاقت ایران اور ایشیائی طاقت چین کے ساتھ مل کر کی جانے والی ان بحری مشقوں کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ایک طرف ماسکو اگر یورپ میں یوکرین کے ساتھ جنگ میں مصروف ہے، تو دوسری طرف روسی مسلح افواج دنیا کے مختلف حصوں میں باقاعدگی سے فوجی مشقوں میں بھی حصہ لے رہی ہیں۔
بحری مشقوں میں روس اور اومان کے جنگی بحری فلیٹس اور ہیلی کاپٹروں نے بھی شرکت کی ہے۔ ایرانی فوج کے علاوہ پاسداران انقلاب نے حصہ لیا۔ ایرانی افواج نے روس اور اومان کے بحری دستے ایرانی پانیوں میں داخل ہوئے تو ایرانی بحری دستوں نے ان کا خیر مقدم کیا۔
یہ بحری جنگی مشقیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب خطے میں صورت حال سخت کشیدہ ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ یکم اکتوبر کو حزب اللہ اور حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے جواب میں ایرانی میزائل حملوں کا بدلہ لے گا۔







