پاکستان کی میزبانی میں آج ایس سی او سربراہی اجلاس کا آغاز

پاکستان اس وقت اقوام عالم میں منفرد اور ممتاز مقام حاصل کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہا ہے۔ معیشت کے استحکام اور مضبوطی کے لیے تیزی سے قدم بڑھائے جارہے ہیں۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے کچھ ہی ماہ ہوئے ہیں اور اس نے محض چند ہی مہینوں میں ایسے راست اقدامات یقینی بنائے ہیں کہ جن کے طفیل صورت حال انتہائی تیزی سے بہتر ہورہی ہے۔ اب تو بعض عالمی ادارے بھی آئندہ وقتوں میں پاکستان میں معیشت کے حوالے سے حالات خاصے بہتر ہونے کی پیش گوئیاں کررہے ہیں۔ پاکستان ایسی اُبھرتی معیشت کے لیے آج سے اسلام آباد میں شروع ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس اہم موقع کے لیے کافی پہلے سے تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے حکومتی کاوشیں ہر لحاظ سے لائقِ تحسین رہی ہیں۔ سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات یقینی بنائے گئے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگا، جس میں شرکت کیلئے قریباً سبھی وفود پاکستان پہنچ چکے ہیں ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کا 23واں اجلاس آج 15سے 16اکتوبر تک (دو روز) منعقد ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف کونسل آف ہیڈز کے چیئرمین کی حیثیت سے اجلاس کی صدارت کریں گے، چین، روس، ترکمانستان اور تاجکستان کے وزرائے اعظم، ایران کے پہلے نائب صدر اور بھارتی وزیر خارجہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ حکومت کی جانب سے اجلاس کے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں، اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت کو رنگا رنگ روشنیوں سے سجادیا گیا۔ شیڈول کے مطابق ایس سی او سربراہی اجلاس کیلئے غیر ملکی وفود کی آمد ہوچکی ہے، چین کے وزیراعظم لی چیانگ پاکستان پہنچ چکے، جن کو وزیراعظم شہباز شریف نے خوش آمدید کہا اور پُرتپاک استقبال کیا گیا۔ گزشتہ روز بھارت کا 4رکنی سرکاری وفد پاکستان پہنچا تھا، روس کا 76رکنی وفد اور شنگھائی تعاون تنظیم کے 7نمائندے بھی پہنچ چکے، اس کے علاوہ چین کا 15رکنی، کرغستان کا 4رکنی اور ایران کا دو رکنی وفد بھی پہنچ گیا۔ چین کے وزیراعظم کے دورے کے دو حصے ہوں گے، پہلے حصے میں پاکستان پہنچنے کے بعد اہم ملاقاتیں کریں گے اور وزیراعظم ہائوس میں گوادر پورٹ کی لانچنگ تقریب میں شرکت کریں گے۔ چینی وزیراعظم لی چیانگ 16اکتوبر کو کانفرنس میں شریک ہوں گے اور 17اکتوبر کو پاک چین دو طرفہ مذاکرات ہوں گے۔ روس کی وزیراعظم 15اکتوبر کی رات کو پاکستان پہنچیں گے اور 16اکتوبر کو کانفرنس میں شریک ہوں گے، پاکستان اور روس کے درمیان دو طرفہ مذاکرات 17اکتوبر کو ہوں گے اور اسی روز چینی اور روسی وزرائے اعظم واپس چلے جائیں گے۔ ایس سی او سربراہی کانفرنس میں ترکمانستان، تاجکستان اور قازقستان کے وزرائے اعظم بھی شریک ہوں گی، مبصر کی حیثیت سے منگولیا کے وزیراعظم شریک ہوں گے۔ کانفرنس کے رکن ممالک کی نمائندگی چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم کریں گے، ایران کے پہلے نائب صدر اور بھارت کے وزیر خارجہ بھی اجلاس میں شرکت کریں گے، مبصر ریاست کے طور پر منگولیا کے وزیراعظم اور ترکمانستان کے نائب چیئرمین کابینہ اور وزیر خارجہ خصوصی مہمان کے طور پر شرکت کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کے موقع پر مختلف وفود کے سربراہان سے اہم دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ وفاقی دارالحکومت میں کانفرنس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، ریڈ زون کی سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا، تمام راستے سیل کر دیے گئے ۔ ذرائع کے مطابق ریڈ زون میں داخلے کیلئے مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے، مارگلہ روڈ سے سخت چیکنگ شناخت کے بعد گاڑیوں کو داخلے کی اجازت ہوگی جب کہ تمام داخلی راستوں پر فوجی اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈی چوک سیکیورٹی کی تین لیئرز بنائی گئی ہیں، پہلی لیئر میں سندھ پولیس، دوسری لیئر میں رینجرز جب کہ تیسری لیئر میں پاک فوج کے دستے تعینات کے لیے گئے ہیں جبکہ ریڈزون میں میڈیا ڈی ایس این جیز کا داخلہ ممنوع کردیا گیا ہے۔ کانفرنس کے انعقاد کے پیش نظر 14سے 16اکتوبر تک جڑواں شہروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، تعلیمی اداروں کے بعد پی آئی اے سمیت تمام دفاتر بھی 3دن پیر سی بدھ تک بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ میٹرو بس سروس بھی بند رہے گی، تاہم ایئرپورٹ پر شفٹ میں کام کرنے والے کام جاری رکھیں گے۔ اس اہم ترین کانفرنس کے لیے انتہائی سخت اقدامات وقت کا اہم تقاضا تھے، جو ممکن بنائے گئے ہیں، کیونکہ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے اس کانفرنس کے موقع پر ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا، جو کسی صورت ملک و قوم کے مفاد میں قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اس سیاسی جماعت کو اپنے احتجاج کو اگلے کچھ وقت کے لیے ملتوی کردینا چاہیے کہ احتجاج اس کانفرنس کے انعقاد کے کچھ وقت بعد بھی ہوسکتا ہے۔ ایس سی او اجلاس کے موقع پر سیاست چمکانا کسی طور مناسب نہیں۔ اللہ کرے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس انتہائی کامیاب رہے۔ اس کے ذریعے وطن عزیز سے متعلق مثبت تاثر دُنیا تک پہنچے۔ خطے کے ممالک کو لاحق مشکلات کے صائب حل نکالے جائیں۔ خطے کی ترقی کے لیے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ روس سمیت اور دیگر ملکوں کے وزیراعظم بھی اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔ پاکستان میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس یقیناً ایس سی او رُکن ممالک کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔ خوش کن امر یہ ہے کہ اسی دوران گوادر پورٹ کی رنگا رنگ لانچنگ تقریب ہوئی ہے۔ یہ انتہائی اہم موقع ہے۔ یہ تقریب وزیراعظم ہائوس میں شہباز شریف کی میزبانی میں ہوئی اور چین وزیراعظم لی چیانگ نے بھی شرکت کی۔
برطانیہ: پٹرول مشق میں پاک فوج گولڈ میڈل لینے میں کامیاب
پاک فوج کا شمار دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور افواج میں ہوتا ہے۔ انتہائی محدود وسائل کے باوجود پاک آرمی عظیم خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ ملک و قوم پر جب بھی کوئی مشکل وقت پڑے، قدرتی آفات نازل ہوں تو سب سے پہلے پاک فوج ہی مدد کو پہنچتی اور بحالی کی سرگرمیوں میں بھرپور حصّہ لیتی ہے۔ ملکی سرحدوں کے ضامن ادارے کی خدمات کو کسی صورت بھلایا نہیں جاسکتا۔ دشمن پچھلے 77سال میں بے شمار مرتبہ وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کے مذموم اقدام کر چکے ہیں، ہر بار ہماری بہادر افواج نے اُن کو ان کے ایڈونچرز کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اس پر بھی باز نہیں آتے اور مختلف ہتھکنڈوں سے ملک کو نقصان پہنچانے میں لگے رہتے ہیں، ان کی ہر سازش کا پاک فوج بہتر انداز میں توڑ کرتی ہے۔ ہماری افواج کا ہر جوان اور افسر وطن کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ ہماری سرزمین خوش قسمت ہے کہ اُسے بہادر سپوت وافر میسر ہیں۔ پاک آرمی عالمی امن مشنز میں بھی عظیم خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔ پاک فوج بین الاقوامی سطح پر ہونے والی مشقوں میں بھی نمایاں رہتی ہے۔ پاکستان کی فوج نے برطانیہ میں ہونے والی مشق میں گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک آرمی کی ٹیم نے برطانیہ میں ہونے والی کیمبرین پٹرول 2024کی مشق میں شرکت کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک آرمی کی ٹیم نے ویلز، برطانیہ میں کیمبرین پٹرول مشق2024میں شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک آرمی ٹیم نے 4سے 13اکتوبر تک مشق میں شرکت کی، جس میں 42ممالک کی 128ٹیموں نے حصّہ لیا۔ آئی ایس پی آر کا بتانا ہے کہ آرمی کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گولڈ میڈل حاصل کیا، جو پوری قوم اور پاکستان آرمی کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے مطابق 65ویں مشق کیمبرین پٹرول نے اپنے پیشہ ورانہ معیار کو برقرار رکھا ہے، مقابلے میں 48گھنٹے میں 60کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے مخصوص ٹاسک مکمل کرنا تھے۔ گولڈ میڈل لے کر پاک فوج نے پوری قوم کا سر فخر سی بلند کر دیا ہے۔ پاک فوج پوری قوم کا فخر ہے۔ اس کے ہر افسر اور سپاہی کو قوم قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ان کی ملک و قوم کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔





