Editorial

پاکستان اور ملائیشیا میں اہم معاہدے

پاکستان کے قیام کو 77سال مکمل ہوچکے ہیں۔ پاکستان امن پسند ملک ہے۔ دُنیا بھر کے مختلف خطوں میں امن و امان کے لیے اس کی خدمات کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آزادی کے بعد وطن عزیز تمام ممالک کے ساتھ بہتر اور خوش گوار تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور اس حوالے سے اس کی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ چند ایک ممالک کو چھوڑ کر پاکستان کے تمام ہی ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم ہیں۔ پاکستان کے تعلقات چند ایک ممالک کے ساتھ انتہائی گہرے ہیں۔ چین اور سعودی عرب کے ساتھ جہاں وطن عزیز دوستی کے انتہائی گہرے رشتے سے جڑا ہے، وہیں ملائیشیا سے بھی وطن عزیز کے مثالی تعلقات ہیں۔ ملائیشیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات عشروں پر محیط ہیں اور یہ تعلقات انتہائی برادرانہ اور خوش گوار چلے آرہے ہیں۔ پچھلے دنوں ملائیشیا کے وزیراعظم پاکستان کے اہم دورے پر آئے۔ اُن کا یہ دورہ کامیابی سے جاری ہے اور اس دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی اہم معاہدات طے پاچکے ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان اور ملائیشیا کے وزرائے اعظم کے درمیان اہم ملاقات بھی ہوئی۔ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی، متعدد معاہدوں پر دستخط کیے گئے، وزیراعظم شہباز شریف اور ملائیشین وزیراعظم نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔ دونوں وزرائے اعظم نے دو طرفہ تاریخی اور برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا، اعلیٰ سطح کے تبادلوں، اسٹرٹیجک ڈائیلاگ اور ادارہ جاتی لائحہ عمل مضبوط بنانے پر زور دیا، 8نومبر 2007ء کو کوالالمپور میں ہونے والے جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کی مشترکہ جائزہ کمیٹی کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا۔ دونوں اطراف سے حلال مصنوعات کی پروسیسنگ میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، پاکستان نے ملائیشیا کو حلال گوشت کی برآمد بڑھانے کی پیشکش کی، وزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشیا کو حلال گوشت کی برآمد200ملین ڈالر سالانہ تک لے جانے کی تجویز دی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آئیڈیاز 2024ء میں شرکت کے لیے ملائیشین وفد بھیجنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، اعلیٰ تعلیم اور فنی و پیشہ ورانہ تربیت کے اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان ہوا بازی کے شعبے میں تعاون کو وسیع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا، مذاکرات میں فلسطین اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال سمیت اہم علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی غور کیا گیا۔ دونوں وزرائے اعظم نے ایم او یوز اور تعاون کی دستاویز کی تبادلہ تقریب میں شرکت کی، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور ملائیشیا ایکسٹرنل ٹریڈ ڈیولپمنٹ کوآپریشن کے درمیان ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔ پاکستان ملائیشیا بزنس کونسل اور ملائیشیا پاکستان بزنس کونسل کے درمیان حلال تجارت کی لیے ایم او یو کا تبادلہ ہوا، پی ٹی اے اور ملائیشین کمیونیکیشن اینڈ ملٹی میڈیا کمیشن کے درمیان تعاون کے ایک خط پر بھی دستخط کیے گئے۔ بعدازاں شہباز شریف نے ملائیشین ہم منصب اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف سے ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم نے ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعاون، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بشمول امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا احاطہ کیا گیا۔ ملاقات انتہائی خوش گوار ماحول میں ہوئی۔ دونوں رہنمائوں نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید نتیجہ خیز بنانے اور اس حوالے سے جامع حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ شہباز شریف نے ملائیشیا کے وزیراعظم کو ملائیشیا کو سال 2025کے لیے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن ( آسیان) کی چیئرمین شپ ملنے پر مبارک باد دی۔ وزرائے اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان کئی دہائیوں پر محیط تعاون کا ذکر کرتے ہوئے باہمی فائدہ مند شراکت کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ملائیشیا کے وزیراعظم کا دورہ پاکستان انتہائی اہم نوعیت کا ہے۔ اس دوران انتہائی مفید معاہدات طے پائے ہیں، جس کا فائدہ دونوں ممالک اور ان کے عوام کو ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی اقتصادی تعاون مزید مضبوط بنانے اور اقتصادی عدم توازن دُور کرنے پر دونوں ممالک کا اتفاق قابل تحسین ہے۔ وطن عزیز قدرت کا عظیم تحفہ ہے۔ ان شاء اللہ معیشت کی درست سمت کا تعین کرلیا گیا ہے اور موجودہ حکومت اس حوالے سے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات یقینی بنا رہی ہے، آءندہ وقتوں میں اس کے مثبت ثمرات ظاہر ہوں گے اور ملک عزیز تیزی سے ترقی اور خوش حالی کی منازل طے کرے گا۔
خضدار: ٹی ٹی پی کے 4دہشتگرد ہلاک
پاکستان کو پچھلے ڈھائی، تین سال سے پھر سے بدامنی کی اندھی کھائی میں دھکیلنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں۔ جب سے افغانستان سے امریکا اور اتحادی افواج کا انخلا ہوا ہے، تب سے دہشت گردی کے عفریت نے پھر سے سر اُٹھایا ہے۔ متواتر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کبھی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے ہیں تو کبھی قافلوں کو نشانہ بنایا
جاتا ہے۔ اسی پر بس نہیں بلکہ بعض واقعات میں اہم فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی بھی مذموم کوششیں کی گئی ہیں۔ دہشت گرد حملوں میں متعدد جوان اور افسران جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ شہدا اور اُن کے لواحقین ہر لحاظ سے لائق عزت و تکریم ہیں۔ قوم ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاکستان میں دہشت گرد مقاصد کے لیے افغان سرزمین کا متواتر استعمال ہورہا ہے۔ پاکستان اس ضمن میں بارہا پڑوسی ملک کے ساتھ معاملہ اُٹھا چکا ہے، لیکن افغانستان کی جانب سے اس حوالے سے کبھی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا۔ وہ بس یہ کہنے پر اکتفا کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے لیے ہماری سرزمین استعمال نہیں ہورہی اور نہ ایسا ہم ہونے دیں گے جب کہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ گزشتہ روز بھی افغانستان سے پاکستان میں دہشت گرد مقاصد کے لیے آنے والے ٹی ٹی پی کے چار دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ یہ دہشت گرد وطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال کو نقصان پہنچانے کے مقاصد کے لیے یہاں آئے تھے۔ میڈیا بلوچستان کے علاقے خضدار میں انسداد دہشت گردی فورس نے کارروائی کرکے کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے چار دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاع پر خضدار کے علاقے ساسول میں ناکہ بندی کی، جس کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی کے موٹر سائیکل پر سوار چار دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں موٹر سائیکل پر سوار 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے، جن کے قبضے سے اسلحہ، دھماکا خیز مواد برآمد کرکے دو موٹر سائیکلیں قبضے میں لے لیں۔ انسداد دہشت گردی فورس کے ذرائع نے کہا کہ مارے جانے والے دہشت گرد افغانستان سے خضدار پہنچے تھے۔ یہ انسداد دہشت گردی فورس کی بڑی کامیابی ہے۔ اس پر وہ تحسین و تعریف کی مستحق ہے۔ ماضی میں پاکستان پندرہ سال جاری رہنے والی دہشت گردی کا تن تنہا خاتمہ کرچکا ہے۔ اس بار بھی اُس کے لیے ایسا کرنا چنداں مشکل نہیں ہوگا۔ وطن عزیز میں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز ہورہے ہیں۔ ہزار سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے، متعدد گرفتار کیے جاچکے ہیں، ان کے ٹھکانوں کو برباد کیا جاچکا ہے۔ متعدد علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جاچکا ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ ان شاء اللہ جلد دہشت گرد قصہ پارینہ بن جائیں گے۔

جواب دیں

Back to top button