پٹرولیم مصنوعات مزید سستی

شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کو اقتدار سنبھالے 6، 7ماہ ہی ہوئے ہیں، لیکن اس دوران اس نے وہ کارہائے نمایاں سرانجام دے ڈالے ہیں جو ماضی میں حکومتیں پوری پوری مدت اقتدار گزار لینے کے باوجود کرنے سے قاصر تھیں۔ حکومت انتہائی تندہی سے ملک و قوم کو مشکلات سے نکالنے کے مشن پر گامزن ہے۔ معیشت کی بحالی کے لیے راست اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ صنعتوں کا پہیہ تیزی سے چلانے کے لیے اُن کو سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ حالیہ مہینوں میں وزیراعظم شہباز شریف کے اقدامات اس کا بیّن ثبوت ہیں۔ وزیراعظم معیشت کی بحالی کے لیے شب و روز کوشاں ہیں۔ اس کے لیے کئی ملکوں کے دورے کیے اور چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات و دیگر کو ملک میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا، اس حوالے سے حتمی معاہدات طے پائے گئے۔ ان شاء اللہ اب بڑی سرمایہ کاریوں کا دور دورہ ہوگا، اس کے نتیجے میں ناصرف ملکی انفرا اسٹرکچر بہتر ہوگا بلکہ اتنے وافر روزگار کے مواقع ہوں گے کہ کوئی بے روزگار نہیں رہے گا۔ موجودہ مرکزی حکومت کے راست اقدامات کے مثبت ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ ملک عزیز کے عوام پچھلے 6سال سے بدترین گرانی سے نبردآزما ہیں۔ اس دوران ایک بار بھی ایسا موقع نہ آسکا کہ جب غریبوں کو ریلیف ملتا دِکھائی دیتا۔ اُن کی مشکلات وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہی چلی گئیں اور اب خاصی ہولناک شکل اختیار کر چکی ہیں۔ اب پہلی بار عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی دِکھائی دے رہی ہے۔ مہنگائی کا زور ٹوٹ رہا اور وہ سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے۔ یہ حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔ عالمی ادارے بھی حکومتِ پاکستان کے اقدامات کی تعریف کر رہے ہیں اور آئندہ وقتوں میں حالات مزید بہتر ہونے کی نوید دے رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم کا وژن نوجوانوں کو آگے لے کر جانا اور اُنہیں ملک و قوم کی ترقی کے لیے بڑے بڑے کارہائے نمایاں سرانجام دینے کی جانب راغب کرنا ہے۔ وہ آئی ٹی کے شعبے پر بھی خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور عالمی سطح پر اس شعبے میں عظیم مقام دلانا چاہتے ہیں۔ زراعت پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور اس کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ موجودہ حکومت کی جانب سے عالمی منڈی میں تیل قیمتوں کی کمی کے ثمرات فوری غریب عوام کو منتقل کرتے ہوئے پٹرولیم نرخوں میں کمی یقینی کی گئی اور اب مسلسل چوتھی بار ایسا ہوا ہے۔ وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3روپے 57پیسے فی لٹر تک کمی کردی، نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ رات 12بجے سے ہوگیا۔ حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 2.07روپے فی لٹر کمی کی ہے جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 249.10روپے فی لٹر سے کم ہوکر 247.03روپے فی لٹر ہوگئی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3.40روپے فی لٹر کمی کی ہے، جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 249.69روپے فی لٹر سے کم ہوکر 246.29روپے فی لٹر ہوگئی ہے۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل کی قیمت 1.03روپے فی لٹر کی کمی کے بعد 141.93روپے فی لٹر سے کم ہوکر 140.90روپے فی لٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت 3.57روپے فی لٹر کمی کے بعد 154.90روپے فی لٹر ہوگئی ہے۔ دوسری جانب آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اکتوبر کے لیے مائع پٹرولیم گیس ( ایل پی جی) کی فی کلو قیمت میں مزید 7روپے 31پیسے کا اضافہ کر دیا ہے، جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ایل پی جی کی نئی قیمت 251روپے 30پیسے فی کلو مقرر کی گئی ہے جبکہ گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2965روپے ہوگی۔ گھریلو سلنڈر 86روپے 28پیسے مہنگا کر دیا گیا ہے۔ زیادہ نہ سہی پٹرولیم مصنوعات کی تھوڑی کمی پر بھی عوام نے اطمینان کا سانس لیا ہے۔ اس لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حکومتی فیصلہ خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اس پر حکومت کی جتنی تعریف و توصیف کی جائے، کم ہے۔ حکومت نے مسلسل چوتھی بار کمی کرکے بڑا قدم اُٹھایا ہے۔ اس فیصلے پر عوام خاصے پُرامید دِکھائی دیتے ہیں۔ اُنہیں مہنگائی میں کمی کی آس نظر آرہی ہے۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ آئندہ بھی عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کے مشن پر حکومت اسی تندہی سے گامزن رہے گی۔ یقیناً اس فیصلے سے مہنگائی کی شرح میں زیادہ نہ سہی کچھ نہ کچھ کمی ضرور واقع ہوگی۔ اشیاء ضروریہ کے دام نیچے آئیں گے۔ حکومت پچھلے مہینوں سے مستقل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کر رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں ریلوے کرایوں میں بھی بڑی کمی کی گئی ہے۔ اشیائے ضروریہ بھی سستی ہوئی ہیں۔ مہنگائی کا زور ٹوٹتا دِکھائی دے رہا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی روپیہ زیادہ تیزی سے نہ سہی آہستہ آہستہ ڈالر کے مقابلے میں مستحکم و مضبوط ہورہا ہے۔ موسم سرما کی آمد آمد ہے۔ اس میں ایل پی جی کی قیمت ماضی سے بڑھتی چلی آرہی ہے۔ اب اس میں آئندہ مزید اضافہ ہوگا۔ معیشت کے لیے درست راہ متعین کرلی گئی ہے۔ پاکستان درست سمت آگے بڑھ رہا ہے۔ آئندہ وقتوں میں صورتحال مزید بہتر رُخ اختیار کرے گی اور عوام کو مہنگائی کے عفریت سے جلد نجات ملے گی۔
ریل کے سفر کو محفوظ بنایا جائے
پاکستان میں ریلوے اور ٹریفک حادثات دیگر ممالک کی بہ نسبت خاصی زیادہ تعداد میں رونما ہوتے ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر مسافر زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ٹریفک حادثات کے حوالے سے تو صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ ہر سال ہزاروں
زندگیاں اس کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں۔ بعض اوقات ایسے حادثات بھی پیش آتے ہیں، جن پر پوری قوم اُداس اور اشکبار ہوجاتی ہے۔ انگریزوں نے اپنے دور میں یہاں ریلوے کا نظام متعارف کرایا تھا۔ پاکستان کے قیام کو 77 سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ وطن عزیز میں ریلوے کا نظام اُسی طرح چل رہا ہے جو انگریز چھوڑ کر گئے تھے۔ اس میں جدیدیت لانے کے حوالے سے سنجیدہ کوششوں کا فقدان رہا۔ اکثر مقامات پر ریلوے ٹریکس کی حالت خراب بتائی جاتی ہے اور اس حوالے سے خبریں میڈیا کے ذریعے سامنے بھی آتی رہتی ہیں۔ ریلوے حادثات بھی بڑے پیمانے پر رونما ہوتے ہیں، جن میں کمی لانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جاتے۔ پچھلے برسوں میں ریلوے کے بے پناہ حادثات ہوئے، جن میں سیکڑوں شہری زندگیوں سے محروم ہوئے۔ اس حوالے سے ایک تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے۔پاکستان میں ریل کا سفر ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ غیر محفوظ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آڈٹ ریلوے لاہور کی تحقیقاتی رپورٹ میں ریلوے کے حادثات سے متعلق ہوش رُبا اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، جس میں حفاظتی اقدامات میں بڑی خامیوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2013 سے 2021 تک ٹرین کے ایک ہزار 97 حادثات رپورٹ ہوئے، گزشتہ 9 برس کے دوران حادثات میں 631 مسافر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ 780 شدید زخمی ہوئے۔ آڈٹ رپورٹ میں ظاہر کیا گیا کہ پاکستان ریلوے میں سالانہ 100 سے زائد حادثات رونما ہوتے ہیں اور ملک میں ہر برس 70 سے زائد مسافر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جب کہ بڑے حادثات کی تعداد 360 ہے۔ آڈٹ نے بین الاقوامی تسلیم شدہ ’’سیفٹی انڈیکس ماڈل’’ کے ذریعے پاکستان میں حادثات کا دیگر ممالک سے موازنہ کیا، جس کے مطابق پاکستان میں ٹرین حادثات کا تناسب ہمسایہ ملکوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ حقائق تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہیں۔ ٹرینوں کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر ہمارے ہزاروں شہری ایک سے دوسرے شہر یا مقام جاتے آتے رہتے ہیں۔ اس سفر کو ہر طرح سے محفوظ بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اس حوالے سے چنداں تاخیر کی گنجائش نہیں ہے۔ ریلوے کے سفر کو ہر صورت محفوظ بنایا جائے۔ ریلوے ٹریکس کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اسے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔ دُنیا بھر میں تیز رفتار ٹرینیں کم وقت میں لمبے اور محفوظ سفر کررہی ہیں جب کہ ہم اس حوالے سے دُنیا سے خاصے پیچھے ہیں۔ ریلوے نظام کو عہد حاضر کے تقاضوں سے ہر صورت ہم آہنگ کیا جائے کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔





