دنیا

ایرانی قیادت اسرائیل کے حوالے سے موقف میں تبدیلی کرچکی٬ بی بی سی

بی بی سی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، ایران کی قیادت نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور تنازعات کے حوالے سے اپنے روایتی سخت گیر موقف میں واضح تبدیلی کے اشارے دیے ہیں۔ نیو یارک میں ایرانی صدر پزشکیاں کا انٹرویو ہو یا پھر یہ کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور پاسداران انقلاب کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے اسرائیل کے خلاف روایتی انتقامی بیانات میں نرمی دکھاتے ہوئے مسلم ممالک کے اتحاد اور اسرائیل کے ساتھ اقتصادی و سیاسی تعلقات ختم کرنے پر زور دیا جانا٬ تبدیلی واضح ہے۔

رپورٹ کے مطابق، جہاں پہلے ایران سے اسرائیل کے خلاف فوری ردعمل اور بدلے کی باتیں ہوتی تھیں، اب ایرانی قیادت اور میڈیا کا لہجہ زیادہ محتاط اور نپا تلا نظر آ رہا ہے۔ قدامت پسند میڈیا اداروں نے بھی حالیہ واقعات کے بعد جارحانہ رویے میں کمی کی ہے، جبکہ ایران کے حامی اخبار کیہان نے اسرائیل کی ٹیکنالوجی اور انٹیلیجنس برتری کا اعتراف کیا ہے۔

بی بی سی نے تجویز کیا ہے کہ یہ تبدیلی پیچیدہ اسرائیلی کارروائیوں اور حزب اللہ کے خلاف حالیہ حملوں کے پس منظر میں سامنے آئی ہے، جس نے ایران کی قیادت کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ تاہم، بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ نرمی محض ایک عارضی وقفہ ہو سکتی ہے اور ایران مستقبل میں کوئی غیر متوقع اقدام کر سکتا ہے۔

دوسری طرف، کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ایران نے اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی جنگ میں براہ راست مداخلت سے گریز کیا، تو اس سے خطے میں ایران کے اثر و رسوخ اور اس کے اتحادی ملیشیاز کے درمیان اتحاد کمزور ہونے کا خدشہ ہے۔

جواب دیں

Back to top button