اسرائیل کا امریکہ کو بھی انکار، لبنان میں مزید حملوں پر زور

امریکی محکمۂ خارجہ نے بتایا کہ وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو اسرائیل کو خبردار کیا کہ لبنان سے منسلک تنازعہ میں مزید شدت آنے سے سرحد کے دونوں طرف شہریوں کے لیے گھروں کو واپسی مشکل ہو جائے گی۔
اسرائیل نے جمعرات کے روز حزب اللہ سے جنگ بندی کے لیے عالمی مطالبات کو مسترد کر دیا۔ اس نے اپنے سب سے بڑے اتحادی واشنگٹن کی بھی نفی کرتے ہوئے حملوں کے لیے آگے بڑھنے پر زور دیا۔ ان حملوں میں لبنان میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور علاقائی جنگ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
اسرائیل کے مؤقف کے باوجود امریکہ اور فرانس نے بدھ کے روز تجویز کردہ 21 روزہ جنگ بندی کے امکانات کو زندہ رکھنے کی کوشش کی اور نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر بھی کہا کہ مذاکرات جاری تھے۔
محکمہ خارجہ نے بلنکن اور اسرائیلی وزیرِ برائے فوجی امور رون ڈرمر کے درمیان گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا، "سیکریٹری نے اسرائیل-لبنان سرحد پر 21 روزہ جنگ بندی معاہدہ طے کرنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تنازعہ میں مزید اضافہ شہریوں کی واپسی کو صرف مشکل ہی بنائے گا۔”
محکمۂ خارجہ نے مزید کہا کہ بلنکن نے غزہ جنگ بندی تک پہنچنے کی کوششوں اور اُن اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا جو اسرئیل کے لیے انکلیو میں انسانی امداد کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے کرنے کی ضرورت ہے جہاں تقریباً دو اعشاریہ تین ملین آبادی بے گھر ہے اور بھوک کا بحران موجود ہے۔
لبنان میں تنازعات میں اضافے کے باعث واشنگٹن کو اسرائیل کی حمایت پر عالمی اور ملکی تنقید کا سامنا ہے جہاں حالیہ دنوں میں اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ناقدین کہتے ہیں کہ واشنگٹن نے جنگ بندی کے مطالبات کو قبول کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے میں اپنی فوجی مدد کا فائدہ نہیں اٹھایا۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو جمعہ کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے والے ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیل کے مظالم میں فلسطینی محکمۂ صحت کے مطابق 41,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔







