Editorial

درندہ صفت اسرائیل کی لبنان پر بمباری، 558افراد شہید، 16سو زخمی

بلاشبہ ناجائز ریاست اسرائیل اس وقت دُنیا کا ظالم ترین ملک ہے، اس درندے کے ہاتھ لاکھوں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں۔ ویسے تو یہ فلسطین میں نصف صدی سے زائد عرصے سے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے تقدس کی بارہا پامالیاں کرتا چلا آرہا ہے، مسلمانوں کی نسل کشی اس کا خاص مقصد ہے اور اس کے لیے ہر طرح کے مذموم حربے آزماتا ہے۔ پچھلے لگ بھگ ایک سال سے فلسطین پر جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متواتر حملے جاری ہیں، 41ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی شامل ہے، غزہ کا پورے کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد کیا جاچکا، تمام تر عمارتیں ملبوں کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکی ہیں، ان ملبوں تلے کتنے لوگ حیات ہیں، کتنے زیست کی بازی ہارچکے کوئی شمار نہیں۔ اقوام متحدہ سمیت دُنیا کے اکثر ممالک اسرائیل سے حملے روکنے کے مطالبات کافی عرصے سے کرتے چلے آرہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد اکثریت سے منظور کی جاچکی۔ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو فی الفور حملے روکنے کے احکامات دو بار صادر کر چکی، لیکن اس ڈھیٹ ریاست نے ان مطالبات پر کان دھرے نہ ان احکامات کی پیروی کرنے کو مناسب سمجھا، اس کے بجائے اُس نے اقوام متحدہ اور عالمی عدالتِ انصاف کے احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھا۔ افسوس اسرائیل کی ہمنوائی نے بعض نام نہاد مہذب ممالک انسانیت کے درجے سے بھی نیچے گرتے ہوئے دِکھائی دیے، جنہوں نے مسلمانوں کی بدترین نسل کشی پر اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپانے سے بھی گریز نہیں کیا اور اسے معصوم اور مظلوم فلسطینیوں کو ظالم قرار دیتے نہیں تھکے۔ دُنیا کے اکثر ممالک اسرائیل کو سفّاک ریاست تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے۔ اُنہوں نے اس حوالے سے بڑے فیصلے بھی کیے۔ اسرائیل نے اسی پر بس نہیں کیا، بلکہ پیر کو ایک اور مذموم قدم آگے بڑھاتے ہوئے لبنان پر حملہ آور ہوکر سیکڑوں افراد کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کرڈالا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی لبنان میں وحشیانہ بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 558افراد شہید اور16 سو سے زائد زخمی ہوگئے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں اسرائیلی فوج نے اندھا دھند بم برسادیے، جس میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ لبنان کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں کم از کم 558افراد شہید اور 16سو سے زائد لوگ زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے درجنوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں 58خواتین اور 36بچے، 2پیرا میڈیکس اسٹاف اور 2طالبات بھی شامل ہیں جب کہ متعدد گھر بھی تباہ ہوگئے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ حملوں سے قبل سائرن بھی بجائے گئے اور پھر آسمان سے ہر جانب سے بم معصوم شہریوں پر گرنے لگے۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ دوسری طرف اسرائیل اور لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے درمیان لڑائی کا دائرہ مزید پھیل گیا ہے۔ اسرائیل اور لبنان کے درمیان کشیدگی میں عراقی گروہ بھی شامل ہے، عراقی گروپ آئی آر آئی نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل داغ دیے جب کہ اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کردی۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے لبنان پر حملوں کے حوالے سے کہا ہے کہ وعدہ کیا تھا شمال میں طاقت کا توازن بدل دیں گے اور ہم ایسا ہی کررہے ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی شہروں پر حملوں کے لیے لبنان میں رکھے ہزاروں میزائلوں اور راکٹوں کو تباہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مشکلات کا سامنا ہوگا، اسرائیلی متحد رہیں اور حکومتی ہدایات پر عمل کریں۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ میں بہت اچھی طرح یہ سمجھ گیا ہوں کہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے کوئی ایک فریق بھی دلچسپی نہیں رکھتا اور یہ بہت بڑا المیہ ہے، یہ ایک ایسی جنگ ہے، جسے ضرور بند ہونا چاہیے۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی چاہتا ہے نہ حماس جنگ بندی چاہتی ہے۔لبنان کے بے گناہ عوام پر بمباریاں اسرائیل کا انتہائی گھنائونا اقدام ہے، جو ہر لحاظ سے قابلِ مذمت ہے۔ بہت پہلے سے دُنیا کے اکثر ممالک اُسے ظالم قرار دیتے نہیں تھک رہے۔ اسرائیل نے مظالم میں دُنیا کی معلوم تاریخ میں تمام تر ظالموں کو مات دے ڈالی ہے۔ دُنیا کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ جب ظالموں اور سفّاکوں کے مظالم انتہائوں پر پہنچے تو یہ اُن کے زوال کا نکتہ آغاز تھا۔ اس کے بعد اُن کو ایسی پستیاں نصیب ہوئیں کہ اُن کی داستاں تک نہ رہی داستانوں میں۔ اسرائیل کی تباہی بھی عنقریب متوقع ہے۔ ظالم چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگالے، ایک دن وہ مٹ جاتا ہے۔ یہی معاملہ جلد اسرائیل کے ساتھ ہونے والا ہے۔ یہ ناجائز اور ظالم ترین ریاست صفحہ ہستی سی مٹ جائے گی۔ فلسطینی مسلمانوں کو اس کے مظالم سے مکمل نجات ملے گی۔ فلسطین خودمختار ریاست کی صورت دُنیا کے نقشے پر اُبھرے گا۔ فلسطین میں امن کا خواب جلد شرمندہ تعبیر ہوگا۔ لبنان اور فلسطین میں شہداء کا لہو ہرگز رائیگاں نہیں جائے گا۔ اللہ کی مدد شاملِ حال ہوگی اور اسرائیل نیست و نابود ہوجائے گا۔
ڈینگی اور چکن گونیا کے کیسز میں اضافہ
پاکستان وہ ملک ہے، جہاں امراض اور وبائوں کے پھیلائو کے حوالے سے حالات ہمیشہ موافق رہتے ہیں۔ اسی لیے یہاں امراض اور وبائیں انتہائی تیزی سے پھیلتے اور لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ ان کے نتیجے میں اموات بھی ہوتی ہیں۔ عوام میں خوف و ہراس بھی پایا جاتا ہے۔ 16۔17سال قبل ڈینگی وائرس سے قوم کی اکثریت ناواقف تھی، پھر اچانک یہ وائرس 2010میں پورے ملک کے عوام کے لیے خوف کی علامت بن گیا۔ اس برس اور اس کے اگلے ایک دو برس ملک بھر میں ڈینگی وائرس نے بڑی تباہ کاریاں مچائیں۔ سیکڑوں لوگ جاں بحق ہوئے۔ لوگ مچھر دیکھ کر خوف و ہراس کا شکار ہوجاتے تھے۔ عوام عجیب ذہنی کیفیات کا شکار تھے۔ بعدازاں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی راست کوششوں سے اس عفریت کو قابو کیا گیا اور اگلے برسوں میں اس کے نتیجے میں اموات کی شرح میں خاطرخواہ حد تک کمی واقع ہوئی۔ اس میں شبہ نہیں کہ اُس دور میں اس کے تدارک کے لیے سنجیدہ کوششیں کی گئیں، جن کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ اب بھی یہ وائرس موجود ہے، ملک بھر میں اس کے وار جاری رہتے ہیں اور اس بار بھی کافی شہریوں کو یہ اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سندھ بالخصوص کراچی میں ڈینگی، ملیریا اور خصوصاً چکن گونیا کے کیسز میں ہوش رُبا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ چکن گونیا کے کیسز کی تعداد بڑھتی چلی جارہی ہے۔ ان وائرسز کے پھیلائو کے باعث عوام میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ڈینگی مچھر قابو سے باہر ہونے لگا، مزید 50شہریوں کو کاٹ لیا۔ محکمۂ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے پنجاب بھر میں ڈینگی کے اعداد و شمار جاری کردیے۔ ترجمان محکمۂ صحت کے مطابق ایک ہفتے میں 391کیسز جب کہ رواں سال اب تک 1094ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں راولپنڈی سے 46ڈینگی کے کیس رپورٹ، اٹک سے2 جب کہ فیصل آباد اور چکوال سے ایک ایک ڈینگی کیس رپورٹ ہوئے۔ ترجمان نے کہا کہ محکمہ صحت نے انسدادِ ڈینگی کے لیے تمام انتظامات مکمل کر رکھے ہیں، تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی سمیت دیگر ادویہ کا اسٹاک موجود ہے۔ دوسری جانب کراچی میں ایک بار پھر چکن گونیا کے کیسز میں اضافہ ہوا، محکمہ صحت نے بتایا گزشتہ پانچ ماہ کے دوران کیسز بڑھے ہیں، مئی سے ستمبر کے دوران 140 افراد میں چکن گونیا کی تصدیق ہوئی۔ اس کے علاوہ بھی اس حوالے سے کیسز تیزی سے بڑھتے نظر آرہے ہیں۔ عوام کا درد اپنے دل میں رکھنے والی حکومتیں اُن کی صحتوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتیں، لہٰذا ڈینگی، ملیریا اور چکن گونیا کی روک تھام کے لیے صوبائی حکومتوں کو راست کوششیں کرنی چاہئیں۔ دوسری جانب کہا جاتا ہے کہ احتیاط افسوس سے بہتر ہے۔ شہری اپنی صحتوں کا خصوصی خیال رکھیں۔ مچھروں سے بچائو کے لیے جسم پر لوشن لگائیں۔ اسپرے کریں۔ صاف پانی کو کھلے برتنوں میں نہ رکھیں۔ ٹنکیوں کو کھلا ہرگز نہ چھوڑیں۔ احتیاط کے ذریعے عوام ڈینگی، ملیریا، چکن گونیا و دیگر امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button