Editorial

ملک و قوم کی بہتری کیلئے وزیراعظم کا عزم

2018ء سے ملک کے عوام خصوصاً غریبوں کے لیے مشکل اور کٹھن دور کا آغاز ہوا، وہ چار برس ملکی تاریخ کے بدترین سال تھے، جن میں حقیقی معنوں میں غریبوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھیننے کی مذموم سعی کی گئی، اسی طرح معیشت کا بٹہ بٹھانے کے لیے ہر منفی اقدام کیا گیا، یہاں تک کہ معیشت کا پہیہ جام ہوکر رہ گیا، اتنے کٹھن حالات کشید کیے گئے کہ بڑے بڑے نجی اداروں کو اپنے آپریشنز کو محدود کرنا پڑا، اس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا دُکھ جھیلنے پر مجبور ہونا پڑا۔ دوسری جانب پاکستانی روپے کو پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں جان بوجھ کر دھکیلا گیا اور اسے ہر بار امریکی ڈالر بُری طرح روندتا رہا۔ ترقی کے سفر کو بریک سا لگ گیا۔ گیم چینجر منصوبے سی پیک پر کام یا تو روک دیا گیا یا اس کی رفتار انتہائی سست کردی گئی۔ ملک کو ترقیٔ معکوس کا شکار جان بوجھ کر کیا گیا اور تاریخ کی بدترین گرانی پر آواز بلند کرنے والے عوام کو اُن کی مزید چیخیں نکلنے کی ’’نوید’’ سنائی جاتی رہی۔ خدا خدا کرکے قوم کی اناڑی حکمرانوں سے جان چھوٹی، لیکن اُس وقت تک حالات انتہائی بدترین شکل اختیار کرچکے تھے۔ ملک و قوم پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹک رہی تھی۔ ملک پر قرضوں کا تاریخی بوجھ تھا دوسری جانب عوام تاریخ کی بدترین مہنگائی سے بوجھل تھے۔ ہر طرف مایوسی کے بادل چھائے ہوئے تھے۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے مختصر مگر پُراثر دور میں شہباز شریف کی قیادت میں معیشت اور ملک و قوم کی بہتری کے لیے انتہائی بڑے فیصلے کیے، جن کے دوررس نتائج برآمد ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے بعد نگراں حکومت کا دور بھی بہتر رہا، جس میں انوار الحق کاکڑ کی قیادت میں حکومت بہتر سمت گامزن رہی۔ چند ملک و قوم کے مفاد میں انقلابی قدم اُٹھائے گئے۔ امسال فروری میں ملک میں عام انتخابات کا پُرامن اور شفاف انعقاد عمل میں آیا، جس میں پھر سے اتحادی حکومت قائم ہوئی اور وزارتِ عظمیٰ کا تاج شہباز شریف کے سر سجا۔ شہباز شریف نے منصب سنبھالنے کے بعد شب و روز محنتیں کیں۔ اُنہوں نے ملک و قوم کی بہتری اور معیشت کی بحالی کے لیے انتھک محنت کی۔ کئی ممالک کے دورے کیے اور اُنہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ ملک میں زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی اور ان میں ملک کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کے لیے اقدامات یقینی بنائے۔ بہتر معاشی پالیسیاں وضع کیں، درآمدات میں کمی یقینی بنائی گئی جب کہ برآمدات کو خاطرخواہ بڑھایا گیا۔ سی پیک پر کام کی رفتار کو تیز کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں قائم حکومت نے 6ماہ کے مختصر عرصے میں وہ کارہائے نمایاں سرانجام دے ڈالے ہیں، جو ماضی کی حکومتیں اپنی پوری مدت اقتدار گزار لینے کے باوجود نہ کرسکی تھیں۔ مشکلات مکمل طور پر تو ختم نہیں ہوسکی ہیں، لیکن ان میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ حالات بہتر رُخ اختیار کررہے ہیں۔ گو ملک پر قرضوں کا بے پناہ بار ہے، لیکن وسائل کی چنداں کمی نہیں ہے۔ ان مشکلات پر دوررس پالیسیوں پر عمل کرکے قابو پانا ممکن ہے۔ اگر موجودہ حکومت کی وضع کردہ پالیسیوں پر کچھ سال سختی کے ساتھ کاربند رہا جائے تو تمام مشکلات اور مصائب کا خاتمہ یقینی ہوسکتا ہے۔ ملک کسی بھی طرح سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ملکی ترقی کے
سفر کو تیز کرنے کے لیے کوششیں ہونی چاہئیں، اس میں رخنہ ڈالنے والے اقدامات یقیناً منفی ٹھہرائے جائیں گے اور ان کے انتہائی بُرے نتائج نکلیں گے۔ اسی حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے اظہار خیال کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ انتشاری سیاست مسترد کرکے عوام نے معاشی پالیسیوں میں بہتری کو ترجیح دی ہے، عوام مہنگائی میں کمی، اپنے مسائل کا حل اور معاشی بہتری چاہتے ہیں۔ ملک کی سیاسی و معاشی صورت حال پر جاری بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ جلسوں کے لیے میدان بھرنے کی کوشش کرنے کے بجائے عوام کی معاشی حالت بہتر بنانے کی ضرورت ہے، جلسے 2028میں کریں گے، ابھی عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرنے کے لیے محنت کرنے کا وقت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاشی بحالی سیاسی استحکام سے جڑی ہے، سیاسی انتشار کا مطلب عوام کو ریلیف دینے کے عمل کو متاثر کرنا ہے، عوام نے سیاسی استحکام کی مضبوطی میں کردار ادا کرکے معاشی ترقی کی حمایت کی ہے، سیاسی استحکام کے لیے قوم کا اتحاد پاکستان کے روشن معاشی مستقبل اور مہنگائی سے نجات کی ضمانت ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی چیلنج، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قوم، سیاسی جماعتوں، اداروں اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، سیاسی افراتفری میں قوم اور ملک کا بہت وقت ضائع ہوچکا ہے، مزید وقت ضائع کرنا ملک و قوم کے مفاد میں نہیں، وفاق تمام صوبوں کے ساتھ مل کر عوامی مسائل کے حل، مہنگائی میں کمی، مساوی ترقی کے لیے بھرپور ساتھ دینے کی پالیسی پر کاربند رہے گا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں واپس آئی ہے، معاشی حالات بہتر ہورہے ہیں، برآمدات میں اضافہ، روپے کا مستحکم ہونا، ترسیلات میں اضافہ، شرح سود کا کم ہونا، یہ سب معاشی ترقی کے واضح ثبوت ہیں، ہم سب کا اصل ہدف یہ ہونا چاہیے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، یہ ہوگی اصل کامیابی۔ انہوں نے مزید کہا کہ گالی، گولی، انتشار اور فساد سے معیشت بہتر ہوگی نہ معاشرت، ہر صوبہ، ہر ادارہ عوام کے مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔ مزید برآں وزیراعظم نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے ژوب میں اینٹی ٹیررازم فورس کے اہلکاروں پر فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کے درجات کی بلندی کی دعا کی اور ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پُرعزم ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اُن کا کہا گیا ایک ایک حرف سچ پر مبنی ہے۔ اُن کی نیک نیتی ہر شک و شبہے سے بالاتر ہے۔ وہ شب و روز محنت پر یقین رکھتے ہیں اور اس ضمن میں اُن کی کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ وہ خلوصِ نیت سے ملک و قوم کے مصائب کم کرنا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے بنا رُکے کام پر یقین رکھتے ہیں۔ ان شاء اللہ وزیراعظم شہباز شریف کے اقدامات کے طفیل آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہوگا۔ ملک خودانحصاری کی راہ پر چلے گا۔ قرضوں سے کچھ ہی سال میں نجات مل جائے گی۔ ملک عزیز بے پناہ وسائل سے مالا مال ہے۔ انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ وسائل بے پناہ ہیں، ان کی کسی صورت قلت نہیں۔ ملک کو 60فیصد سے زائد نوجوان آبادی میسر ہے، جو انتہائی باصلاحیت ہے۔ ملک چند سال میں خوش حالی اور ترقی سے ہمکنار ہوگا۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے
خلاف برسرپیکار ہیں، ان شاء اللہ جلد اس عفریت پر مکمل قابو پالیا جائے گا۔
ٹرانزٹ ٹریڈ، اسمگلروں کیخلاف گھیرا مزید تنگ
اسمگلنگ کے ذریعے وطن عزیز کو اربوں روپے کے نقصانات سے دوچار کیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے۔ میاں شہباز شریف نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، وہ اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے، اس حوالے سے انہوں نے ملک سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے اسمگلنگ کے خلاف ملک گیر مہم تیز کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے نتیجے میں کارروائیاں تسلسل سے جاری ہیں اور ان میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ پاکستان اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے باعث گزشتہ برس انتہائی کٹھن حالات سے دوچار تھا۔ یہاں ناصرف آٹا، چینی، کھاد کے دام آسمانوں کو چُھو رہے تھے۔ امریکی ڈالر پاکستانی روپے کو چاروں شانے چت کررہا تھا، اسی طرح سونے کی قیمت بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں۔ اس کی وجہ ڈالر اور سونے کی انتہائی وسیع پیمانے پر اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی تھی۔ اس کا منفی نتیجہ ملک میں گرانی کی ہولناک شکل میں برآمد ہورہا تھا۔ اُس وقت نگراں حکومت نے بڑا قدم اُٹھایا اور ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے خلاف کریک ڈائون کا فیصلہ کیا۔ پے درپے کارروائیاں عمل میں لائی گئیں، جن کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ ڈالر اور سونے کے ریٹ گرنے شروع ہوئے، اسی کے ساتھ گرانی میں بھی زیادہ نہ سہی تھوڑی بہت کمی واقع ہوئی۔ آٹے اور چینی کی قیمتوں میں معقول حد تک کمی آئی۔ کھاد کے دام بھی نصف ہوگئے۔ اس کے بعد سے پاکستان اسمگلروں کے خلاف مصروفِ عمل ہے۔ ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں ماضی سے تاحال بڑی اسمگلنگ ہوتی رہی ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے مزید گھیرا تنگ کردیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ کے خلاف گھیرا مزید تنگ کردیا۔ رواں مالی سال بھی افغانستان کی پاکستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدات میں بڑی گراوٹ آئی ہے۔ جولائی اور اگست میں سالانہ بنیادوں پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ 84 فیصد کی کمی کے بعد 19 کروڑ 11 لاکھ ڈالرز ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ سال اسی عرصے میں ایک ارب 22 کروڑ 88 لاکھ ڈالرز تھی۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ پر قابو پانے اور ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے، جس کے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال 2023۔24 میں افغان ٹرانزٹ کا حجم 2 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھا اور مالی سال 2022۔23 میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ 7 ارب 9 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز تھیں۔ ضروری ہے کہ اسمگلنگ کے مکمل خاتمے کے لیے راست کوششیں جاری رکھی جائیں۔ اس حوالے سے کریک ڈائون مزید سخت کیا جائے۔ اُس وقت تک اسمگلروں کے خلاف اقدامات یقینی بنائے جائیں، جب تک یہ اس ناپسندیدہ مشق کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button