افغان قونصل جنرل سفارتی آداب بھول گئے

تحریر : ایم فاروق
سفارتی آداب کے تحت کسی بھی ملک کا سفارتی عملہ تعیناتی کے دوران میزبان ملک کے قوانین پر عمل درآمد کا پابند ہوتا ہے۔ کسی بھی ملک کے لیے اس کے قومی شعائر میں قومی پرچم اور قومی ترانہ سرفہرست اور انتہائی لائق احترام ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ملک اپنے سفارتکاروں کو متعلقہ مالک کے قومی آداب، تہذیبی اطوار سے پوری طرح واقفیت حاصل کرنے اور ملحوظ خاطر رکھنے کی نہ صرف تاکید کرتا ہے بلکہ اس پر عمل کرنے کو بھی یقینی بناتا ہے۔ قومی رحمت اللعالمین کانفرنس میں قومی ترانہ شروع ہوتے ہی تمام شرکاء احترام کھڑے ہو گئے لیکن افغان قونصل جنرل حفیظ محب اللہ شاکر ترانے کے احترام میں کھڑے نہیں ہوئے، افغان قونصل جنرل کے ساتھی بھی کھڑے نہیں ہوئے۔ اس تقریب میں صوبائی وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور کچھ صوبائی وزرا بھی موجود تھے۔ ترانے کے احترام میں کھڑا نہ ہونا سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔ اسی معاملے پر دفتر خارجہ نے اپنا شدید احتجاج اسلام آباد اور کابل میں افغان حکام تک پہنچایا ہے۔ طالبان کے افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کے ساتھ افغان تعلقات میں بہتری کے امکانات تھے۔ کیوں کہ پاکستان نے ہر مشکل وقت میں افغان حکومت کا ساتھ دیا ہے، بلکہ دو دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی بھی کر رہا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی میزبانی کی خدمت ہے۔ اس لیے پاکستان کو امید تھی کہ طالبان حکومت میں آنے کے بعد پاکستان اچھے تعلقات قائم کرے گی، مگر ایسا نہ ہوا اور افغان حکومت بھارت کے ہاتھوں یرغمال بن کر رہ گئی۔ طالبان جب اقتدار سے نکلے تو ان کے پاکستان کے اس دور کے حکمرانوں کے بارے میں تحفظات تھے جنہوں نے نائن الیون کے بعد امریکہ کا ساتھ دیا۔ جس کے رد عمل میں پاکستان بری طرح دہشتگردی کی لپیٹ میں آ گیا ۔ پاکستان میں ٹی ٹی پی معرض وجود میں آئی۔ ٹی ٹی پی نے کئی علاقوں میں اپنا تسلط قائم کیا اور بعد میں مضبوط کیا۔ کئی علاقے تو نو گو ایریاز بن گئے اور وزیرستان کے کئی علاقوں پر ان کی اجارہ داری ہو گئی۔ ان کے پبلک مقامات پر حملوں میں تیزی آگئی۔ فوجی تنصیبات اور اہلکاروں کو نشانہ بنایا جانے لگا، لاہور سمیت کئی شہروں میں دہشتگردی کے واقعات ہونے لگے۔ جی ایچ کیو، آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر سرگودھا، کوئٹہ، کامرہ جیسے ایئر بیسز پر حملے کر کے پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنے کی کوششیں کی گئیں۔
آخر کار پاکستان نے ضرب آپریشن شروع کر کے ان کی کمر توڑی۔ امریکہ کے کٹھ پتلے افغان حکمران پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارت سے تعاون کرنے لگے، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے لگی ۔ ٹی ٹی پی بلوچ علیحدگی پسندوں کی بھارت سے فنڈنگ جاری ہونے لگی۔ امریکہ افغانستان سے نکل کر رہا تھا، پاکستان نے بھرپور سفارتکاری سے اقتدار طالبان کو منتقل کرایا۔ بھارت افغانستان میں تعمیر نو کے نام سے افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے جس کا ادراک افغان حکومت نہیں کر رہی ہے۔ ملک کی سلامتی خود مختاری اور مفادات کا تحفظ ہر سیاسی جماعت بلکہ ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔





