Editorial

دہشتگردوں کا خاتمہ جلد ہوگا

پاکستان کو پھر بدترین دہشت گردی کا شکار کرنے کے لیے دہشت گرد ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ پاکستان میں پچھلے ڈھائی، تین سال سے پھر سے دہشت گردی کی کارروائیاں متواتر رونما ہورہی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خاص نشانے پر ہیں۔ کبھی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے ہیں، کبھی سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی اہم تنصیبات پر حملے ہوتے ہیں، ان مذموم کارروائیوں کے دوران کئی جوان اور افسران شہید ہوچکے ہیں۔ پاکستان پہلے بھی دہشت گردوں سے تن تنہا نمٹ کر دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرچکا ہے اور اس بار بھی پوری قوت کے ساتھ دہشت گردوں اور خوارج سے صف آرا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز ہورہے ہیں، جن میں کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جاتا ہے اور ان کے ناپاک وجودوں سے علاقوں کو کلیئر کرایا جاتا ہے، ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کردیا جاتا ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے سرحد پار سے دہشت گرد آتے ہیں اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ پاکستان اس حوالے سے کئی بار پڑوسی ملک کے ساتھ معاملہ اُٹھاچکا ہے، لیکن اُس کی جانب سے ہر بار غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے اور اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کا راگ الاپا جاتا ہے، لیکن ہوتا اس کے بالکل برعکس ہے۔ بہرحال پچھلے کافی عرصے سے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں ملی ہیں اور بڑی تعداد میں دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا ہے۔ اب بھی آپریشنز جاری ہیں اور کچھ ہی عرصے میں دہشت گردوں اور فتنہ الخوارج سے ملک و قوم کو مکمل نجات مل جائے گی۔ گزشتہ روز بھی وزیرستان میں 12خوارج کو جہنم واصل کیا گیا ہے جب کہ 6جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں سے جھڑپوں کے دوران 12خوارج ہلاک جب کہ 6جوان شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان میں خوارج گروپ نے فورسز کی چوکی پر حملہ کیا، فائرنگ کے تبادلے میں 12خوارجی انجام تک پہنچ گئے، دہشت گردوں سے بہادری سے لڑتے ہوئے 6سیکیورٹی فورسز کے جوان جام شہادت نوش کرگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپوں کے 2واقعات ہوئے، 19ستمبر کو پاک افغان سرحد پر 7دہشت گردوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی، دہشت گردوں کا گروپ پاکستان میں دراندازی کی کوشش کررہا تھا، فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں ان دہشت گردوں کا پتا لگایا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے خوارجی دہشت گردوں کو موثر انداز میں گھیر لیا تھا اور تمام 7خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، دہشت گردوں کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران پاک فوج کے 6بہادر سپوت بھی بہادری سے لڑتے ہوئے وطن پر قربان ہوگئے۔ دوسرا واقعہ جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا میں پیش آیا، خوارجی دہشت گردوں کے گروپ نے لدھا میں فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، فورسز نے مقابلہ کرتے ہوئے 5خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ ہلاک دہشت گردوں سے وافر ہتھیار، دھماکا خیز مواد اور گولیاں برآمد کرلی گئیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ علاقہ میں خوارجیوں کی تلاش کیلئے آپریشن جاری ہے، فورسز نے ملک میں دہشت گردی ختم کرنے کا عزم کر رکھا ہے، بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔ ادھر صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے شمالی و جنوبی وزیرستان میں فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائیاں کرنے پر فورسز کو خراجِ تحسین کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائیوں پر فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نڈر جوانوں کی جرأت و بہادری کی بدولت متعدد دہشت گرد جہنم واصل ہوئے۔ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک دہشت گردوں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز کے دوران 12خوارجی دہشت گردوں کی ہلاکت بڑی کامیابی ہے، 6جوانوں کی شہادت پر پوری قوم اُن کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ دہشت گردوں اور خوارجیوں کے خلاف آپریشنز کو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہنا چاہیے۔ وطن کے عظیم بیٹوں نے ملک کی خاطر اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی۔ ملک کی خوش قسمتی ہے کہ اسے ایسے عظیم سپوت لاتعداد میسر ہیں، جو ملک و قوم پر مر مٹنے کے جذبے سے ہمہ وقت سرشار رہتے ہیں۔ قوم شہدا اور ان کے لواحقین کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی، اُنہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ اُن کی جانب سے کیے جانے والے پے درپے آپریشنز اس کی واضح دلیل ہیں۔ ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں ملک سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا ہوجائے گا اور امن و امان کی فضا بحال ہوگی۔
ملک و قوم پر قرضوں کا ہوشربا بوجھ
پاکستان کے قیام کو 77 سال ہوچکے ہیں۔ اس ملک نے ابتدا میں انتہائی نامساعد
حالات کا سامنا کیا۔ قائداعظم کی قیادت میں کفایت شعاری کی راہ اختیار کی گئی، جس کے نتائج آئندہ برسوں میں انتہائی مثبت برآمد ہوئے۔ ملک عزیز نے ابتدائی سال میں اپنی حیرت انگیز ترقی سے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کردیا۔ اُس دور میں پاکستان نے دُنیا کے بعض ترقی یافتہ ممالک کو قرض تک دئیے۔ ملک خودانحصاری کو اختیار کرتے ہوئے ترقی کے زینے طے کررہا تھا۔ بدعنوانی کی شرح انتہائی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر تھی۔ ہر سرکاری ادارہ نفع بخش اور ملک و قوم کے مفاد میں بہترین ثابت ہورہا تھا۔ پھر نہ جانے کس کی نظر لگی کہ کرپشن کے عفریت نے ہمارے سرکاری اداروں کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا۔ اب عالم یہ ہے کہ اکثر سرکاری ادارے بدعنوانی کے شکنجے میں بُری طرح جکڑے ہونے کے ساتھ قومی خزانے پر بدترین بوجھ ثابت ہورہے ہیں۔ یہ ہر سال گھاٹے کا شکار رہتے ہیں۔ ہمارے ملک میں خودانحصاری کی راہ کو چھوڑ کر قرض پر انحصار کی پالیسی کا دور دورہ ہوا۔ ابتدا میں قرض لے کر معاملات چلائے جاتے رہے، آج وہ قرض تاریخ کی بلند ترین سطح پر جاپہنچنے کے ساتھ ہولناک شکل اختیار کرچکے اور ان سے گلوخلاصی چنداں آسان نہیں۔ ان کے باعث عالم یہ ہے کہ یہاں جنم لینے والا ہر نومولود لاکھوں کے قرض کے بوجھ کے ساتھ اس دُنیا میں اپنی آنکھ کھولتا ہے۔ اس حوالے سے درست اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ سامنے آئی ہے، جو قوم کو لرزہ دینے کے لیے کافی قرار پاتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کا ہر شہری 2 لاکھ 95 ہزار روپے کا مقروض ہوگیا۔ پاکستان کے مجموعی قرض میں 8 ہزار 365 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔ پاکستان کا مجموعی قرض 71 ہزار 241 ارب روپے ہوگیا، وزارتِ خزانہ کے مطابق مالی سال 2022-23 میں مجموعی ملکی قرض 62 ہزار 881 ارب روپے تھا، ملکی مجموعی قرض جی ڈی پی کے 67.2 فیصد کے برابر پہنچ گیا، سرکاری دستاویز کے مطابق ملکی مقامی قرض میں 8 ہزار 350 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ ملکی مجموعی مقامی قرض 47 ہزار 160 ارب روپے ہوگیا، پاکستان کا بیرونی قرض 33 ہزار 62 ارب روپے ہوگیا، خالص حکومتی بیرونی قرض 21 ہزار 754 ارب روپے ہوگیا، پاکستان پر آئی ایم ایف کے قرض میں 292 ارب روپے کا اضافہ ہوا، آئی ایم ایف کا قرض 2 ہزار 332 ارب روپے ہوگیا۔ یہ قرضوں کے بدترین بار قوم کے لیے سوہانِ روح ہیں۔ حالانکہ ملک عزیز قدرت کی عظیم نعمتوں سے مالا مال اور بھرپور وسائل کا حامل ملک ہے، پر افسوس ان وسائل کو درست خطوط پر استعمال میں نہیں لایا جاسکا۔ خدا کا شکر ہے کہ موجودہ حکومت شہباز شریف کی قیادت میں راست اقدامات کررہی ہے۔ حکومت سے گزارش ہے کہ وہ قرضوں پر انحصار کی پالیسی کا یکسر خاتمہ کرے اور ملکی وسائل پر انحصار کی پالیسی اختیار کرے، وسائل کو درست خطوط پر بروئے کار لایا جائے تو یقیناً کچھ ہی سال میں بہتر صورت حال سامنے آئے گی۔

جواب دیں

Back to top button