پاکستان مغرب کا دباؤ مسترد کردے، روسی قیادت کا پیغام
روس نے اسلام آباد میں حکام سے کہا ہے کہ وہ وہ نئی دہلی کی طرح جرات مند ہو اور اگر ماسکو کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بڑھانا چاہتا ہے تو مغرب کے دباؤ کا مقابلہ کرے۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق یہ واضح پیغام روس کے دورے پر آئے ہوئے وفد نے پاکستانی حکام کے ساتھ سرکاری ملاقاتوں کے دوران پہنچایا۔ تاہم، اسلام آباد مغرب کی جانب سے پابندیوں کے خوف کی وجہ سے ماسکو کو کوئی واضح اشارہ دینے سے گریزاں نظر آیا۔
ذرائع کے مطابق روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک کی قیادت میں روسی وفد ایک اسسمنٹ مشن ہے جو ماسکو میں اعلیٰ سطح پر اپنی رپورٹ پیش کرے گا جس کے بعد دونوں ممالک آگے بڑھیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد رواں ماہ کے آخر میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی احسن اقبال کی قیادت میں ماسکو کا دورہ کرنے والا ہے جس میں مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے طریقوں اور ذرائع پر بات چیت کی جائے گی۔
ابتدائی طور پر وزرا کے وفود بھیجنے کی تجویز تھی جس میں وزیر منصوبہ بندی، وزیر پیٹرولیم، ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، وزیر صنعت و پیداوار، رانا تنویر حسین، وزیر تجارت جام کمال خان اور دیگر شامل تھے۔ تاہم، اب حکومت نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور اعلیٰ حکام پر مشتمل وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں وفاقی سیکرٹری کے برابر رینک والے روسی نائب وزرانے پاکستانی وزرا سے ملاقاتیں کیں اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان اور روس کے درمیان دو طرفہ تجارت کی راہ میں ایک اور اہم رکاوٹ بینکنگ چینلز کی عدم دستیابی ہے۔
دونوں اطراف نے تبادلہ خیال کیا کہ زمینی راستے سے تجارت کیسے کی جا سکتی ہے جبکہ اس وقت تجارت کے لیے افغانستان اور ایران ہی دو راستے ہیں۔
اسلام آباد اور کابل کے درمیان خراب تعلقات کی وجہ سے افغانستان کے راستے تجارت ناقابل عمل نظر آتی ہے اور موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ایران کا راستہ بھی مشکل ہے۔
روس نے پاکستان کو دو طرفہ تجارت کے لیے مقامی یا تھرڈ پارٹی کرنسیوں (چینی آر ایم بی یا یو اے ای درہم) اور روسی بینکنگ میسجنگ سسٹم استعمال کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ دوسرے ممالک کے دباؤ سے بچا جا سکے۔
یہ تجاویز روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے رواں برس جولائی میں آستانہ میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کو دی تھیں۔
وزارت تجارت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور وفاقی وزیر برائے صنعت پیداوار و نیشنل فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین نے روس کے نائب وزیر زراعت سرگئی لیون سے وزارت تجارت میں ملاقات کی۔