دنیا

اسرائیل کا لبنان میں حزب اللہ کے 100 راکٹ لانچروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ: ’جنگ کے ایک نئے مرحلے‘ کا آغاز

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے 100 سے زیادہ راکٹ لانچروں اور دیگر ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے.

اسرائیلی فوج کے مطابق جن لانچروں کو نشانہ بنایا گیا ہے انھیں اسرائیلی علاقوں پر حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ان حملوں کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔

لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جمعرات کی شام ملک کے جنوب میں کم از کم 52 حملے کیے تھے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق لبنان نے بھی شمالی اسرائیل میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔

اس سے قبل لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو واکی ٹاکی اور پیجر حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل نے الیکٹرانک ڈیوائس دھماکے کرکے تمام حدیں پار کردی ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے متنبہ کیا ہے کہ ’اسرائیلی حملوں کا جواب اس انداز میں دیا جائے گا جو شاید ان کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا۔‘

لبنان کی وزارت صحت کے مطابق بدھ کے روز واکی ٹاکی دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے جبکہ اس سے قبل منگل کے روز پیجر ڈیوائس دھماکوں کے نتیجے میں 12 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ ان دھماکوں میں مجموعی طور پر تین ہزار کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے تاحال ان حملوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

تاہم اسرائیلی وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ ’جنگ کے ایک نئے مرحلے‘ کا آغاز ہو رہا ہے اور اسرائیل اب اپنی زیادہ توجہ شمال پر مرکوز کر رہا ہے۔

گذشتہ برس آٹھ اکتوبر کو شروع ہونے والی حماس اسرائیل جنگ کے بعد سے لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر ہونے والی جھڑپوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

ان سرحد پار جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں جن میں بیشتر حزب اللہ کے جنگجو تھے جبکہ سرحد کے دونوں جانب ہزاروں افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

جمعرات کے روز جاری بیان میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس کے جنگی طیاروں نے تقریباً 100 لانچروں اور دیگر ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس میں تقریباً 1,000 لانچر بیرل شامل تھے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ لانچرز مستقبل قریب میں اسرائیلی سرزمین کی طرف فائر کرنے کے لیے استعمال کیے جانے تھے۔

’آئی ڈی ایف اسرائیلی ریاست کے دفاع کے لیے دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے اور صلاحیتوں کو کم کرنے کے لیے کام جاری رکھے گی۔‘

خبر رساں ادارے رائٹرز اور نیویارک ٹائمز کے مطابق لبنانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں شروع ہونے والی غزہ جنگ کے بعد سے یہ اب تک کے سب سے شدید اسرائیلی حملے تھے۔

اسرائیلی فوج نے لبنانی سرحد کے قریب آباد اپنے شہریوں پر بھی زور دیا کہ وہ بڑے اجتماعات سے گریز کریں، اپنے علاقوں کی حفاظت کریں اور بم پناہ گاہوں کے قریب رہیں۔

دوسری جانب جمعرات کی صبح، جنوبی لبنان سے حزب اللہ کے جنگجوؤں نے سرحد پار دو ٹینک شکن میزائل داغے، جس کے بعد ڈرون حملے بھی کیے گئے۔

اسرئیل نے دو فوجیوں کی ہلاکت اور ایک کے شدید زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button