دھماکے سے پھٹنے والے ‘پیجر’ ہنگری میں تیار کیے گئے : تائیوانی کمپنی کی وضاحت
تائیوان کی ایک کمپنی گولڈ اپولو کے بانی ہسو چنگ کوانگ نے آج بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ لبنان میں دھماکوں سے پھٹنے والے مواصلاتی آلات (پیجر) ان کی کمپنی نے تیار نہیں کیے بلکہ انھیں یورپ میں ایک کمپنی نے بنایا تھا۔ البتہ یہ یورپی کمپنی تائیوانی کمپنی کا ٹریڈ مارک استعمال کرنے کا حق رکھتی ہے۔
ادھر تائیوان کی وزارت اقتصادیات نے پیجروں کی لبنان کو براہ راست برآمد کا ریکارڈ ہونے کی تردید کر دی ہے۔ وزارت کے مطابق پیجر بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ غالبا آلات میں ترمیم ان کے برآمد کیے جانے کے بعد کی گئی۔
بعد ازاں ایک دوسرے بیان میں تائیوان کی گولڈ اپولو کمپنی نے بتایا کہ "بی اے سی کنسلٹنگ” کمپنی جس کا صدر دفتر ہنگری کے دار الحکومت بوڈاپسٹ میں واقع ہے ، یہ اس تائیوانی کمپنی کا ٹریڈ مارک استعمال کرنے کا پرمٹ رکھتی ہے۔ مزید یہ کہ ہنگری کی کمپنی نے ہی دھماکوں میں استعمال ہونے والے ‘پیجر’ آلات تیار کیے اور ‘AR-924’ ماڈل کے پیجروں کی تیاری اور فروخت "بی اے اسی کنسلٹنگ” کے ذریعے ہوتی ہے۔
اس سے قبل امریکی ذمے داران نے انکشاف کیا تھا کہ حزب اللہ نے دھماکا خیز مواد کے حامل "پیجر” آلات تائیوان سے منگوائے تھے تاہم لبنان پہنچنے سے قبل اس میں چھیڑ چھاڑ کی گئی۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق مذکورہ آلات میں رکھے جانے والے دھماکا خیز مواد کا وزن تقریبا ایک سے دو اونس تھا۔ حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے تین ہزار آلات خریدے جو اسے اپنے حامیوں میں تقیسم کرنا تھے۔
منگل کی سہ پہر ہونے والے بیک وقت ‘پیجر’ دھماکوں میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں حزب اللہ کے 11 ارکان کے علاوہ ایک خاتون اور ایک بچی شامل ہے۔ علاوہ ازیں دھماکوں کے نتیجے میں تین ہزار کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے۔
حزب اللہ نے اس غیر معمولی حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
ا خبر لبنانی ذرائع نے چند ماہ قبل تصدیق کی تھی کہ حزب اللہ نے اسرائیل کی جانب سے نگرانی کی جدید ترین ٹکنالوجی سے بچنے کے لیے پیغامات میں علامتوں، لینڈ لائن فون اور پیجر آلات کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ اس کا مقصد ان قاتلانہ حملوں سے گریز ہے جنھوں نے گذشتہ عرصے میں تنظیم کے کئی سینئر رہنماؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔