یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے السنوار کو محفوظ راستہ دینے کی اسرائیلی پیش کش
ایک اسرائیلی ذمے دار نے فلسطینی اراضی میں بقیہ تمام یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آتے ہی حماس کے سربراہ یحیی السنوار کو غزہ سے نکلنے کا محفوظ راستہ دینے کی ممکنہ پیش کش پر بات کی ہے۔
یرغمال اور لا پتا افراد سے متعلق اسرائیلی رابطہ کار گال ہیرش نے اتوار کے روز CNN نیوز نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "اگر بقیہ تمام 101 یرغمالی واپس لوٹ آئے تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم السنوار اور جو ان کے ساتھ شامل ہونا چاہیں ان کے لیے غزہ سے باہر نکلنے کے واسطے ایک محفوظ گزر گاہ بنا سکتے ہیں”۔
ہیرش کے مطابق غزہ میں "ہتھیار اور شدت پسندی سے دست برداری کے ساتھ” یہ شرط جنگ کے خاتمے میں مدد گار ہو سکتی ہے۔
بعد ازاں منگل کے روز ہیرش نے بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں اسی تجویز کو دہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ "میں السنوار اور ان کے اہل خانہ کو اور جو کوئی بھی ان کے ساتھ شامل ہونا چاہے، ان سب کو محفوظ راہ داری فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ہم یرغمالیوں کی واپسی چاہتے ہیں .. ہم یقینا ہتھیاروں کا ڈال دینا اور شدت پسندی کا خاتمہ چاہتے … پھر ایک نیا نظام غزہ کے انتظام چلائے گا”۔
حماس نے 31 جولائی کو اپنے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں ہلاکت کے چند روز بعد گذشتہ ماہ یحیی السنوار کو ہنیہ کی جگہ تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔
امریکی عہدے داران کے مطابق السنوار غزہ میں زیر زمین کھو دی گئی سرنگوں کے وسیع نیٹ ورک میں آزادانہ طریقے سے نقل و حرکت کر رہے ہیں۔ غالبا وہ یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ سات اکتوبر کے بعد سے السنوار کو عوامی مقامات پر نہیں دیکھا گیا