دنیا

ایران نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں، امریکا کا الزام

امریکی کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایران پر روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس ان ہتھیاروں کو یوکرین کے خلاف استعمال کرے گا اور ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا عندیا بھی دیا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے ہمراہ یوکرین کے دورے سے قبل لندن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ روس کو بیلسٹک میزائل کی فراہمی سے اشتعال انگیزی میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوگا اور ایران پر نئی ​​پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ روس کو بیلسٹک میزائلوں کی کھیپ موصول ہوئی ہے اور اسے روس آنے والے ہفتوں میں ممکنہ طور پر یوکرین کے خلاف استعمال کرے گا، اس حوالے سے تفصیلات دنیا بھر میں امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ شیئر کردی گئی ہیں۔

محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ کے مطابق امریکا نے بعد میں روسی پرچم بردار نو جہازوں کی نشاندہی کی جنہیں سے مبینہ طور پر ایران سے روس کو ہتھیاروں کی ترسیل یقینی بنائی گئی میں ملوث تھے اور انہیں امریکا کی پابندیوں کے نظام کے تحت ’مسدود ملکیت‘ کے طور پر نامزد کردیا ہے۔

محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے پہلے سے منظور شدہ ایئر لائن ’ایران ایئر‘ پر بھی اضافی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

بلنکن نے کہا کہ ایران نے درجنوں روسی فوجی اہلکاروں کو قریبی فاصلے کو نشانہ بنانے والا اپنا فاتھ-360 بیلسٹک میزائل سسٹم استعمال کرنے کی تربیت دی ہے جس کی زیادہ سے زیادہ رینج 75 میل (121 کلومیٹر) ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ روسی وزارت دفاع کے نمائندوں نے دسمبر میں ایرانی حکام کے ساتھ فاتھ-360 اور ایک اور ایرانی بیلسٹک میزائل سسٹم کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

ایران اس سے قبل روس کو شاہد ڈرون فراہم کر چکا ہے جسے روس کی جانب سے یوکرین میں استعمال بھی کیا جا چکا ہے لیکن اس نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنے کی تردید کی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے منگل کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ ایران ان رپورٹس کو اسرائیل کو حاصل مغربی فوجی حمایت کو چھپانے کے لیے کیے گئے ایک بدترین پروپیگنڈے کے طور پر دیکھتا ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان رپورٹوں کی تصدیق کرنے سے انکار کیا لیکن صحافیوں کو بتایا کہ روس ایران کے ساتھ تعاون کر رہا ہے جس میں ’انتہائی حساس‘ علاقوں میں تعاون کرنا بھی شامل ہے۔

ڈھائی سال سے جاری جنگ کے بعد،یوکرین کی افواج اب ملک بھر میں پھیل چکی ہیں اور یوکرین کے مشرق میں روسی پیش قدمی کو مسلسل روک رہی ہیں جبکہ گزشتہ ماہ کیف نے بڑے پیمانے پر کی گئی اپنی پہلی کارروائی میں روس میں دراندازی کرتے ہوئے وہاں اپنی فوج بھیجی تھی۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ ایرانی میزائلوں کو قریبی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جس کی بدولت روس اپنے ہتھیاروں کو یوکرین میں فرنٹ لائن سے آگے موجود اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس اور ایران کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون یورپی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران کا اثر و رسوخ کس حد تک مشرق وسطیٰ کی سرحدوں سے آگے تک پھیل چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس ایران کے ساتھ اپنی ٹیکنالوجی کا بھی اشتراک کر رہا ہے، یہ دو طرفہ سڑک ہے جس میں جوہری مسائل کے ساتھ ساتھ کچھ خلائی معلومات کا اشتراک بھی شامل ہے۔

ایران پہلے ہی دنیا کے سب سے زیادہ عالمی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے اور کچھ ماہرین نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں اس ملک کے رہنماؤں سے زیادہ متوسط ​​طبقے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ اور محکمہ خارجہ نے ایران اور روس میں مقیم 10 افراد اور نو اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

ان پابندیوں کا شکار افراد اور اداروں کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد ہو جاتے ہیں اور وہ امریکیوں سے کسی بھی قسم کا لین دین یا رابطہ نہیں رکھ سکتے۔

فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے بھی ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں ایران اور روس کی مذمت کرتے ہوئے ایران ایئر پر پابندیاں عائد کرنے اور ایران کے ساتھ فضائی سروسز کے معاہدوں کو منسوخ کرنے کا اعادہ کیا۔

برطانیہ نے اپنی ایران پر سات اور روس پر حکومتی سطح پر تین نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا۔

یوکرین نے میزائلوں کے معاملے پر ایران پر عائد مزید پابندیوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

صدارتی چیف آف اسٹاف اینڈری یرماک نے کہا کہ یوکرین نے امریکہ کی طرف سے یوکرین کو فراہم کردہ ہتھیاروں کو روس کے اندر تک استعمال کرنے کے لیے واشنگٹن سے اجازت طلب کی ہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے اس سال کے اوائل میں اپنی پالیسی میں نرمی کی تھی جس کے تحت یوکرین کو روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے حملوں کے لیے امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کے استعمال سے روک دیا گیا تھا کیونکہ حکام کا کہنا تھا کہ ان ہتھیاروں کو صرف روسی افواج پر حملے یا سرحد پار سے حملہ کی تیاری کے خلاف استعمال کیا جانا تھا۔

واضح رہے کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ اور برطانیہ کے وزیر خارجہ ایک ساتھ یوکرین کا دورہ کریں گے جبکہ انٹونی بلنکن جمعرات کو پولینڈ کا دورہ بھی کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button