پاکستان

پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری پر اپوزیشن لیڈر کا سپیکر قومی اسمبلی کو خط، ’یہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے لیے نیک شگون نہیں‘

اسلام آباد پولیس نے پارلینمٹ ہاؤس کے باہر سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے جس کے بعد اپوزیشن لیڈر نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو خط لکھ کر پارلیمانی اور جمہوری روایات کی ’پامالی‘ کی مذمت کی ہے۔

عمر ایوب نے اپنے خط میں لکھا کہ پارلیمنٹ کے باہر سے جس طریقے سے اراکین اسمبلی کو گرفتار کیا گیا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ انھوں نے مزید لکھا کہ ’یہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔‘

عمر ایوب کے مطابق اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماؤں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عدالت میں یہ الزامات ردی کی ٹوکری میں جائیں گے۔ انھوں نے کہا وقت کا پہیہ تیزی سے گھوم رہا ہے اور یہ بے قابو ہوتا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس ’رجیم‘ کا اچھا انجام نہیں دیکھ رہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو جلد گردن سے گھسیٹ کر اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے گا۔ انھوں نے سپیکر سے کہا کہ میرے یہ الفاظ لکھ لیں کہ انہی ایجنسیوں کے لوگ ان حکمرانوں کو گھسیٹ کر لے جا رہے ہوں گے۔

عمر ایوب نے کہا کہ میں یہ سب آپ کو اس وجہ سے لکھ رہا ہوں تا کہ آپ کے پاس یہ محفوظ رہے اور جب یہ سب ہونا شروع ہو جائے تو آپ مجھے بتا سکیں کہ آپ نے درست کہا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میں کچھ بھی مطالبہ نہیں کہہ رہا ہوں اور نہ آپ سے کوئی امید ہے۔‘

تحریک انصاف کے کون کون سے رہنما گرفتار ہوئے؟

تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور ایم این اے شیر افضل مروت کی گرفتاری کے بعد پولیس نے پارلیمنٹ کے کابینہ ڈویژن والے عقبی گیٹ سے تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم اور زین قریشی کو بھی گرفتار کر کے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کیا گیا ہے۔

عامر ڈوگر، اویس، احمد چٹھہ، شاہ احد، نسیم علی شاہ اور یوسف خان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس نے تحریک انصاف کے وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی زبیر خان کو بھی پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتار کیا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے؟

 اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی جلسہ وقت پر ختم نہ کرنے، پولیس پر پتھراؤ اور روٹ کی خلاف ورزی پر منتظمین کے خلاف تین مقدمات درج کیے ہیں۔

اسلام آباد پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق پرامن اجتماع اور امنِ عامہ بل کے تحت یہ پہلا مقدمہ ہے جو کہ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف درج ہوا ہے۔ پولیس اہلکار نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی جلسے کے منتظمین کے خلاف پہلا مقدمہ تھانہ سنگجانی میں جلسے کے معینہ وقت کی پاس داری نہ کرنے پر درج کیا گیا۔ دوسرا مقدمہ تھانہ سمبل میں معینہ روٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قافلے سادات کالونی اور سری نگرہائی وے سے لانے پردرج کیا گیا۔

پولیس اہلکار کے مطابق اسی طرح تیسرا مقدمہ ایس ایس پی سیف سٹی سمیت دیگر اہل کاروں پر پتھراؤ کرنے پرتھانہ نون میں درج کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button