دنیا

ایران نے روس کو میزائل بھیجے تو یہ جارحیت میں اضافہ ہو گا: امریکہ

امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے روس کو بیلسٹک میزائل منتقل کرنے کی کوئی بھی کارروائی روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میں ایک بڑا اضافہ ہو گا۔

یہ موقف اس خبر کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ روس اور ایران اس نوعیت کے اسلحے کی منتقلی کے حوالے سے پر جوش ہیں۔

ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے گذشتہ ماہ بتایا تھا کہ روس عنقریب ایران سے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے ‘فتح-360’ بیلسٹک میزائل وصول کرنے کی توقع کر رہا ہے۔ مزید یہ کہ روس کے درجنوں فوجی اہل کار اس سیٹلائٹ گائیڈڈ اسلحے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں تا کہ آخرکار اسے یوکرین جنگ میں استعمال کیا جا سکے۔

امریکی اخبار ‘وال اسٹریٹ جرنل’ نے جمعے کے روز ایک امریکی ذمے دار کا نام لیے بغیر اس کے حوالے سے بتایا کہ ایران نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل روس کے حوالے کیے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شون سیویٹ نے کہا کہ "ہم نے یوکرین پر روسی حملے کے آغاز سے ہی روس اور ایران کے درمیان سیکورٹی شراکت داری کی گہرائی سے خبردار کیا تھا اور ہم اس خبر سے پریشان ہیں”۔ ترجمان نے مزید کہا کہ "ایران کی جانب سے روس کو بیلسٹک میزائل منتقل کرنے کی کوئی بھی کارروائی روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میں ایک بڑا اضافہ ہو گا”۔

ایک دوسرے امریکی ذمے دار نے روئٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "واشنگٹن روس کو ایرانی میزائلوں کی ممکنہ منتقلی کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے”۔

ادھر اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے جمعے کے روز کہا ہے کہ یوکرین میں تنازع کے حوالے سے تہران کا موقف تبدیل نہیں ہوا۔ مشن نے مزید کہا کہ "ایران تنازع کے دونوں فریقین کے لیے فوجی امداد پیش کرنے کو غیر انسانی عمل خیال کرتا ہے کیوں کہ اس کے نتیجے میں جانی نقصان میں اضافہ ہوتا ہے، بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوتا ہے اور فائر بندی کے مذاکرات سے دوری ہوتی ہے”۔

مشن کے مطابق ایران اس طرح کی کارروائیوں میں شریک نہیں ہو رہا بلکہ وہ دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تنازع کے کسی بھی فریق کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button