یمنی جوانوں کا دو بحری جہاز پر حملہ
یمن میں حوثی ملیشیا نے پیر کی شب جاری ایک بیان میں بحیرہ احمر میں "بلیو لیگون 1” بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ ادھر امریکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں خام تیل کے دو بحری آئل ٹینکروں پر حملے کیے ہیں۔
حوثیوں کے ترجمان یحیی سریع کے مطابق ملیشیا نے بحیرہ احمر میں(BLUE LAGOON I) بحری جہاز کو میزائلوں اور ڈرون طیاروں کے ذریعے براہ راست نشانہ بنایا۔
دوسری جانب امریکی فوج کے اعلان کے مطابق حوثی ملیشیا نے پیر کے روز بحیرہ احمر میں خام تیل کے دو آئل ٹینکروں پر دو بیلسٹک میزائلوں اور ایک ڈرون طیارے کے ذریعے حملہ کیا۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے 24 گھنٹوں کے دوران میں یمن میں حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں میزائلوں کے دو نظام تباہ کر دیے۔
اس سے قبل پیر کے روز برطانوی فوج کے زیر انتظام یو کے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز نے بتایا تھا کہ ایک بحری جہاز کو دو میزائلوں نے متاثر کیا تھا جب کہ جہاز کے نزدیک ایک تیسرا دھماکا بھی ہوا۔ جہاز کو ہونے والے نقصان کو پورا کیا جا رہا ہے۔ حملے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ یہ جہاز قریب ترین بندرگاہ کی جانب گامزن ہے۔
واضح رہے کہ "بلیو لیگون 1” جہاز پر پاناما کا پرچم لگا ہوا ہے۔ یہ روس بندرگاہ اوست لوگا سے آ رہا تھا۔ حالیہ مہینوں میں اس جہاز نے بھارت کا سفر کیا تھا جو تیل کی درآمد کا 40% حصہ روس سے حاصل کرتاہے۔ اس جہاز کا انتظام یونانی کمپنی کے پاس ہے۔
پیر کی صبح یو کے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز نے حوثیوں کے زیر قبضہ یمن کے ساحلی شہر الحدیدہ کے نزدیک ایک اور حملے کا اعلان کیا تھا۔ نجی سیکورٹی کمپنی کے مطابق ڈرون طیارے نے تجارتی بحری جہاز کو نشانہ بنایا تاہم کسی نقصان یا کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ‘سونیون’ تیل بردار بحری جہاز کو بچانے کی کوششیں جاری ہیں۔ حوثیوں کی جانب سے جہاز کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اس میں آگ بھڑکی ہوئی ہے۔ جہاز میں دس لاکھ خام تیل موجود ہے جس کے سبب ماحولیاتی بحران پیدا ہونے کا امکان ہے۔
گذشتہ برس سات اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں جنگ چھڑنے کے بعد سے اب تک حوثی ملیشیا میزائلوں اور ڈرون طیاروں کے ذریعے 80 سے زیادہ بحری جہازوں کو نشانہ بنا چکی ہے۔ ملیشیا نے ایک جہاز پر قبضہ کیا اور دو کو ڈبو بھی دیا۔ اس دوران میں چار ملاح اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔