Editorial

بھارتی وزیر خارجہ کا اشتعال انگیز بیان، پاکستان کا کرارا جواب

بھارت وہ ملک ہے، جس نے پاکستان کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا، اس نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا بازار گرم رکھا، پاکستان نے دیرینہ تنازع مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمیشہ مذاکرات کی بنا ڈالی، تاہم ہٹ دھرم بھارت ہر بار اس تصفیے کے حوالے سے ڈھٹائی دکھاتا رہا، اس نے کبھی بھی اس ضمن میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کی 76سالہ تلخ تاریخ رقم ہے، کشمیری مسلمان حقوق انسانی سے محروم ہیں، اُن پر عرصہ حیات تنگ ہے، وہ دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں زیست بسر کررہے ہیں۔ ڈھائی لاکھ کے قریب کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے، کتنی ہی عورتیں بیوہ ہوچکیں، کوئی شمار نہیں، کتنے ہی بچے یتیم کیے جاچکے کوئی اندازہ نہیں، بے گناہوں کو گرفتار کیا جاتا اور پھر لاپتا کردیا جاتا ہے، کتنی ہی گمنام قبریں دریافت ہوچکی ہیں۔ اقوام متحدہ میں منظور کردہ قراردادوں کے مطابق بھارت پچھلے 76سال سے مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ٹال مٹول اور ہٹ دھرمی دکھا رہا ہے، اس معاملے کو مزید ٹالنے کے ہتھکنڈے اختیار کرنا اس کا وتیرہ ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کی ہر توانا آواز کو دبانے کے لیے اس نے تمام تر مذموم ہتھکنڈے اختیار کیے۔ پوری حریت قیادت بھارتی جیلوں میں قید یا نظر بند ہے۔ کشمیری رہنمائوں کو آزادی کے مطالبے سے دستبردار کرانے کے لیے بھارت تمام مذموم ہتھکنڈے آزماتا چلا آرہا ہے۔ پانچ سال قبل بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کردیا تھا۔ اس کے خلاف پاکستان کی جانب سے بھرپور آواز اُٹھائی گئی اور ہر فورم پر اس حوالے سے کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی گئی۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اپنے تئیں سمجھنے لگا ہے کہ اُس نے کشمیر کا مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ کشمیر آج بھی سُلگ رہا ہے اور وہاں بھارتی ظلم و ستم کی تاریخ پوری شدت سے لکھی جارہی ہے، جس میں مودی کا انتہائی سفاک کردار ہے۔ اس کے دس سالہ دور میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم کی انتہا کردی گئی ہے۔ اب گزشتہ دنوں بھارتی حکومت کی جانب سے مسئلہ کشمیر
سے متعلق اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے، جس کا پاکستان نے انتہائی مدلل اور صائب جواب دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے مسئلہ کشمیر سے متعلق اشتعال انگیز بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کرارا جواب دے دیا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے، جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کیلیے تنازع کشمیر کا ناگزیر ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ تنازع کشمیر سلامتی کونسل کے قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر تنازع کے یک طرفہ حل سے متعلق کسی بھی بیانیے کو مسترد کرتا ہے، ایسے دعوے گمراہ کن اور زمینی حقائق کے برعکس ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے متعلق اشتعال انگیز بیان بازی اور بے بنیاد دعوے ترک کرے، بھارت جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے بامعنی مذاکرات کا راستہ اپنائے۔دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان سفارت کاری اور بات چیت کے لیے پُرعزم ہے۔ پاکستان دشمن کی کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دے گا۔ واضح رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نئی دہلی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مستقل بات چیت کا دور ختم ہوچکا۔ بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں تک بات جموں و کشمیر کے مسئلے کی بات ہے وہ آرٹیکل 370نے ختم کر دیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں؟ ایس جے شنکر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہیں گے، معاملات چاہے مثبت سمت میں جائیں یا منفی ہم ردِ عمل دیں گے۔ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان پر پاکستان نے انتہائی موثر ردعمل دیا ہے۔ مسئلہ کشمیر ایک سُلگتا ہوا معاملہ ہے۔ اس مسئلے کا حل وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ میں قراردادیں منظور ہوئی تھیں، جن پر بھارت عمل درآمد کرانے سے اب تک کتراتا چلا آرہا ہے۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک کو اب اس مسئلے کے حل کے ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس معاملے کو بہت طول دے دیا گیا۔ اقوام متحدہ اور مہذب دُنیا اس مسئلے کے حل کے ضمن میں اپنا موثر کردار ادا کریں اور بھارت کو وہاں ریاستی دہشت گردی سے روکیں۔ کشمیر میں ان شاء اللہ جلد آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ وہ دن دُور نہیں ہے۔ کشمیری مسلمان آزادی کے ساتھ زیست بسر کریں گے اور انہیں تمام تر حقوق میسر ہوں گے۔
ایف بی آر کی احسن کارکردگی
وطن عزیز پچھلے کچھ سال سے انتہائی مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ چیلنجز در چیلنجز دکھائی دیتے ہیں۔ غریب عوام کی حالت زار بھی انتہائی ابتر ہے۔ ملک پر قرضوں کی بھرمار ہے۔ یہاں ہر نومولود بھی لاکھوں کا قرض دار جنم لیتا ہے۔ ماضی میں ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ رہی ہے۔ ٹیکس چوریوں کے سلسلے دراز رہے۔ موجودہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے، وہ ملک و معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔ معیشت کو درست پٹری پر ڈال دیا ہے۔ بہت سے ملک و قوم کے مفاد میں راست فیصلے کیے گئے ہیں، جن کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف ملک کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے شب و روز کوشاں ہیں۔ ٹیکس وصولی کے اہداف کے حصول کے لیے اُن کی جانب سے سخت ہدایات ہیں۔ اس کی روشنی میں ایف بی آر نے پچھلے دو ماہ کے دوران انتہائی احسن کارکردگی دکھائی ہے اور مقررہ اہداف سے زائد وصولی کرکے رواں سال کے ابتدائی دو ماہ میں اچھی شروعات کی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ جولائی اور اگست کے دوران مجموعی طور پر 1588 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کرتے ہوئے مقررہ ہدف سے 34 ارب روپے زائد جمع کرلیے۔ ایف بی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دو ماہ کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 1554 ارب روپے رکھا گیا تھا لیکن ادارے نے 1588 ارب روپے جمع کیے، جس میں سے 1456 ارب روپے کے خالص محصولات جمع کیے ہیں۔ لیکویڈیٹی کے مسائل کے حل کے لیے برآمد کنندگان کو 132 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے ہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہیں۔ ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 593 ارب روپے جمع کیے جب کہ جولائی اگست 2023 میں اسی مد میں 437 ارب روپے جمع کیے گئے تھے، اسی طرح اس مد میں 36 فیصد زیادہ محصولات جمع کیے گئے۔ ٹیکس وصولی اہداف سے زائد وصولی احسن کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کارکردگی کا تسلسل رواں مالی سال کے اختتام تک جاری رہنا چاہیے، تاکہ ٹیکس وصولی کے اہداف مکمل کیے جاسکیں اور آئندہ بھی اس روایت کو برقرار رکھنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات یقینی بنانے چاہئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button