یرغمالیوں کی رہائی پر ’حکومتی ناکامی‘ کے خلاف اسرائیل میں ہڑتال جاری
حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی میں ’اسرائیلی حکومت کی ناکامی‘ کے خلاف مظاہروں کے بعد اسرائیل میں عام ہڑتال کی جا رہی ہے۔
اسرائیل کی ٹریڈ یونین ’ہستادروت‘ نے پیر کو عام ہڑتال کی کال دی ہے جبکہ دوسری طرف اسرائیل کے وزیر دفاع یاہو گیلنٹ نے اپنے وزیر اعظم نتن یاہو سے مغویوں کی رہائی کے لیے معاہدے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے بھی عوام سے عام ہڑتال میں شریک ہونے کی اپیل کی تاکہ اسرائیلی حکومت پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھایا جا سکے۔
واضح رہے کہ آج بھی اسرائیل میں مغوی کی رہائی کے لیے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس ہڑتال کا مقصد اسرائیل کی حکومت کو غزہ میں مغویوں کی رہائی کے لیے مذاکرات پر مجبور کرنا ہے۔
اتوار کو اسرائیل بھر میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ ’اسرائیل ذمہ داروں کو پکڑنے تک آرام سے نہیں بیٹھے گا۔‘ پیر کی صبح انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’جس نے بھی یرغمالیوں کا قتل کیا ہے وہ معاہدے کا حقدار نہیں ہے۔‘
پیر کی صبح سے ہی ملک بھر میں ہڑتال جاری ہے تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ یہ کس حد تک کامیاب رہے گی کیونکہ چند شہروں اور میونسپلیٹیز نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس ہڑتال کا حصہ نہیں ہوں گے۔
تاہم ملک بھر میں زیادہ تر کاروبار، بینک اور حکومتی وزارتیں بند ہیں۔ جن میں قبل قدر اسرائیل بزنس فورم شامل ہیں جو ملک کے نجی شعبے کی کارکنوں کی نمائندہ تنظیم ہے۔
پرائمری اور مڈل سکول دن پونے بارہ بجے تک کھلے رہے گے جبکہ ہسپتالوں میں محدود عملہ کام کرے گا۔