پاکستان

لاپتا سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی اہلیہ کو 2 روز میں سرکاری گھر خالی کرنے کا نوٹس

اڈیالہ جیل راولپنڈی کے لاپتا سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی اہلیہ کو سرکاری گھر خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

گھر خالی کرنے کا نوٹس سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل اڈیالہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

رہائش گاہ کے باہر چسپاں کیے گئے نوٹس میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ 20 جون کو آپ کا تبادلہ ہوا،2 ماہ میں مکان خالی کرنا ہوتا ہے، 2 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، آپ نے آفیسرز کالونی میں سرکاری گھر خالی نہیں کیا ہے۔

نوٹس کے مطابق سرکاری رہائش گاہ کو اپنے قبضے میں رکھ کر قواعد کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جیل کے دیگر افسران کے پاس رہائش نہ ہونےکی وجہ سے وہ اضطراب کا شکار ہیں۔

نوٹس میں2 روز کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مکان خالی کر دیں ورنہ آپ کی رہائش گاہ کا پانی، بجلی منقطع کر دی جائے گی۔

لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق کیس لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں زیر التوا ہے۔

مغوی کی اہلیہ کی وکیل ایمان مزاری نے ایکس پر کہا ہے کہ اس سے زیادہ نیچ حرکت کیا ہو سکتی ہے؟ لاپتا محمد اکرم کے گھر پر نوٹس چپکا دیا گیا ہے کہ ان کی چار ماہ کی حاملہ بیوی اور تین بچے 2 دن کے اندر گھر خالی کریں، پہلے بیوی بچوں کے سامنے اکرم صاحب کو لاپتا کیا جاتا ہے اور پھر بارہا ریڈ اور آج یہ بے شرمی کا مظاہرہ۔

واضح رہے حساس اداروں نے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان کے لیے مبینہ سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزام میں اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو حراست میں لیا تھا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر خفیہ طور پر بانی پی ٹی آئی کے لیے پیغام رسانی، ان کے لیے سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کا بھی الزام تھا۔

جس کے بعد 16 اگست کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی بازیابی کی درخواست پر تھانہ صدر بیرونی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

درخواستگزار کی وکیل نے بتایا تھا کہ14 اگست سے اکرم سے متعلق کچھ معلوم نہیں ، تھانہ صدر بیرونی پولیس کو مقدمے کے اندراج کی درخواست دی لیکن ابھی ایف آئی آر نہیں ہوئی۔

22 اگست کی سماعت کے دوران عدالت نے پولیس اور جیل انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے، جبکہ وزارت دفاع کی ابتدائی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی تھی، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے وزارت دفاع کی ابتدائی رپورٹ عدالت میں پیش کی جبکہ صدر بیرونی پولیس نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے متعلق درج مقدمے کی کاپی عدالت میں پیش کی تھی۔

عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ سیکرٹری دفاع سے بیان حلفی لے لیتے ہیں سب ٹھیک ہو جائے گا، ساتھ ہی عدالت نے پولیس اور جیل انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایک بندہ مسنگ ہے، جیل انتظامیہ اور پولیس سوئی ہوئی ہے۔

27 اگست کو سماعت کے دوران عدالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے جمع کرائے گئے سٹی پولیس افسر (سی پی او) راولپنڈی کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

بعدازاں 29 اگست سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم بازیابی کیس میں عدالت نے مغوی کی فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

دوران سماعت عدالت نے مزید ریمارکس دیے لاپتا افراد کا مسئلہ کافی الارمنگ ہو چکا ہے، پتہ چلتا ہے بندہ یہاں لاپتا ہے لیکن افغانستان بیٹھا ہوا ہے۔

سی پی او روالپنڈی نے محمد اکرم کی بازیابی کے لیے 14 روز کی مہلت مانگ لی ہے۔

عدالت نے محمد اکرم کی بازیابی کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button