Editorial

تیراہ: آپریشن میں 25دہشتگرد ہلاک، 4جوان شہید

پچھلے 6سال کے دوران پاکستان کو جہاں سنگین معاشی چیلنجز درپیش آئے ہیں، وہیں پچھلے دو ڈھائی سال کے دوران دہشت گردی کا عفریت بھی تسلسل کے ساتھ سر اُٹھارہا ہے، خصوصاً امریکی اور اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلا اور وہاں عبوری حکومت کے قیام کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں بڑھتی چلی آرہی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں، کبھی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی سیکیورٹی فورسز کے قافلوں پر حملے ہوتے ہیں، کبھی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز شب و روز مصروفِ عمل ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں روزانہ کی بنیاد پر متعدد آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں، متعدد دہشت گردوں اور خوارج کو ہلاک اور گرفتار کیا جاچکا ہے، ان کے ٹھکانوں کو برباد کیا جاچکا ہے، کئی علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جاچکا ہے، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں اور جلد ہی اس حوالے سے قوم کو اچھی اطلاعات سننے کو ملیں گی۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو پچھلے کچھ دنوں سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں ہولناک اضافے دِکھائی دے رہے ہیں، جن کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، بلوچستان میں بس سے اُتار کر شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد 23 سادہ لوح شہریوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا، اسی طرح دوسرے واقعات میں مزید لوگوں سے حقِ زیست چھین لیا گیا۔ دہشت گرد اس قسم کی کارروائیوں سے اپنے مذموم مقاصد میں کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتے، اُن کا مقدر ناکامی ہی بنے گی۔ پاکستان دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پُرعزم ہے اور چُن چُن کر دہشت گردوں اور خوارج کو اُن کے منطقی انجام تک پہنچایا جارہا ہے۔ وادیٔ تیراہ میں گزشتہ روز بھی 25خوارج کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن میں 25 خوارج (دہشت گرد) ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا، جس میں 11خوارج زخمی بھی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 4جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آپریشن میں خوارج کا سربراہ ابوذر عرف صدام بھی مارا گیا۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں فتنہ الخوارج اور اس سے وابستہ افراد کو دھچکا لگا۔ دوسری طرف صدر مملکت آصف علی زرداری نے فتنہ الخوارج کے خلاف کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ ایک بیان میں صدر مملکت نے آپریشن میں جوانوں کی شہادت پر خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھیں گے، ملک کے امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، مادر وطن کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ صدر مملکت نے شہدا کیلئے بلندی درجات، ورثاء کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔ تیراہ میں فتنہ الخوارج کے خلاف کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف و توصیف کی جائے، کم ہے۔ اس فتنے کے 25اہم کارندوں کو سرغنہ سمیت جہنم واصل کرنا یقیناً بڑی کامیابی ہے۔ ہماری سیکیورٹی فورسز پر قوم کو بے پناہ فخر ہے۔ افواج کا ہر افسر اور جوان ملک پر مر مٹنے کے جذبے سے لیس ہوتا ہے اور جب بھی ملک و قوم کو ضرورت پڑتی ہے، اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ 4جوانوں کی شہادت پر پوری قوم اُن کے اہل خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کے تحت متعدد آپریشنز جاری ہیں، ان شاء اللہ دہشت گردوں اور خوارج کے خلاف ان جاری آپریشنز میں حتمی کامیابیاں ملیں گی اور ان ناپاک وجودوں کا مکمل قلع قمع ہوگا۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردوں کی کمر توڑ کر دُنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کرچکا ہے اور آئندہ بھی ایسا کرنا اس کے لیے چنداں مشکل نہ ہوگا۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے مشن پر تندہی سے گامزن ہیں۔ پاکستان معاشی لحاظ سے بھی مضبوط ہوگا۔ دہشت گردی کے ذریعے اس کو تباہ و برباد کرنے کے دشمنوں کے تمام تر منصوبے خاک میں مل جائیں گے۔ پاکستان ماضی میں بھی سنگین چیلنجز سے اُبھر چکا ہے، ان شاء اللہ اس بار بھی اُبھرے گا۔ معیشت کی بحالی کے لیے درست راہ کا تعین کرلیا گیا ہے۔ عظیم سرمایہ کاریاں پاکستان آرہی ہیں۔ امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے سے اس حوالے سے مزید نویدیں سننے کو ملیں گی۔ حکومت ملک و قوم کی ترقی کے لیے انقلابی اقدامات کررہی ہے۔ آئندہ برسوں میں اُن کے انتہائی دوررس اثرات سامنے آئیں گے۔ پاکستان کے عوام پُرامن ماحول میں ترقی اور خوش حالی کے ثمرات سے پوری طرح مستفید ہوں گے۔
کچے کے ڈاکوئوں کا حملہ، صحافی شہید
صحافت مقدس پیشہ ہے، اس سے وابستہ صحافی معاشرے میں موجود ناصرف خامیوں اور مسائل کی نشان دہی کرتے، بلکہ ارباب اختیار کی توجہ ان کے حل کی جانب بھی مبذول کرواتے ہیں۔ پاکستان میں متعدد صحافی فرض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ سماج دشمن عناصر اپنا پردہ فاش کرنے والے صحافیوں کو بالکل پسند نہیں کرتے، انہیں وہ اپنے راستے کی رُکاوٹ تصور کرتے ہیں اور جب موقع ملتا ہے، اُن کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ ویسے تو وطن عزیز کے طول و عرض میں صحافیوں کی شہادتوں کی داستانیں جابجا دِکھائی دیتی ہیں۔ کس کس کا نام لیا جائے، ایک طویل فہرست ہے، لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے سندھ میں صحافیوں کو زندگی سے محروم کرنے کے کچھ واقعات رونما ہوئے ہیں۔ پچھلے برس صحافی جان محمد مہر کو سکھر میں شہید کیا گیا، اُس کے بعد گزشتہ مہینوں نصراللہ گڈانی سے حقِ زیست چھین لیا گیا اور اب پھر ایک اور صحافی بچل گھنیو کو گزشتہ روز شہید کردیا گیا ہے۔’’ جہان پاکستان‘‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گھوٹکی میں کچے کے ڈاکوئوں کے حملے میں صحافی محمد بچل گھنیو جاں بحق ہوگیا، وزیراعلیٰ سندھ مُراد علی شاہ نے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو ہدایت دی کہ شہید صحافی محمد بچل گھنیو کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے سزا دلوائی جائے، دریں اثناء وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ایس ایس پی گھوٹکی سے فی الفور تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے، کچے ایریاز میں پولیس کے تازہ دم کمک کے ذریعے آپریشن کو مزید تیز کیا جائے۔ صحافی بچل گھنیو کا قتل انتہائی مذموم واقعہ ہے۔ اس واقعے میں ملوث کسی بھی ملزم کو کسی طور بخشا نہیں جانا چاہیے۔ جان محمد مہر اور نصر اللہ گڈانی کے قاتلوں کو بھی فی الفور گرفتار کیا جائے۔ آخر کب تک خبر بنانے والے خبر بنتے رہیں گے۔ صحافیوں کے تحفظ کے لیے ملک بھر میں راست اقدامات یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو سندھ اور پنجاب میں کچے کے ڈاکوئوں نے عوام کا بہت جینا دوبھر کرلیا۔ اب اس قضیے کو حل کرنے کی جانب سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کچے کے ڈاکوئوں کے خلاف سخت کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے اور ان کارروائیوں کو ان کے خاتمے تک جاری رکھا جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button