Editorial

بلوچستان میں جلد مکمل امن ہوگا

وطن عزیز اپنے قیام سے ہی ظاہر و پوشیدہ دشمن قوتوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹکتا چلا آرہا ہے، وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے تمام تر حربے و ہتھکنڈے آزماتے آرہے ہیں، جنگیں مسلط کیں، ناکامی و نامُرادی ہاتھ آئی، ریشہ دوانیاں اور سازشیں رچائیں، ناکام رہے، اپنے جاسوسوں کے ذریعے بلوچستان اور دیگر حصّوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کروائیں، ڈیجیٹل دہشت گردی کی، ملک اور سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف زہریلی پوسٹوں کی بھرمار کی گئی، یہ ریشہ دوانی بھی بُری طرح ناکام رہی، اہم تنصیبات پر دہشت گرد کارروائیاں کروائی گئیں، بلوچستان میں محرومی کے نام پر ملک اور اداروں کے خلاف مذموم پروپیگنڈوں کو ہوا دی گئی، شہریوں کے دل و ذہن زہر گھولا گیا، لوگوں کو اپنے ہی شہریوں کی جانیں لینے کی نہج تک پہنچا دیا گیا، وطن سے غداری پر آمادہ کیا، دہشت گرد جتھے تیار کیے، یہ سازش بھی قوم کے سامنے بے نقاب ہوئی اور ملک دشمن اور دشمنوں کے زرخرید غلاموں کا اصل چہرہ سب کے سامنے آگیا۔ دشمن اور اس کے زرخرید غلاموں کو جب بھی موقع ملتا ہے، وہ مذموم کارروائیاں کر گزرتے ہیں، گزشتہ روز بھی ایسی ہی ایک کارروائی کی گئی، جس میں 23بے گناہ شہریوں سے حقِ زیست چھین لیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق موسیٰ خیل میں مسلح افراد نے شاہراہ پر ناکہ لگاکر مختلف گاڑیوں سے مسافروں کو اتارا اور 23مسافروں کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔ ایس پی موسیٰ خیل ایوب اچکزئی کے مطابق بین الصوبائی شاہراہ پر راڑہ شم کے قریب مسلح افراد نے ناکہ لگاکر مذموم کارروائی کی۔ مسلح افراد نے ٹرکوں اور بسوں سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو اتارا اور پھر انہیں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ایس پی موسیٰ خیل کے مطابق مسلح افراد نے فرار ہونے سے قبل 10سے زائد گاڑیوں کو بھی آگ لگادی۔ ترجمان پولیس کے مطابق پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ لیویز حکام موقع پر پہنچ گئے ہیں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ واقعے کی مزید تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ یہ انتہائی افسوس ناک سانحہ ہے، جس پر پوری قوم اشک بار ہے اور قوم جاں بحق ہونے والے 23بے گناہ شہریوں کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ان کے قاتلوں کو کسی طور بخشا نہیں جائے گا۔ پاکستان کسی طور امن و امان کی صورت حال پر سمجھوتہ نہیں کر سکتا، ناسوروں کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنا ہی بہتر ہے۔ اسی لیے شرپسندوں کے خلاف جوابی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں اور انہیں منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔ سیکیورٹی فورسز بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہیں اور مختلف آپریشن جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں، گزشتہ روز بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 21دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا جب کہ دہشت گردوں کے حملوں میں 14جوان شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب دہشت گردوں نے بلوچستان میں کئی سنگین کارروائیاں کرنے کی کوشش کی۔ دشمن اور مخالف قوتوں کے اشارے پر یہ بزدلانہ دہشت گردی کے واقعات بلوچستان کے پُرامن ماحول اور ترقی کو تباہ کرنے کے لیے انجام دیے گئے، جن کا ہدف زیادہ تر معصوم شہری تھے۔ خصوصاً موسیٰ خیل، قلات اور لسبیلہ کے اضلاع میں دہشت گردی میں کئی بے گناہ شہریوں نے شہادت پائی۔ موسیٰ خیل میں دہشت گردوں نے ایک بس کو روکا اور اس میں سوار ان بے گناہ شہریوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جو اپنی روزی کمانے کے لیے بلوچستان میں کام کر رہے تھے۔ سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری جواب دیا اور کلیئرنس آپریشنز میں 21دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم آپریشنز کے دوران 14بہادر سپوتوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، جن میں 10سیکیورٹی فورسز کے جوان اور 4قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان سنگین اور بزدلانہ کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ، معاونین اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔دشمن سی پیک کے گیم چینجر منصوبے کو تباہ و برباد کردینا چاہتے ہیں، وہ پاکستان کو کسی طور پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے، اس لیے اُن کی آنکھوں میں سی پیک منصوبہ بُری طرح کھٹک رہا ہے، وہ اسے سبوتاژ کر دینا چاہتے ہیں، لیکن یہ ہمیشہ ناکام و نامُراد رہیں گے۔ بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال کو تہہ و بالا کرنے کے لیے دشمن اور ان کے زرخرید غلام کمربستہ ہیں، یہ اپنے مذموم مقاصد میں کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پوری طرح چوکس و تیار ہے اور وہ روزانہ کی بنیاد پر شرپسندوں کے خلاف ڈھیروں آپریشنز کر رہی ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں بھی مل رہی ہیں۔ متعدد علاقوں کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرکے امن و امان کی صورت حال کو بحال کیا جا چکا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کیا جا چکا ہے۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے جن کو بوتل میں بند کر چکا ہے، اس بار بھی اس کے لیے ایسا کرنا چنداں مشکل نہیں ہوگا۔ ملک میں جلد امن و امان کی فضا مکمل طور پر بحال ہوگی۔ عظیم سرمایہ کاریاں پاکستان آرہی ہیں۔ ملک و قوم کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔ ترقی اور خوش حالی کا دور دورہ ہوگا۔ ان شاء اللہ پاکستان پھر سے تمام تر مشکلات سے اُبھر کر دُنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کرے گا۔
بنگلادیش سے شکست، کھلاڑی ذمے داری دِکھائیں
شکستوں کا آسیب پاکستان کرکٹ ٹیم کے پیچھے بُری طرح لگ گیا ہے۔ کرکٹ
ورلڈکپ، ایشیا کپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ڈرائونے خواب ثابت ہوئے، جہاں افغانستان، امریکا جیسی کمزور ٹیموں کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی میں نکھار جب کہ ٹیم کی مجموعی کارکردگی میں زوال کی صورت حال برقرار ہے۔ اب پاکستان ٹیم ہوم گرائونڈ پر بنگلادیش سے نبردآزما ہے، جس کے اوّلین ٹیسٹ میں مہمان ٹیم نے پاکستان کو شکست فاش سے دوچار کیا ہے۔ بنگلادیش کی کرکٹ ٹیم ان دنوں ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان کے دورے پر ہے۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں اُس نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو 10وکٹوں سے زیر کیا ہے۔ اس کامیابی پر جہاں بنگلادیش کو کریڈٹ دینا چاہیے، وہیں پاکستان کے کھلاڑیوں کی غیر ذمے داریوں کا بھی اس ہار میں بڑا عمل دخل ہے۔ پاکستان کے لگ بھگ تمام کھلاڑیوں نے دوسری اننگز میں انتہائی غیر ذمے داری دِکھائی، جلدبازی میں وکٹیں گنوائیں اور بنگلادیش کو تھالی میں رکھ کر جیت پیش کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش نے راولپنڈی ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو 10وکٹوں سے شکست دے کر تاریخ رقم کردی۔ راولپنڈی ٹیسٹ کے آخری روز پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں محض 146رنز بناکر ڈھیر ہوگئی، پاکستان نے ایک وکٹ کے نقصان پر اننگز کا آغاز کیا تو کپتان شان مسعود محض 5رنز کا اضافہ کرنے کے بعد وکٹ گنوا بیٹھے جب کہ بابراعظم 22، عبداللہ شفیق 37، شاہین شاہ آفریدی 2، نسیم شاہ 3، سعود شکیل، سلمان علی آغا اور محمدعلی صفر پر پویلین لوٹ گئے۔ محمد رضوان نے 51رنز کی مزاحمتی اننگز کھیلی، ان کی اننگز میں 6چوکے شامل تھے۔ پاکستان کو بنگلادیش کے خلاف محض 29رنز کی برتری حاصل تھی۔ بنگلادیش کی جانب سے دوسری اننگز میں مہدی حسن میراز 4، شکیب الحسن 3جبکہ شورف الاسلام، ناہید حسن اور حسن محمود نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ بنگال ٹائیگرز کو پنڈی ٹیسٹ میچ جیتنے کیلئے محض 30رنز کا ہدف ملا جو اوپنر ذاکر حسن، شادمان اسلام نے بغیر وکٹ گنوا حاصل کرلیا۔ بیٹرز اگر ذمے داری دِکھاتے تو یقیناً یہ ٹیسٹ ڈرا پر منتج ہوتا، لیکن افسوس ایسا نہ ہوسکا۔ اُنہوں نے غیر ضروری شاٹس کھیل کر وکٹیں گنوائیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان ٹیم مسلسل تنزلی سے دوچار ہے۔ اگر تنزلی کے اس سفر کو روکا نہ گیا تو اگلے وقتوں میں صورت حال انتہائی گمبھیر ہوسکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ صرف پرفارم کرنے والے کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے اور ٹیم پر بوجھ ثابت ہونے والے کرکٹرز سے مستقل جان چھڑائی جائے۔ اگلے ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے لیے موثر حکمت عملی طے کی جائے۔ ہر کھلاڑی اپنے کھیل میں نکھار لائے۔ پہلے ٹیسٹ میں کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھا جائے اور آئندہ انہیں دہرانے سے گریز کیا جائے۔ اب بھی دیر نہیں ہوئی ہے، پاکستان بہتر کھیل سے دُنیائے کرکٹ میں اپنا کھویا ہوا مقام پھر سے پا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button