ایران بس حادثے میں شہید ہونے والے افراد کی میتیں پاکستان پہنچ گئیں

ایران بس حادثے میں شہید ہونے والے افراد کی میتیں لے کر پاک ایئر فورس کا سی 130 طیارہ پاکستان پہنچ گیا۔
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر ایران سے طیارہ میتیں اور زخمیوں کو لے کر وطن پہنچا ہے۔
ایمبولینسوں کے ذریعے میتیں آبائی علاقوں میں روانہ کی جائیں گی، زخمیوں کو ایئر ایمبولینس میں کراچی منتقل کیا جائے گا۔
پاکستان سے ایران روانہ ہونے والی زائرین کی بس کو 21 اگست کو ایرانی شہر یزد میں حادثہ پیش آیا تھا، جس میں 51 افراد سوار تھے، حادثے میں 28 زائرین شہید اور 23 زخمی ہوئے، 14 زائرین کی حالت تشویشناک ہے، زائرین میں سے زیادہ تر کا تعلق لاڑکانہ سے ہے۔
زائرین کی میتوں کی وطن روانگی سے قبل یزد ہوائی اڈے پر تعزیتی تقریب بھی ہوئی تھی، تقریب میں نمائندہ رہبر معظم انقلاب اسلامی، یزد کے گورنر سمیت ایرانی اعلیٰ حکام اور پاکستانی سفارتخانے کے حکام نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایران حادثے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے خاندانوں کی مالی امداد کا اعلان کیا۔
شہداء کے ورثاء کو 50، 50 لاکھ اور زخمیوں کو 10، 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یزد کے شہید صدوقی (رح) بین الاقوامی ہوائی اڈے میں بس حادثے کے شہداء کی میتیں پاکستانی منتقل کرنے کے سلسلے میں الوداعی تقریب ہوئی جس میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو، رہبر معظم کے صوبائی نمائندے اور یزد کے امام جمعہ آیت اللہ "محمدرضا ناصری، گورنر "مہران فاطمی، الغدیر کور کے کمانڈر جنرل "حسین زارع کمالی” اور صوبے کے دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔
اس دوران پاکستانی سفیر نے کہا: یہ ہمارے اور پاکستانی عوام کے لیے انتہائی افسوسناک لمحہ ہے کیونکہ اس واقعے میں ہمارے عزیز شہید ہوئے ہیں۔
انہوں نے یزد ہوائی اڈے پر شہداء کو الوداع کہنے اور اس واقعے کے زخمیوں کی عیادت کے لیے آنے والے ایرانی حکام اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی معزز حکومت، نائب صدر اور قائم مقام وزیر خارجہ کا بھی شکریہ کہ اس سلسلے میں بھرپور تعاون کیا۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے حادثے کے شہداء اور زخمیوں کو پاکستان منتقل کرنے کے لیے ایک ہوائی جہاز کا انتظام کیا گیا تھا، لیکن وزیر اعظم پاکستان کے فیصلے کے مطابق یہ منتقلی پاکستانی خصوصی طیارے کے ذریعے میں عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے امام جمعہ اور صوبہ یزد کے معزز گورنر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: یزد کے معزز گورنر نے اس عمل کو جلد سے جلد اور آسانی سے انجام دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔
انہوں نے ان ہسپتالوں کی خدمات کو بھی سراہا اور زخمیوں کا علاج کرنے کی کوشش کرنے والے ڈاکٹروں کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا: "مجھے بہت خوشی ہے کہ اس حادثے کے زخمی بھی اس پرواز کے ذریعے وطن واپس لوٹیں گے۔
آخر میں مدثر ٹیپو نے وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: پاکستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان تعلقات اور بھائی چارہ بہت قیمتی ہے۔
اس دوران صوبہ یزد میں ولی فقیہ کے نمائندے آیت اللہ محمد رضا ناصری نے بھی شہداء کے اہل خانہ اور پاکستانی عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ہم اپنے ملک کے تمام علماء اور بزرگان کی جانب سے سلام اور تعزیت پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ان تمام عزیزوں کی زیارت خدا کے ہاں قبول ہوگی۔
اس حادثہ کے زائرین میں سے ایک سید لطف علی نے لبیک یاحسین (ع) کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ جب حادثہ پیش آیا تو بہت جلد ریسکیو کیا گیا جس پر میں تمام امدادی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں حکومت پاکستان اور پاکستان کے معزز سفیر کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس مسئلے کو بہت جلد نمٹا دیا۔
پاکستانی زائر نے کہا کہ اگرچہ ہم امام حسین کی زیارت کے لئے ان کے حرم مطہر پر حاضری نہیں دے سکے لیکن ہم نے اس جگہ سے زیارت کی اور اس واقعہ میں اپنے اہل و عیال کو سید الشہداء (ع) کی راہ میں قربان کر دیا۔
یزد حادثے کے شہداء کی میتیں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد یزد کے آیت اللہ شہید صدوقی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے C130 طیارے کے ذریعے پاکستان کے لئے روانہ کردی گئیں۔







