آرمی چیف کا نوجوانان پاکستان سے خطاب

پاکستان اور اس کے عوام پچھلے 6سال سے انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ چیلنجز اور مسائل بہت بڑے بڑے ہیں۔ قوموں کی زندگی میں ایسے ادوار آتے رہتے ہیں۔ پاکستان کے قیام کو 77سال بیت چکے ہیں۔ وطن عزیز کئی بار مشکل صورت حال سے اُبھر کر نکلا ہے۔ دشمنوں نے وطن عزیز کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ ہر بار ہماری بہادر افواج نے دشمن کی مذموم چالوں کو ناکام بنایا۔ دشمن نے ہر طرف سے وار کیے، لیکن ہمارے بہادر جوانوں اور افسروں نے ان کے ناپاک ارادوں کو ناکام کردیا۔ پاک افواج کا ہر جوان اور افسر قوم کا فخر ہے۔ قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہے۔ محب وطن عوام دشمن اور اُس کے ملک میں موجود کاسہ لیسوں کو بخوبی پہچانتے ہیں۔ دشمن جب تمام حربوں اور ہتھکنڈوں میں ناکام رہا تو اُس نے اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے ملک اور پاک افواج کی خلاف مذموم پروپیگنڈوں کی بھرمار کر ڈالی۔ پہلے اپنے دہشت گردوں سے اہم فوجی تنصیبات پر حملے کروائے۔ شہداء افواج پاکستان کی یادگاروں کی بے حرمتی کروائی۔ قائداعظم سے منسوب جناح ہائوس لاہور کو نذرآتش کروایا۔ اس کے بعد ڈیجیٹل دہشت گردی کے سلسلے دراز کیے گئے۔ کی بورڈ کے دہشت گرد شر پھیلاتے دکھائی دیے اور اب بھی اپنی مذموم حرکتوں سے تائب ہونے پر آمادہ نظر نہیں آتے۔ مسلسل زہر اُگل رہے ہیں۔ ان شاء اللہ آئندہ بھی عوام ان کا بھرپور رد کریں گے اور ان کے ہاتھ ناکامی اور نامُرادی ہی آئے گی۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا کہ ملک و قوم کچھ سال سے مشکلات میں گھرے ہیں، خوش قسمتی کہ وطن عزیز کی 60فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ نوجوان کسی بھی ملک کی قسمت بدل ڈالنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ پاکستان کی سرزمین خاصی زرخیز ہے اور یہاں قابل ذہنوں کی چنداں کمی نہیں۔ ہمارے نوجوان محنت کی عظمت پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی محنت سے ملک و قوم کی تقدیر بدل دینے کی پوری صلاحیت ان میں موجود ہے۔ دُنیا بھر میں ہمارے کئی نوجوان
اپنی حیرت انگیز صلاحیتوں اور قابلیتوں کی بناء پر پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں۔ دُنیا ان کی صلاحیتوں کا ناصرف اعتراف کرتی بلکہ اُنہیں سراہتی بھی ہے۔ ہمارے نوجوان درست رہنمائی ملنے پر دُنیا فتح کرلینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ملک کے نوجوان اپنے اور ملک کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتے ہیں اور اس حوالے سے مصروف عمل رہتے ہیں۔ گزشتہ روز یوتھ کنونشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے نوجوانان پاکستان سے خطاب میں انتہائی مفید گفتگو کی۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے جو پاکستان کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنارہے تھے، وہ آج کہاں ہیں؟ یوتھ کنونشن سے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ٔعوام، حکومت اور فوج کے درمیان مضبوط رشتہ ہی پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے، ریاست کی ذمے داری ہے عوام کو سوشل میڈیا سے پیدا ہیجان اور فتنے کے مضمرات سے دُور رکھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے جو پاکستان کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنارہے تھے، وہ آج کہاں ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ آزاد ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو لیبیا، شام، کشمیر اور غزہ کے عوام سے پوچھو، بحیثیت مسلمان ہمیں ناامیدی سے منع کیا گیا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا اور قیمتی سرمایہ نوجوان ہیں، کسی صورت پاکستان کا قیمتی سرمایہ ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ میرا ایمان ہے اللّٰہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف فتح عطا کرے گا، خیبر پختون خوا کے عوام 22سال سے فوج کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہیں، ٔقبائل مل بیٹھ کر تنازعات ختم کرنے میں مدد دیں۔ آرمی چیف سید عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ عوام، حکومت اور فوج کے درمیان مضبوط رشتہ قائم ہے، بدخواہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ہمارے پاس 60فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ان نوجوانوں کی محنتوں کے طفیل ان شاء اللہ جلد معیشت کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ ترقی اور خوش حالی کا دور دورہ ہوگا۔ ملک میں وسائل کی چنداں کمی نہیں۔ گو دہشت گردی ایک سنگین چیلنج ہے، لیکن سیکیورٹی فورسز اس کے مکمل خاتمے کے لیے مصروف عمل ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ بہت سے علاقوں کو دہشت گردوں اور خوارج سے کلیئر کرادیا گیا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کردیا گیا ہے۔ اللہ کی مدد سے ان شاء اللہ جلد دہشت گردی کے عفریت سے نجات ملے گی۔ امن و امان کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ مستقبل کے معمار نوجوان ملک کو تیزی سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے۔
ایران: پاکستانی زائرین کی
بس کو حادثہ، 35جاں بحق
ایسا لگتا ہے کہ سانحات قوم کا مقدر بن گئے ہیں۔ ہر کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی ایسا افسوس ناک سانحہ رونما ہوتا ہے، جس پر پوری قوم اشک بار ہوجاتی ہے، ہر دردمند دل اُداسی اور غم کی کیفیت کا شکار ہوجاتا ہے۔ کبھی کوئی ٹریفک حادثہ درجنوں زندگیاں نگل جاتا ہے، کبھی کوئی ریلوے حادثے کی بھینٹ کئی زندگیاں چڑھ جاتی ہیں، کبھی کوئی فضائی حادثہ پوری قوم کو رُلا ڈالتا ہے۔ گزشتہ روز ایک ایسا ہی واقعہ پاکستانی زائرین کی بس کے ساتھ ایران میں پیش آیا ہے، جس میں 35زائرین جاں بحق ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاڑکانہ سے مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے جانے والی زائرین کی بس ایران میں حادثے کا شکار ہوگئی، جس کے نتیجے میں 35زائرین جاں بحق ہوگئے۔ سید اطہر شاہ شمسی کا قافلہ دو بسوں اور 110زائرین پر مشتمل تھا، زائرین کی ایک بس ایران کے شہر یزد پہنچی، جہاں بس کے مبینہ طور پر بریک فیل ہوگئے۔ حادثے میں 35زائرین جاں بحق اور 30زائرین کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق بس میں سوار زیادہ تر زائرین کا تعلق سندھ کے شہر لاڑکانہ سے ہے۔ زائرین کی دوسری بس گوادر ایران سرحدی پٹی کے علاقے رمدان میں ہے جو ایرانی شہر یزد میں حادثے کا شکار ہونے والی بدقسمت بس سے چند گھنٹوں کی مسافت پر ہے۔ یہ انتہائی افسوس ناک سانحہ ہے۔ پوری قوم اس پر اشک بار اور اُداس ہے۔ اتنے زیادہ گھروں میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔ لواحقین نے اپنے پیاروں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کھو دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام مرحومین کی مغفرت فرمائے اور اُن کے درجات بلند فرمائے جب کہ لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔





