Editorial

ملکی ترقی کیلئے ملکر کام کرنے کی ضرورت

پاکستان اور اُس کے عوام پر گزشتہ 6سال انتہائی گراں گزرے ہیں۔ یہ 6برس ماضی کے 71برسوں سے کہیں زیادہ بھاری رہے ہیں۔ 2018ء کے وسط کے بعد سے مسلسل چار سال تک ناقص پالیسیوں اور حکمت عملیوں کے نقصانات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے۔ غریبوں کو انتہائی بے دردی کے ساتھ تاریخ کی بدترین گرانی کی نذر کر دیا گیا۔ پاکستانی روپے کو تاریخی پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا۔ مہنگائی میں تین، چار گنا اضافہ سامنے آیا۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دی گئیں۔ ان بنیادی ضروریات کے نرخوں میں اضافے کے سلسلے دراز رکھے گئے۔ غریبوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا گیا۔ بجلی اتنی زیادہ مہنگی کردی گئی کہ لوگوں کے لیے ماہانہ بلوں کی ادائیگی ازحد دُشوار گزار ہوکر رہ گئی۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت آنے سے غریبوں کی اس حکومت سے جان چھوٹی۔ ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا گیا۔ نگراں دور میں بھی بہتر اقدامات کیے گئے۔ رواں سال فروری میں عام انتخابات کا شفاف انعقاد کیا گیا، اس کے نتیجے میں شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد شہباز شریف ملک و قوم کو لاحق مشکلات کے حل کے لیے سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہوگئے۔ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے کامیاب دورے کیے اور انہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر راضی کیا۔ آئی ٹی کے شعبے کے فروغ اور اس میں کامیابی کی معراج کو پہنچنے کے لیے بڑے قدم اُٹھائے گئے۔ زراعت کی ترقی اور اسے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے راست کوششیں کی گئیں۔ پاکستانی روپیہ پچھلے ایک سال سے استحکام کی منزل کی جانب گامزن ہے۔ بعض اشیاء کی قیمتوں میں زیادہ نہ سہی، لیکن کچھ نہ کچھ کمی ضرور واقع ہوئی ہے۔ اس وقت بجلی بل غریب عوام کے لیے سوہانِ روح بنے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پروٹیکٹڈ صارفین کو گزشتہ ہفتوں بڑا ریلیف فراہم کیا تھا۔ پچھلے دنوں پنجاب حکومت نے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے 500یونٹ تک کے بجلی صارفین کو 14روپے فی یونٹ کا ریلیف دیا۔ اس تناظر میں دیگر صوبوں میں بھی ایسے ہی اقدامات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے اسی جانب توجہ دلائی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک سب کا سانجھا ہے، سب مل کر ایثار، محبت اور اتحاد کے جذبے سے ملکی ترقی کے لیے کام کریں۔ پنجاب میں بجلی ریلیف میں وفاق کا کوئی لینا دینا نہیں۔ پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے 200سے 500یونٹ تک بجلی صارفین کو ریلیف دیا، باقی صوبے بھی اپنے صوبے کے عوام کو یہ ریلیف دے سکتے ہیں، لیکن بعض جگہوں سے ایسی باتیں سننے کو ملیں جن سے افسوس ہوتا ہے۔ خیبرپختونخوا سمیت دیگر صوبے بھی بسم اللہ کریں اور پنجاب کی طرح اپنے عوام کو ریلیف دیں لیکن اس معاملے پر سیاست سے گریز کریں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہرگز دہشت گردی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم نے حالیہ دہشت گردی میں شہید جوانوں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے جانی نقصان ہوا۔ شاہراہوں اور پلوںکو بھی نقصان پہنچا۔ صوبائی حکومتوں نے سیلابی ریلوں کی نکاسی آب کے لیے بہترین کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں گزشتہ تین سال کے مقابلے میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے، 38فیصد سے کم ہوکر مہنگائی کی شرح 11فیصد رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی مزید اس شرح میں کمی لانی ہے، تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی وجہ سے چیلنج بہت بڑھ گئے ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے ریونیو ہدف بڑھادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل اور چیلنجز کے باوجود ترقیاتی بجٹ سے 50 ارب کی کٹوتی کرکے دو سو یونٹ والے بجلی صارفین کو ریلیف دیا گیا، جس سے 46فیصد گھریلو صارفین مستفید ہوئے۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور اصلاحات کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ بلوچستان کے ساتھ اشتراک کی تحت 28 ہزار ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل کیے۔ 70ارب روپے کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وفاق 55ارب روپے دے رہا ہے جبکہ باقی بلوچستان حکومت خرچ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے سے زمینداروں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا، بجلی چوری کا تدارک کیا جارہا ہے۔ حالیہ دنوں میں پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے دو سو سے اوپر یونٹ والے صارفین کو ریلیف دیا اور اس کے لیے 45ارب مختص کیے، اس میں وفاق کی زیرو کنٹری بیوشن تھی، لیکن بدقسمتی سے بعض جگہوں سے افسوس ناک باتیں سننے کو ملیں، کے پی کے کے ایک وزیر نے بے جا تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں وفاق نے کردار ادا کیا۔ واضح کردوں وفاق کا اس ریلیف سے کوئی لینا دینا نہیں خدارا، اس منصوبے کو سیاست کی نذر کرنے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے سمیت تمام صوبوں کو اپنے عوام کو ایسا ریلیف دینا چاہیے۔ حقائق مسخ نہیں کرنے چاہئیں۔ حکومت پاکستان تمام صوبوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھمانے کے لیے کوشاں ہیں، دن رات اس سلسلے میں ایک منصوبے پر کام کر رہے ہیں، جس میں صوبے بھی حصہ ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے مسئلے کا دیرپا حل ڈھونڈ رہے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی کا60فیصد صوبوں کو جاتا ہے، عالمی قرضوں کا سود صرف وفاق ادا کرتا ہے جبکہ اس سے صوبے بھی مستفید ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر کے نقصانات میں کمی لانے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں اور بجلی چوری کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ پنجاب کی تقلید کرتے ہوئے دوسرے صوبوں کو بھی بجلی کی مد میں عوام کے ریلیف کا بندوبست کرنا چاہیے۔ وزیراعظم کی نیک نیتی پر کسی قسم کا شک نہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ ملک سب کا سانجھا ہے، سب کو مل کر ایثار، محبت اور اتحاد کے جذبے سے ملکی ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے۔ پاکستانی معیشت کے لیے درست سمت کا تعین کردیا گیا ہے۔ عظیم سرمایہ کاریاں پاکستان آرہی ہیں۔ وسائل کی چنداں کمی نہیں، بس انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں ملک و قوم ترقی و خوش حالی سے سرفراز ہوتے نظر آئیں گے۔
بیلسٹک میزائل شاہین ٹو کا کامیاب تجربہ
ازلی دشمن بھارت سے پاکستان کا وجود گوارا نہیں ہوتا، وہ آزادی کے بعد سے وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہے، بھارت نے جب ایٹمی دھماکے کیے تو وہ پھولے نہیں سماتا تھا اور اُس نے پاکستان کو تباہ کرنے کے خواب بُننے شروع کر دئیے تھے، لیکن پاکستان نے اس کے جواب میں 28مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کرکے بھارت کے تمام خوابوں کو بکھیر کر رکھ دیا۔ پاکستان اسلامی دُنیا کی پہلی اور دُنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنا۔ پاکستان پر ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے لیے انتہائی بھاری بھر کم غیر ملکی دبائو تھا، لیکن اُس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے کسی بھی دبائو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے یہ بڑا قدم اُٹھایا۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثے انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور وطن عزیز اپنے عظیم سائنس دانوں اور انجینئرز کی بدولت اپنی ایٹمی صلاحیتوں میں مزید نکھار لارہا ہے۔ اس حوالے سے ہر کچھ عرصے بعد کامیاب تجربات ہوتے ہیں، جس پر دشمن میں صفِ ماتم بچھ جاتی ہے۔ گزشتہ روز پاکستان نے بیلسٹک میزائل شاہین ٹو کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ پاکستان کا زمین سے زمین تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل شاہین ٹو کا کامیاب تجربہ، تجربے کا مقصد جوانوں کی تربیت، مختلف تکنیکی پیرا میٹرز کی توثیق اور مختلف ذیلی نظاموں کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اسٹرٹیجک پلانز ڈویژن، آرمی اسٹرٹیجک فورسز کمانڈ، سائنس دانوں اور اسٹرٹیجک اداروں کے انجینئرز اور سینئر افسروں نے میزائل کے تجربے کا مشاہدہ کیا، ڈائریکٹر جنرل اسٹرٹیجک پلانز ڈویژن نے سائنس دانوں کی تکنیکی صلاحیت، لگن اور عزم کو سراہا، جنہوں نے اس تاریخی کامیابی میں اپنا کردار ادا کیا، صدر مملکت، وزیراعظم، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے سائنس دانوں اور انجینئرز کو اس کامیابی پر مبارک باد دی، عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہین ٹو درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا لینڈ بیسڈ بیلسٹک میزائل ہے، شاہین ٹو کی رینج 2ہزار کلومیٹر تک ہے اور یہ میزائل روایتی کے ساتھ غیر روایتی ہتھیار یا نیوکلیئر وار ہیڈ بھی لے جاسکتا ہے۔ بیلسٹک میزائل شاہین ٹو کا کامیاب تجربہ ایک اہم سنگِ میل ہے۔ پاکستان ایک ذمے دار ریاست ہے اور اس کے ایٹمی اثاثے بالکل محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ اگلے وقتوں میں بھی ہمارے عظیم سائنس دانوں اور انجینئرز کی بدولت پاکستان اپنی ایٹمی قوت میں مزید بہتری لائے گا، مزید کامیاب تجربے کیے جائیں گے۔ اس میدان میں کامیابی کے سلسلے جاری رہیں گے۔

جواب دیں

Back to top button