Editorial

پٹرولیم مصنوعات سستی، حکومت کا قوم کو تحفہ

موجودہ حکومت کو اقتدار کی باگ ڈور سنبھالے کچھ ہی مہینے ہوئے ہیں، لیکن اُس نے ملک و قوم کے مفاد میں وہ وہ کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں کہ بہت سی حکومتیں اپنی پوری مدت اقتدار گزار دینے کے باوجود ایسا نہ کرسکی تھیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت انتہائی تندہی سے ملک و قوم کو مشکلات سے نکالنے کے مشن پر گامزن ہے۔ معیشت کی بحالی کے لیے راست اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ صنعتوں کا پہیہ تیزی سے چلانے کے لیے اُن کو سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ حالیہ مہینوں میں وزیراعظم شہباز شریف کے اقدامات اس کا بیّن ثبوت ہیں۔ وزیراعظم معیشت کی بحالی کے لیے شب و روز کوشاں ہیں۔ اس کے لیے کئی ملکوں کے دورے کیے اور چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات و دیگر کو ملک میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا، اس حوالے سے حتمی معاہدات طے پائے گئے۔ ان شاء اللہ اب بڑی سرمایہ کاریوں کا دور دورہ ہوگا، اس کے نتیجے میں ناصرف ملکی انفرا سٹرکچر بہتر ہوگا بلکہ کوئی اتنے وافر روزگار کے مواقع ہوں گے کہ کوئی بے روزگار نہیں رہے گا۔ وزیراعظم کا وژن نوجوانوں کو آگے لے کر جانا اور اُنہیں ملک و قوم کی ترقی کے لیے بڑے بڑے کارہائے نمایاں سرانجام دینے کی جانب راغب کرنا ہے۔ اُنہوں نے گزشتہ روز دس لاکھ طلباء کے لیے بڑا اعلان بھی کیا تھا۔ یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قابل تحسین عزائم کا اظہار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں وقت ضائع ہوا، اس سے سبق سیکھیں گے، مل کر کام کریں گے تو ضرور مشکلات سے باہر نکلیں گے۔ بہتر کارکردگی کا فائدہ پوری قوم کو ہوتا ہے۔ ہم سب کا عزم ہے کہ استحکام اور ملک کے لیے ہر چیز کی قربانی دیں گے۔ مستحکم پاکستان کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ارشد ندیم قوم کا ہیرو ہے، اُس نے پاکستان کو گولڈ میڈل جیت کر دیا، پوری قوم خوشیاں منارہی ہے۔ قومی ہیروز کی عزت کرنا پوری قوم کا فرض ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ لمحہ پوری قوم کے لیے یکجہتی کا ہے، پاور سیکٹر نے گزشتہ کئی ماہ سے محنت کی ہے، وزیر توانائی اور متعلقہ حکام نے بہت محنت کی، بجلی کی قیمت کا بہت بڑا رول ہے، ہمیں وہ ادا کرنا ہے، ایف بی آر ہمارا اہم ہدف ہے۔ ان کا کہنا تھا میری پاور سیکٹر اور ایف بی آر ان دو ایریاز میں بہت ترجیحات ہیں، اللہ چاہے گا تو ہم ان دو سیکٹرز میں کامیاب ہوں گے، گزشتہ 6ماہ میں گورننس کو ڈیجیٹائزڈ کرنے کی کوشش کی ہے، پاور سیکٹر میں کئی مہینوں سے محنت کی، ایف بی آر کے لیے ہم نے کنسلٹنٹ بلائے ہیں، وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا، وقت کا بھرپور استعمال کریں، تب اللہ کامیابی سے ہمکنار کرائے گا، ہمیں ماضی کی 76 سال کی بیماری سے جان چھڑانی چاہیے۔ انہوں نے ارشد ندیم کے لیے ہلال امتیاز اور15کروڑ انعام کا بھی اعلان کیا۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو حکومت عوام کے ریلیف کے لیے سنجیدہ اقدامات یقینی بنارہی ہے۔ پچھلے مہینوں میں بعض اشیاء ضروریہ کے نرخوں میں کمی کرکے گزشتہ 6 سال کے دوران پہلی بار عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات فوری عوام النّاس کو منتقل کیے گئے۔ پندرہ دن پہلے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی اور اس مرتبہ جشن آزادی کے موقع پر قوم کو تحفہ دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی یقینی بنائی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مہنگائی کے ستائے عوام کے لیے خوشخبری، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 8.47روپے فی لٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 6.07روپے کی کمی کردی گئی۔ قیمتوں میں کمی کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 260روپے 96پیسے فی لٹر اور ڈیزل کی نئی قیمت 266روپے 7پیسے فی لٹر ہوگئی ہے۔یوم آزادی کے موقع پر حکومت کی جانب سے قوم کے لیے یہ یقیناً تحفہ ہے۔ اس کے دوررس اثرات سامنے آئیں گے، گرانی کے تناسب میں خاطرخواہ کمی دیکھنے میں آئے گی۔ عوام کو بڑا ریلیف ملے گا۔ ڈالر کے نرخ میں اگر مزید کمی واقع ہوجائے تو ناصرف پٹرولیم مصنوعات بلکہ دیگر اشیاء کے نرخ بھی معقول حد تک مزید کم ہوسکتے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ حکومت کو معیشت کی بحالی کا سنگین چیلنج درپیش ہے۔ وہ اپنے عظیم مشن کی تکمیل کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ مشکلات ضرور ہیں، لیکن ان کا حل ناممکن ہرگز نہیں۔ ملک و قوم کی بہتری کے لیے نیک نیتی کے ساتھ کیے گئے اقدامات ضرور مثبت نتائج کے حامل ہوں گے۔ قوم پُرامید ہے، حکومت سے اُسے بہت توقعات وابستہ ہیں۔ ملک میں وسائل کی چنداں کمی نہیں۔ بس انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ ان شاء اللہ آئندہ وقتوں میں بہتر صورت حال سامنے آئے گی۔
یومِ آزادی ایسے تو نہیں مناتے۔۔۔
گزشتہ روز ارض پاک کا 77واں یوم آزادی منایا گیا۔ آزاد وطن کے لیے ہمارے بزرگوں نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ یہ دن اُن کی یاد کو تازہ کرنے اور اُنہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اُن کی عظیم قربانیوں کے طفیل ہم آزاد وطن میں زیست گزار رہے ہیں، لیکن اسلاف کی قربانیوں سے اکثر نابلد نوجوان نسل اس موقع پر جو طوفان بدتمیزی بپا کرتی ہے، وہ بیان سے باہر ہے۔ اس بار بھی جشن آزادی کے موقع پر حالات یکسر مختلف نہ تھے۔ اس موقع پر اخلاقی حدود و قیود کی پامالی کے پچھلے تمام ریکارڈز توڑ دئیے گئے۔ ہر سال ہی اس موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں نوجوان ون ویلنگ کرتے، موٹر سائیکلوں کے سائلنسر نکال کر اُنہیں سڑکوں پر دوڑاتے اور ریس لگاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں زخمی بھی ہوجاتے ہیں جبکہ بعض اوقات زندگی کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔ حالاں کہ تمام صوبوں میں حکومت کی جانب سے اس کی سختی سے ممانعت ہوتی ہے اور ویسے بھی ون ویلنگ، موٹر سائیکلوں کو سائلنسر نکال کر چلانا، تیز رفتاری کا مظاہرہ کرنا قانون شکنی کے زمرے میں آتا ہے، لیکن اس بار بھی جشن آزادی کے موقع پر نوجوانوں نے اپنی برسوں پُرانی روش ترک نہ کی اور اپنے شتر بے مہار ہونے کا ثبوت دیا، جس کے نتیجے میں ملک کے مختلف شہروں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق متعدد نوجوان زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ ملک کے قریباً تمام ہی چھوٹے بڑے شہروں میں لاتعداد نوجوانوں کی قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتاری اور اُن پر جرمانے عائد کرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں جب کہ 14اگست کو نوجوانوں کی ہلڑبازی کے سبب ملک کے مختلف شہروں میں بدترین ٹریفک جام بھی دیکھنے میں آیا۔ نوجوان بیچ سڑکوں پر گاڑیاں روک کر رقص کرتے رہے۔ تاریخ عالم میں جشن آزادی کے موقع پر ایسی مثال ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی۔ مہذب قومیں آزادی کا جشن یوں تو ہرگز نہیں مناتیں۔ اس قسم کی روش اختیار کرنا مہذب قوموں کے شایان شان ہرگز نہیں ہوتا۔ انگریزوں سے آزادی ہمیں یوں ہی نہیں ملی، وطن عزیز کی آبیاری لاکھوں مسلمانوں کے خون سے ہوئی تھی، لیکن نوجوان ان سب باتوں سے بے بہرہ ہوکر جشن آزادی کا دن گزارتے ہیں، اُن کی اکثریت آزادی کی تاریخ سے واقف ہے نہ اُنہیں لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں اور ہجرت کے دوران اُن کے ساتھ پیش آنے والے کربناک واقعات کا ادراک ہے۔ اس مرتبہ بھی جشن آزادی کے موقع پر کراچی، لاہور، فیصل آباد، ملتان، اسلام آباد، سکھر، حیدرآباد اور دیگر بڑے شہروں میں ایک عجیب طوفان بدتمیزی بپا رہا۔ نوجوانوں کی اکثریت نے موٹر سائیکلوں کے سائلنسر نکال کر شہروں کے چکر لگانے میں وقت کا ضیاع کیا۔ اس دوران مختلف تفریحی مقامات پر آنے والے خاندانوں کو نوجوانوں کی بعض بے ہودہ حرکتوں کے باعث سخت کوفت سے گزرنا پڑا۔ بدترین ٹریفک جام کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ یہ کسی بھی طرح مہذب قوموں کا شیوہ نہیں۔ یوم آزادی کے موقع پر اس طرح کی حرکات کرنا انتہائی نامناسب ہونے کے ساتھ سراسر بداخلاقی ہے۔ ہم نوجوان نسل سے زور دے کر کہیں گے کہ وہ آئندہ اس دن کو ہلڑبازی کی نذر نہ کریں، نا صرف اوچھی حرکات سے تائب ہوں، بلکہ آزادی کی قدر کریں۔ آزادی کے مقصد کو سمجھیں اور اس پر گامزن ہوں۔ یہی اس دن کا اصل تقاضا ہے۔

جواب دیں

Back to top button