ملکی تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کا کردار

انگریزوں اور ہندوئوں کے تسلط سے ملک و قوم کو نجات ملے 77برس بیت چکے ہیں۔ پاکستان کے قیام میں اقلیتی برادری کا بھی خصوصی کردار رہا۔ اقلیتی افراد ملک و قوم کی ترقی میں پچھلے 8عشروں سے اپنا بھرپور حصّہ ڈال رہے ہیں۔ پاکستان میں اقلیتی آبادی کی تعداد 85لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے۔ 2023کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اقلیتی افراد سندھ میں آباد ہیں۔ وطن عزیز میں اقلیتیں بالکل محفوظ ہیں، چند ایک مذموم واقعات کو چھوڑ کر۔ 1947سے لے کر آج تک قائم ہونے والی حکومتوں نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے احسن اقدامات یقینی بنائے ہیں۔ یہاں اقلیتوں کو کسی قسم کے تعصب کا سامنا نہیں۔ وہ ہر شعبہ زندگی میں موجود اور تمام تر حقوق حاصل کر رہے ہیں۔ اہم عہدوں پر بھی اقلیتی برادری کے افراد پہنچے ہیں۔ سابق چیف جسٹس، جسٹس کارنیلس، جسٹس رانا بھگوان داس، جسٹس دُراب پٹیل، گروپ کیپٹن سیسل چوہدری و دیگر نے بڑی نیک نامی کمائی۔ اسپورٹس کی دُنیا میں والس متھائس سے شروع ہونے والا سلسلہ آج تک جاری ہے، اسی طرح تمام شعبہ جات میں اقلیتی برادری کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اکثریتی آبادی اقلیتوں کی قدر کرتی ہے۔ دُنیا بھر کے ممالک پاکستان میں اقلیتوں کے میسر حقوق پر اطمینان کا اظہار کرتے دِکھائی دیتے ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان نے ایک ذمے دار ریاست کا کردار ادا کیا ہے۔ گزشتہ روز اقلیتوں کا قومی دن پوری شایان شان سے منایا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نی اقلیتوں سے متعلق کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اقلیتی افراد کی کاوشوں کو ہر سطح پر سراہتے ہوئے اُنہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔وزیراعظم نے لاہور میں اقلیتوں کے قومی دن پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم آزادی کی آمد آمد ہے، آج ہم اقلیتوں کا دن منا رہے ہیں، بدقسمتی سے غزہ میں جو مظالم ہورہے ہیں، اس کی وجہ سے ہماری خوشیاں ماند پڑگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن قائداعظمؒ نے تاریخی خطاب کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ یہاں سب کو مساوی آئینی حقوق ملیں گے، اقلیتیں ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، آج کی تقریب کا انعقاد خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسیحی برادری، ہندو برادری، سکھ برادری، پارسی سمیت تمام اقلیتوں نے پرامن شہری بن کر پاکستان شہری بننے کا خلوص کے ساتھ ثبوت دیا، مسیحی برادری کے مشنری سکول 77سال میں لاکھوں بچوں اور بچیوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے، یہ امن کے وقت میں ان کی بہترین خدمات ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پارسی برادری سمیت دیگر اقلیتی برادری کی تجارت میں بھی پاکستان کے لیے بے پناہ خدمات موجود ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ہندو مذہب کے جج نے انصاف کی فراہمی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا، سکھ برادری نے بھی پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے بھرپور خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ میں کچھ دلخراش واقعات ہوئے جس سے اقلیتی برادری کو تکلیف پہنچی اور ان کے اندر خوف کا احساس پیدا ہوا، ان واقعات کے بعد اس زمانے کی حکومتوں نے بھرپور کردار ادا کیا اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لائے لیکن اقلیتی برادری کے تحفظ کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں جتنے بھی اقدامات کریں گی وہ کم ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دہشتگردی کے واقعات میں بہت سے افسروں اور جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ان میں اقلیتی سپاہی اور افسر بھی شامل تھے جب کہ پاکستان بننے سے پہلے جو پنجاب اسمبلی تھی وہاں جب قرارداد پیش کی گئی تو اقلیتی برادری نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا اور یہ معمولی بات نہیں، ہمیں ان واقعات کو یاد رکھنا چاہیے۔ مزید برآں وزیراعظم نے کہا کہ رواداری، باہمی احترام اور ہر طرح کے امتیاز کے بغیر انسانی حقوق کا تحفظ اسلامی معاشرے کی پہچان ہے، تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنے اپنے نظریات کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی حاصل ہے، ہم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی ترقی و خوشحالی کے لیے پر عزم ہے۔ اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر میں پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور ملکی ترقی و خوشحالی میں ان کے شاندار کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سرکاری سطح پر اقلیتوں کا قومی دن منانے کا مقصد پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی ریاست پاکستان کے لیے خدمات کا اعتراف ہے، اقلیتی برادری قیام پاکستان سے اب تک، تعمیر وطن میں اپنا بھر پور حصہ ڈال رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اقلیتی برادریوں سے متعلق بجا اور حقائق کے مطابق گفتگو کی۔ اس میں کسی شک و شبے کی گنجائش ہی نہیں۔ پاکستان اپنا 77یوم آزادی منا رہا ہے اور اس آزادی میں اقلیتی برادریوں نے بھرپور قربانیاں دی ہیں، جنہیں کسی طور فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ لاکھوں اقلیتی افراد اس وطن کے باعزت شہری ہیں اور بہتر زندگی یہاں گزار رہے ہیں۔ گو بعض اوقات چند شرپسند اور دشمن عناصر اقلیتوں سے متعلق جھوٹا پراپیگنڈا کرتے ہیں، ان کا مقصد ملک میں امن و امان کی فضا کو سبوتاژ کرنا ہوتا ہے۔ اقلیتی برادریوں کے محب وطن شہری ایسے دشمنوں کو بخوبی پہچانتے ہیں۔ وطن عزیز کے لیے اُن کی حب الوطنی ہر شک و شبے سے بالاتر ہے۔ وطن کی اکثریتی آبادی اقلیتوں کی قدر کرتی ہے۔ ان شاء اللہ آئندہ بھی اقلیتی برادری کے لوگ وطن کی ترقی اور خوش حالی کے لیے یوں ہی شب و روز مصروفِ عمل رہیں گے۔
لیفٹیننٹ عزیر محمود کی شہادت
وطن عزیز اپنے قیام سے ہی دشمنوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹک رہا ہے اور وہ پچھلے
77سال سے پاکستان کو تباہ وبرباد کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ اُنہوں نے تمام تر حربے اور ہتھکنڈے آزما لیے۔ جنگوں کا دور تو سالہا سال قبل لد چکا۔ اب وہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے یہاں امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے ملک و قوم کے خلاف منفی پروپیگنڈوں کو اختیار کیے رکھتے ہیں۔ دہشت گرد عناصر ملک میں بدامنی کو بڑھاوا دینے کے لیے پچھلے دو ڈھائی سال سے لگے ہوئے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز اُن کے خاص نشانے پر ہیں۔ کبھی فوجی قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے ہیں، کبھی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سلام ہے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے بہادر افسران اور جوانوں پر، جو ملک و قوم کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ ہر بار دشمن کی مذموم سازشوں کو ناکام بنانے میں پاک افواج کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ اس کا ہر جوان اور افسر لائق حوصلہ افزائی ہے۔ ہر شہید اور اُس کے لواحقین عزت و احترام کے مستحق ہیں۔ گزشتہ روز بھی خوارج سے بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے ایک اور عظیم سپوت ملک و قوم پر قربان ہوگیا۔ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز اور خوارج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہونے والے پاک فوج کے لیفٹیننٹ عزیز محمود ملک دوران علاج شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کی مطابق وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز اور خوارجیوں کے درمیان 9اگست کو فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، اس دوران لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک خوارجیوں کے خلاف ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے زخمی ہوئے تھے۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک کو سی ایم ایچ پشاور منتقل کیا گیا تھا، جہاں دورانِ علاج انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔ لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک شہید کی عمر 24سال 8ماہ تھی، ان کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا جب کہ شہید کی نماز جنازہ پشاور گیریژن میں ادا کردی گئی۔ جنازے میں کور کمانڈر پشاور، شہید کے لواحقین اور عسکری و سول حکام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہید لیفٹیننٹ عزیر محمود ایسے بیٹے ملک و قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ قوم ان کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ ملک و قوم پر مر مٹنے والے سپوتوں کی یہاں چنداں کمی نہیں۔ پاکستان کے خلاف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں اور دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والے عناصر کے خلاف سیکیورٹی فورسز بہت سے آپریشنز کررہی ہیں، ان میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں، جلد ہی دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں کا مکمل صفایا ہوجائے گا۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردوں کو شکست دے کر دھول چاٹنے پر مجبور کرچکا ہے۔ ہر بار اپنے بہادر افسران و جوانوں کی بدولت دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اُن کی ہرسازش کو ناکام بنایا ہے۔ پاکستان تاقیامت قائم و دائم رہے گا اور دشمن ہر بار ناکام و نامُراد لوٹے گا۔





