دنیا

ہمیں اسرائیل کو مناسب اور فیصلہ کن جواب دینے کا حق حاصل ہے: ایران کا پھر اظہار عزم

تہران میں حماس رہنما اسماعیل ھنیہ اور لبنان میں حزب اللہ کمانڈر کو قتل کیے جانے کے بعد ایران اور حزب اللہ نے اسرائیل کو رد عمل دینے کا اعلان کر رکھا ہے اور خطے میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ ان حالات میں ایران نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کو جواب دینے کے اپنے ارادے کااظہار کیاہے۔

قائم مقام ایرانی وزیر خارجہ علی باقری کنی نے پیر کو اپنے چینی ہم منصب سے کہا کہ تہران کو حق حاصل ہے کہ وہ اسرائیل کو علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اور روک ٹوک والا جواب دے۔

علی باغیری کانی نے اتوار کو بھی اعلان کیا کہ ہنیہ کے قتل کا ردعمل جائز ہے اور فیصلہ کن ہوگا۔ انہوں نے بیلجیئم کی خاتون وزیر خارجہ حجہ لحبیب کے ساتھ فون پر بات چیت کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ ایران اپنی قومی سلامتی، علاقائی سالمیت اور قومی خودمختاری کے دفاع کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر جائز اور فیصلہ کن اقدام کا حق رکھتا ہے۔

بڑے پیمانے پر حملہ

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اتوار کو اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن سے فون پر بات کی اور انہیں بتایا کہ ایرانی فوجی تیاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ بات معاملے سے آگاہ ذریعہ نے بتائی۔

اسرائیلی وزارت دفاع نے پیر کو ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ یہ کال اتوار کی رات ہوئی تھی۔ اس کال کے دوران گیلنٹ اور آسٹن نے آپریشنل اور سٹریٹجک کوآرڈینیشن اور ایرانی خطرات سے نمٹنے کے لیے اسرائیلی فوج کی تیاری پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ اسی وقت آسٹن نے مشرق وسطیٰ میں گائیڈڈ میزائل آبدوز کی تعیناتی کا حکم دیا۔ یاد رہے امریکی فوج پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ وہ اسرائیلی دفاع کو تقویت دینے کے لیے خطے میں اضافی لڑاکا طیارے اور جنگی جہاز تعینات کرے گی۔

بڑھتا ہوا خوف

واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران ہنیہ اور شکر کے قتل کے بعد ایک طرف ایران اور اس کے اتحادیوں اور دوسری طرف اسرائیل کے درمیان فوجی کشیدگی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اب تک اسرائیل نے ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی اس کی تردید کی ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے ہنیہ کے قتل کا جواب لامحالہ آئے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button