درندہ صفت اسرائیل کی نمازیوںپر بمباری، 100سے زائد فلسطینی شہید

پچھلے 10ماہ کے دوران فلسطین پر جارحیت اور مظالم میں اسرائیل نے ہلاکو اور چنگیز خان کو بھی مات دے ڈالی ہے۔ ناجائز ریاست اسرائیل کی جانب سے مسلمانوں کی نسل کشی کا ہولناک سلسلہ جاری ہے۔ فلسطین میں ہر سُو سسکتی انسانیت کے نوحے بکھرے دِکھائی دیتے ہیں۔ تاریخِ انسانی کے بدترین المیے جنم لے چکے ہیں۔ وبائیں پھوٹ پڑی ہیں۔ غذائی قلت کی صورت حال کا بھی سامنا کرچکے ہیں۔ موسمی سختیاں بھی ان مظلوموں کے لیے کسی کٹھن امتحان سے کم نہیں۔ غزہ کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد کیا جاچکا ہے۔ عمارتوں کے ملبوں کے ڈھیروں ڈھیر ہیں۔ ان ملبوں تلے کتنے شہری شہید ہوچکے اور کتنے حیات ہیں کوئی شمار نہیں۔ جنگوں میں خواتین اور بچوں کو بدترین سے بدترین ظالم بھی نشانہ نہیں بناتا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 40ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے، جن میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں کی بھی ہے۔ بہت بڑی تعداد میں خواتین بھی شہید کی جاچکی ہیں۔ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو حملے روکنے کے احکامات صادر کرچکی۔ اقوام متحدہ میں بھی اس ضمن میں قرارداد اکثریت رائے سے منظور ہوئی۔ پوری دُنیا کے ممالک اسرائیل سے حملے بند کرنے کے مطالبات کررہے ہیں۔ پاکستان بھی فلسطینیوں کے غم میں برابر کا شریک ہے اور ہر پلیٹ فارم پر اُن بے گناہوں کے حق میں آواز بلند کرتا چلا آرہا ہے۔ ناجائز ریاست اسرائیل کے مظالم کی تاریخ نصف صدی سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ اسرائیل نے فلسطینی مسلمانوں پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے ہیں۔ گزشتہ روز پناہ گزین کیمپ میں قائم اسکول میں نماز فجر کی ادائیگی کرنے والے مسلمان بچوں اور عورتوں پر اسرائیل نے ہزاروں پائونڈ وزنی بم برسادیے، جس کے نتیجے میں 100سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے الدرج میں پناہ گزین کیمپ میں قائم اسکول میں 250سے زائد فلسطینی نماز فجر ادا کر رہے تھے کہ اسرائیل نے ان پر بم برسا دئیے۔ حملے کے نتیجے میں 10سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کی مطابق اسرائیلی فورسز کے اسکول پر گرائے گئے 3بموں میں سے ہر بم کا وزن 2ہزار پونڈ تھا۔ اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے اسکول میں بے گھر فلسطینیوں نے پنا ہ لے رکھی تھی۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکول حماس کا ہیڈ کوارٹر تھا، جہاں دہشت گرد موجود تھے جب کہ غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر اسکول کو نشانہ بنایا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد نے الدرج کے اسکول پر اسرائیلی بمباری کومکمل طورپر جنگی جرم قراردیا ہے۔ اس انسانیت سوز واقعے کی پاکستان نے بھرپور مذمت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل نے سفاکانہ کارروائیوں کی تمام حدیں پار کردیں، اسکول کے بچوں پر حملہ کھلی جارحیت ہے، اس طرح کے ظلم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے غزہ، فلسطین کے اسکول پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اپنی سفاکانہ کارروائیوں کی تمام حدیں پار کردیں، اسکول کے بچوں پر حملہ کھلی جارحیت ہے، اس طرح کے ظلم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ اسرائیل کی سفاکیت کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اپنا مطالبہ دہراتے ہیں کہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم پر اسرائیلی قیادت اور سیکیورٹی فورسز کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، اسرائیل کو اس کی ظالمانہ کارروائیوں کی کڑی سزا دی جائے، اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کروایا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ہر محاذ پر اپنے فلسطینی بہنوں اور بھائیوں کی اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے حملے میں شہید افراد کی بلندیٔ درجات اور لواحقین کے لیے صبر کی دعا کی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر اسرائیلی مظالم کی روک تھام کے لیے بالکل صائب مطالبہ کیا ہے اور فلسطینیوں کے حق میں موثر انداز میں آواز بلند کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اُن کا اسرائیل کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ بھی بالکل درست ہے۔ پناہ گزین کیمپ میں قائم اسکول پر نماز ادائیگی کے دوران بمباری بدترین جنگی جرم ہے۔ مہذب دُنیا کہاں ہے؟ اسرائیل کو مظلوم اور فلسطینیوں کو ظالم ٹھہرانے والے مہذب ممالک اب کیوں چپ سادھے ہوئے ہیں۔ اُن کی زبانیں اس افسوس ناک واقعے پر کیوں گنگ ہیں۔ جانوروں پر ظلم ہوتا دیکھ نہیں سکتے اور فلسطین میں اسرائیل بے گناہ مسلمان عورتوں، بچوں اور دیگر شہریوں کو شہید کررہا ہے۔ اس پر ان کی خاموشی دوغلے پن کی انتہا ہے۔ تاریخ ان کو کبھی معاف نہیں کرے گی، ان کا شمار بھی ظالموں میں ہوگا۔ ویسے بھی پچھلے 10ماہ میں اسرائیل کی پشت پناہی کرنے پر ان پر لعنت و ملامت کے سلسلے جاری ہیں۔ آئندہ اس سے زیادہ ان کی سبکی ہوگی۔ حق اور سچ کے لیے آواز اُٹھانے والوں کی بھی چنداں کمی نہیں۔ دُنیا کے اکثر ممالک اسرائیل کی بھرپور مذمت کرنے کے ساتھ اسرائیل سے حملے بند کرنے کے پُرزور مطالبات کررہے ہیں۔ کچھ ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم یا محدود کرلیے ہیں۔ ظلم کی انتہائیں عبور کرڈالنے والے اسرائیل کا مستقبل انتہائی ہولناک ہوگا۔ اس کی داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔ ظالم جب اپنے انجام کے قریب ہوتا ہے تو اُس کے ظلم میں ہوش رُبا حد تک شدّت آجاتی ہے اور یہی معاملہ اسرائیل کے ساتھ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس ملک پر قہر الٰہی نازل ہوگا اور یہ صفحہ ہستی سے جلد مٹ جائے گا۔ اس کا کوئی نام لیوا بھی نہیں بچے گا۔ فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی ضرور رنگ لائے گی۔ فلسطین جلد آزاد اور خودمختار ملک کی حیثیت اختیار کرے گا۔
فخرِ پاکستان ارشد ندیم کا بے مثال استقبال
گزشتہ دنوں فخرِ پاکستان ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیت کر قوم کو یومِ آزادی کے موقع پر ایسا خوش گوار تحفہ دیا کہ جسے محب وطن عوام کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے۔ میاں چنوں کے ایک غریب گھرانے کا ہونہار لڑکا بین الاقوامی سطح پر ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کرنے کا باعث بنا ہے۔ ارشد نے وہ کر دِکھایا ہے جو ماضی میں انفرادی سطح پر کبھی نہیں ہوسکا۔ پوری قوم ارشد ندیم کے اس عظیم کارنامے پر پھولے نہیں سمارہی۔ ہر چہرہ خوشی سے دمک رہا ہے۔ گزشتہ روز اس عظیم ہیرو کی وطن واپسی ہوئی، اس موقع پر اس کا شاندار استقبال دیکھنے میں آیا، عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اپنے ہیرو کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے امڈا پڑا تھا۔ پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے فخرِ پاکستان ارشد ندیم گزشتہ رات پاکستان پہنچے، اس موقع پر اُن کا بے مثال اور تاریخی استقبال کیا گیا۔ لاہور ایئرپورٹ پر پنجاب پولیس بینڈ کے ذریعے ارشد ندیم کا والہانہ استقبال ہوا۔ لاہور پولیس نے اولمپیئن ارشد ندیم کو تاریخ ساز وی وی آئی پی پروٹوکول دیا۔ سیکڑوں پولیس اہلکار و افسران نے ارشد ندیم کو سیکیورٹی فراہم کی۔ اس موقع پر موجود عوام کا جوش دیدنی تھا۔ ایسے تاریخی استقبال کی مثال بہت کم ملتی ہیں۔ اپنے ہیرو پر والہانہ پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے ارشد ندیم کو اولمپکس میں ریکارڈ کارکردگی پر ہلال امتیاز عطا کرنے کی ہدایت دے دی۔ سرکاری میڈیا کے مطابق صدر مملکت ارشد ندیم کو کھیل کے میدان میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں خصوصی تقریب میں سول ایوارڈ عطا کریں گے۔ صدر مملکت کی ہدایت پر ایوانِ صدر نے ارشد ندیم کو سول ایوارڈ عطا کرنے کے لیے کابینہ ڈویژن کو خط ارسال کر دیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر ملک کے 77ویں یوم آزادی کے موقع پر ’’عزم استحکام’’ کے عنوان سے خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کردیا گیا، جس پر قومی ہیرو ارشد ندیم کی تصویر لگاکر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں 92.97میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کر کے گولڈ میڈل حاصل کیا اور نوجوان نسل کے لیے مثال بن گئے۔ ڈاک ٹکٹ کو عزم استحکام کا عنوان دیا گیا ہے، جو ملک کی ترقی اور استحکام کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈاک ٹکٹ میں مینار پاکستان کی تصویر کو شامل کر کے پاکستان کی آزادی کی جدوجہد اور اس کی علامتی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ سول ایوارڈ دینے کا فیصلہ اور یوم آزادی پر خصوصی ڈاک ٹکٹ کا اجرا احسن اقدامات ہیں۔ باشعور قومیں اپنے ہیروز کی ہمیشہ قدرومنزلت اور تحسین کرتی ہیں۔ فخرِ پاکستان ارشد ندیم ایسے ہی استقبال کے مستحق تھے۔ ان شاء اللہ آئندہ بھی ارشد ندیم بڑی کامیابیاں سمیٹتے ہوئے ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کرنے کا باعث ثابت ہوں گے۔





