اسرائیل کے خلاف ایران کا تیز اور مضبوط ردعمل ایک ہفتے میں متوقع

اسرائیل اور امریکہ اس ہفتے جلد از جلد اسرائیل پر ایرانی جوابی حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے اپنی فوج کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے اور امریکی حکام نے اپنے فوجی عملے کو تیار کرنے کے لیے کام کیا ہے۔
ان تیاریوں کے درمیان ایک ایرانی سفارت کار نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ اسرائیلی حملوں کی روشنی میں تہران کو کشیدگی میں اضافہ نہ کرنے پر قائل کرنے کی مختلف ممالک کی کوششیں بے سود رہی ہیں اور ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق سفارت کار نے مزید بتایا کہ ایسا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اسرائیل نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں۔ ہمارا ردعمل تیز اور مضبوط ہو گا۔
دریں اثنا ایک امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس وقت محتاط رویہ اپنا رہی ہے۔ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ ایران نے اس بارے میں کوئی فیصلہ کرلیا ہے کہ آیا وہ اس کا جواب کیسے دے گا۔ امریکہ توقع کر رہا ہے کہ کوئی ردعمل چند دن سے ایک ہفتے کے عرصے میں سامنے آ جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کے امور کے سابق ڈائریکٹر ااینڈریو ٹیبلر نے نشاندہی کی ہے کہ مواصلات کی کمی کا مطلب ہے کہ آگے بڑھنے کی سیڑھی پر اگلے قدم کا غلط اندازہ لگانے کی توقع بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا بڑا رد عمل بھی ہو سکتا ہے جس پر قابو پانا مشکل ہو جائے۔ یہ اپریل کے محدود رد عمل سے مختلف ہوگا۔
آزاد ایرانی جیو پولیٹیکل تجزیہ کار مصطفی باکزاد نے وضاحت کی کہ تہران اپنے ردعمل کا تعین کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے کیونکہ اس کی سرزمین پر ہونے والے قتل کے لیے ردعمل کی ضرورت ہے لیکن وہ کسی بے قابو اضافہ کو برداشت نہیں کر سکتا۔ باکزاد نے مزید کہا کہ نظام کو ایک تنگ کونے میں دھکیل دیا گیا ہے جہاں صرف خراب آپشنز ہی دستیاب ہیں۔
امریکی طیارہ بردار بحری جہاز بھیج دیا گیا
پینٹاگون نے جمعہ کو دیر گئے اعلان کیا کہ وہ متوقع ردعمل سے پہلے ہی فوجی اثاثے مشرق وسطیٰ میں منتقل کر رہا ہے۔ پینٹاگون کی ترجمان سبرینا سنگھ کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یو ایس ایس ابراہم لنکن کیریئر سٹرائیک گروپ کو یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ کیریئر اسٹرائیک گروپ کی جگہ لینے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ بحری جہاز اب خلیج عمان میں ہے۔.
لائیڈ آسٹن نے خطے میں اضافی زمینی میزائل ڈیفنس یونٹس کی تعیناتی کے علاوہ امریکی یورپی کمانڈ اور یو ایس سنٹرل کمانڈ دونوں کے لیے میزائل ڈیفنس کے کروزر اور ڈسٹرائرز کا بھی حکم دیا ہے۔
خامنہ ای اور نصراللہ کی دھمکی
آسٹن نے ایک اضافی لڑاکا سکواڈرن کو مشرق وسطیٰ بھیجنے کا حکم دیا۔ اس اقدام سے امریکی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو تقویت ملی۔ اپریل کے ایرانی حملے کے دوران امریکی جیٹ لڑاکا طیاروں نے اسرائیل کی طرف جانے والے ایرانی راکٹوں کو مار گرانے میں مدد کی تھی۔
واضح رہے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ان کے دارالحکومت پر حملہ اسرائیل کے خلاف سخت ردعمل کا باعث بنے گا۔ دریں اثنا حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے بھی جمعرات کو کہا ہے کہ فواد شکر کے قتل نے تنازع کو شدت کے ایک مختلف مرحلے پر پہنچا دیا ہے۔







