Editorial

ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس

پاکستان اپنے قیام سے ہی ظاہر و پوشیدہ دشمنوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹکتا چلا آرہا ہے۔ یہ اس کو نقصان پہنچانے کے لیے ہزاروں جتن کر چکے ہیں۔ ہر حربہ اور ہتھکنڈا آزما چکے ہیں۔ جنگیں مسلط کرکے دیکھ لیں، منہ کی کھانی پڑی، اپنے جاسوسوں سے دہشت گردی کروا کے دیکھ لی، اُن کی یہ گھنائونی سازش بھی پوری دُنیا کے سامنے بے نقاب ہوئی۔ وطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے کے لیے بھی مصروف رہے، اس محاذ پر بھی ان کے دانت کھٹے ہوئے۔ وطن عزیز کے خلاف پروپیگنڈوں کا بازار گرم کیا۔ اس کے لیے ملک سے باہر اور اندر اپنے زر خرید غلاموں کی خدمات حاصل کیں اور ہر طرح کی بہتان تراشی اور الزامات کی بھرمار کردی گئی۔ یہاں بھی ان کی دال نہ گلی۔ ہر محاذ پر افواج پاکستان نے ملک و قوم کی حفاظت کی ذمے داری احسن انداز میں نبھائی، جس پر قوم انہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ہائبرڈ وار مسلط کرتے ہوئے پچھلے دو تین سال سے سوشل میڈیا پر ملک و قوم اور قومی سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف مستقل جھوٹ اور پروپیگنڈوں کی بھرمار کی ہوئی ہے۔ اس دوران وطن میں موجود دشمن کے کاسہ لیسوں نے ناصرف اہم تنصیبات پر حملے کیے، شہدائِ وطن کی یادگاروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے اُنہیں نقصان پہنچایا بلکہ بانیٔ پاکستان حضرت قائداعظمؒ کی یادگار جناح ہائوس لاہور کو بھی جلاڈالا۔ ملک میں خانہ جنگی کی صورت حال پیدا کرنے کی سازش رچائی گئی۔ امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر ممکن حربے آزمائے گئے۔ دوسری جانب دشمنوں کی جانب سے ملک میں پھر سے پچھلے دو ڈھائی سال سے دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا دِکھائی دیتا ہے، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خاص نشانے پر ہیں، ان کے قافلوں پر حملے کیے جارہے ہیں، چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، تنصیبات پر حملے ہورہے ہیں، ان مذموم کارروائیوں میں ہمارے متعدد جوان اور افسران جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں۔ دہشت گردوں کی کمر توڑنے اور ان کے مکمل خاتمے کے لیے خاصی بڑی تعداد میں ملک بھر میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں، متعدد دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جاچکا، گرفتار کیا جاچکا، ان کی کمین گاہوں کو تباہ و برباد کیا جاچکا ہے، کافی بڑی تعداد میں علاقوں کو ان کے ناپاک وجودوں سے پاک کیا جاچکا ہے۔ ان شاء اللہ جلد دہشت گردی کا ملک سے خاتمہ ہوجائے گا۔ پچھلے ہفتوں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، جس میں آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس آپریشن کے اعلان کے ساتھ ہی بعض حلقوں کی جانب سے اسے سیاست کی نذر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس پر تنقید کے نشتروں کی بوچھاڑ شروع کردی گئی۔ یہ امر کسی طور مناسب نہ تھا۔ گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس کانفرنس کی ہے، جس میں اُنہوں نے اہم سیکیورٹی معاملات پر گفتگو کی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ 9مئی کرنے والوں، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو ڈھیل دیں گے اور کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جائے گا تو ملک میں انتشار مزید پھیلے گا اور فسطائیت بڑھے گی۔ بہت زیادہ کنفیوژن ہے کہ عزم استحکام کیا ہے؟ عزم استحکام کا مقصد دہشت گردوں اور کریمنل نیکسس کو توڑنا ہے، یہ ملٹری آپریشن نہیں، ہمارا مسئلہ ہے کہ انتہائی سنجیدہ مسائل کو بھی ہم سیاست کی نذر کردیتے ہیں اور ایک سیاسی مافیا اس کے خلاف کھڑا ہوگیا ہے۔ بنوں واقعہ پر انتشاری ٹولے نے پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کی، فوج نے ایس او پیز کے مطابق بالکل درست رسپانس دیا۔ دہشت گردی کے خلاف کارروائی پاکستان کی جنگ ہے اور یہ ہماری سالمیت کیلئے ضروری ہے، چاہے وہ سیاسی یا غیر سیاسی ہیں، فیک نیوز اتنی عام ہوگئی ہے کہ اس کا کوئی احتساب بھی نہیں، فوج دہشت گردوں اور ڈیجیٹل دہشت گردوں کے سامنے کھڑی ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد بعض اہم امور پر افواج کا موقف واضح کرنا ہے، جیسا کہ علم میں ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹ، غلط معلومات کے پھیلائو اور ان سے منسوب من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اس لیے ان معاملات پر بات کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کائونٹر ٹیرر ازم کی مد میں اس سال سیکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر اب تک 22ہزار 409انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے، اس دوران 398 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ 112سے زائد آپریشن افواج پاکستان، پولیس، انٹیلی جنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں، اس کے دوران انتہائی مطلوب 31دہشت گردوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، رواں سال 137افسر اور جوانوں نے ان آپریشن میں جام شہادت نوش کیا۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا مسئلہ اس وقت یہ ہے کہ ہم انتہائی سنجیدہ مسائل کو بھی ہم سیاست کی نذر کردیتے ہیں، عزم استحکام اس کی ایک مثال ہے، میں کہوں گا کہ عزم استحکام ایک ہمہ گیر اور مربوط کائونٹر ٹیرر ازم مہم ہے، یہ ملٹری آپریشن نہیں، عزم استحکام کے اوپر 22جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوتا ہے، وزیراعظم کے زیر صدارت، اس میں وزیر دفاع، نائب وزیر، وزیر انفارمیشن اور متعلقہ وزرا موجود تھے، سارے صوبے کے وزیراعلیٰ بھی موجود تھے، چیف سیکرٹریز بھی تھے، متعلقہ سروسز چیفس بھی موجود تھے، آرمی چیف بھی تھے، اس کے بعد سارے متعلقہ افسر بھی تھے، اس اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوا اور یہ کنفیوژن شروع ہوگئی۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ ایپکس کمیٹی کے فورم نے کائونٹر ٹیرر ازم مہم پر تفصیلی جائزہ لیا اور نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومینز کو دیکھا اور انہوں نے اس کے نفاذ میں خامیوں کی نشاندہی کی اور اس بات پر زور دیا کہ ایک تفصیلی کائونٹر ٹیرر ازم اسٹرٹیجی کی ضرورت ہے، اس کے بعد وزیر اعظم نے ایک مزید متحرک کائونٹر ٹیررازم مہم کی منظوری دی، تو یہ ایک مہم ہے اور اس مہم کو ہم آپریشن عزم استحکام سے لانچ کریں گے اس میں اتفاق رائے ہوگی، اس میں کوشش کی جائے گی کہ جو کوششیں چل رہی ہیں اس کو موثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار بنایا جائے گا، ایک قومی سطح پر بیانیہ بنایا جائے گا اور فورم نے اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی پاکستان کی جنگ ہے اور یہ ہماری سالمیت کیلئے ضروری ہی۔ انہوںنے کہا کہ فورم نے کہا کہ کسی کو بھی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ ملک و قوم کے مجرموں کو ہرگز چھوڑا نہیں جاسکتا، اُنہیں کیفرِ کردار تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں مدلل گفتگو کی اور مسائل کی کُھل کر نشان دہی کی۔ پاکستان پہلے ہی ایسے ظاہر و پوشیدہ دشمنوں سے احسن انداز میں نمٹ چکا ہے اور اس بار بھی ان شاء اللہ دہشت گردوں، سہولت کاروں اور ملک دشمنوں کے ہاتھ ناکامی اور نامُرادی ہی آئے گی۔ ان شاء اللہ جلد وطن عزیز سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوگا اور امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگی۔ پاکستان نے ترقی کی شاہراہ پر قدم رکھ دیا ہے۔ کچھ ہی سال میں کامیابی اور خوش حالی قوم کا مقدر ہوگی۔
سعودی عرب: ٹریفک حادثے
میں 8پاکستانی جاں بحق
سنہرے مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے بے شمار پاکستانی دیارِ غیر جانے کی سعی کرتے ہیں، بہت کم لوگ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوتے اور بیرون ممالک کی راہ لیتے ہیں، یہ وہاں جاکر مختلف شعبوں میں طبع آزمائی کرتے ہیں، ان میں زیادہ تر تعداد مزدوروں کی ہوتی ہے، اُن کا بس ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ محنت و مشقت کے ذریعے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی زندگی کو سہل بنایا جائے، اس وقت لاکھوں پاکستانی بیرونِ ممالک اس مقصد کے لیے مقیم ہیں اور وطن عزیز میں ہر سال کثیر زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔ دیارِ غیر میں جہاں اپنوں اور وطن کی یاد انہیں ستاتی ہے، وہیں ملک سے محبت کے جذبے کو بھی پروان چڑھاتی ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد بیرون ملک میں پاکستانیوں کی کسی نہ کسی حادثے میں زندگی سے محروم ہونے کی اطلاعات سامنے آتی ہیں، اس پر اُن کے لواحقین شدّت غم سے نڈھال دِکھائی دیتے ہیں۔ گزشتہ روز ایسا ہی الم ناک حادثہ سعودی عرب میں پاکستانیوں کے ساتھ پیش آیا ہے، جس کے نتیجے میں وطن عزیز کے 8 شہری دیارِ غیر میں اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں اندوہ ناک حادثے میں 8 پاکستانی شہری جاں بحق ہوگئے، جن میں سے 3 کا تعلق میہڑ کے قریب خیرپور ناتھن شاہ کے گائوں سے بتایا جاتا ہے۔ سعودی عرب کے شہر غثیم میں مزدوری کے لیے جانے والے جی ایم سی گاڑی کو خطرناک حادثہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار 9 افراد میں سے 8 موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جب کہ ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا۔ جاں بحق تمام افراد پاکستانی ہیں، جن میں سے 3 کی شناخت میہڑ کے قریب خیرپور ناتھن شاہ تحصیل کے گائوں لدھان کے رہائشی حافظ اعظم چانڈیو، گائوں دھنی بخش بگھیو کے رہائشی شہزادو ببر اور محب اللہ بگھیو جب کہ دادو کے دو اور پٹھانوں کے طور پر ہوئی ہے۔ یہ بڑا افسوس ناک واقعہ ہے۔ اس حادثے پر پوری قوم اشک بار ہے۔ ہر دردمند دل اُداس ہے۔ 8 گھروں میں صفِ ماتم بچھ گئی۔ ان کے پیارے پوری زندگی ان کی یاد میں روگ کا شکار رہیں گے۔ پوری قوم اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی محنت کشوں کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

جواب دیں

Back to top button