Editorial

محنت کامیابی کی کلید

محنت میں عظمت ہے۔ وطن عزیز کے قیام اور بعدازاں استحکام اور مضبوطی کے لیے بانی پاکستان حضرت قائد اعظمؒ نے دن رات ایک کر دئیے، اپنی صحت کی بھی پروا نہ کی، ملک و قوم کی خدمت کے لیے خود کو پوری طرح وقف کر دیا، قیام پاکستان کے سال بعد رحلت فرما گئے، لیکن ہمارے لیے ایک آزاد اور خودمختار وطن چھوڑ گئے، جسے ابتدائی برسوں میں پہلے قائدؒ اور پھر اُن کے عظیم رفقاء نے سنوارا، ترقی کی معراج پر پہنچایا کہ آج کے بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک کو اس نے قرض دیا۔ وقت گزرتا گیا۔ کرپشن زور پکڑتی گئی۔ سستی اور کاہلی ہماری عادت ہوگئی۔ اب عالم یہ ہے کہ کام نہ کرکے سب آسائشات پانے کی تمنا ہر دل میں بُری طرح مچلتی ہے۔ دوسری جانب ملک میں خرابیاں ہولناک حد تک بڑھتی چلی گئیں۔ معیشت کو زک پہنچنے کے سلسلے رہے۔ طاقتور مزید مضبوط ہوتا چلا گیا جب کہ غریب مزید پستیوں کا شکار رہا۔ کرپشن، غفلتوں، لاپروائیوں، شاہ خرچیوں، ناقص پالیسیوں، قرض لے کر نظام مملکت چلانے کی روش اور ملک و قوم کے لیے کچھ نہ کرنے کی سوچ نے ہمارا یہ حال کر ڈالا ہے کہ اس وقت ملک نازک ترین صورتحال سے گزر رہا ہے۔ غریبوں پر بدترین مہنگائی مسلط ہے۔ ہر شے کے دام آسمان پر جاپہنچے بلکہ تین چار گنا بڑھ چکے ہیں۔ بجلی، گیس اور ایندھن کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔ پاکستانی روپیہ بے وقعتی سے دوچار اور اپنا کھویا ہوا مقام واپس پانے کے لیے سرگرداں دِکھائی دیتا ہے۔ غریبوں کے لیے انتہائی کڑا وقت ہے، جن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنا ازحد دُشوار ہے۔ ملک میں امسال فروری میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا، جس کے نتیجے میں میاں شہباز شریف کی سربراہی میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا تھا۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد شہباز شریف نے ملکی معیشت کو مستحکم اور مضبوط بنانے کے لیے شبانہ روز کوششوں کا آغاز کیا۔ کئی ممالک کے کامیاب دورے کیے اور انہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر آمادہ کیا۔ وزیراعظم مختلف شعبوں میں اصلاحات کے لیے سرگرداں دِکھائی دئیے۔ زراعت میں انقلابی تبدیلی لانے کی کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ اسی طرح آئی ٹی کے شعبے میں کامیابی کی معراج کو پانے کے لیے بڑے فیصلے کیے گئے۔ اس ضمن میں اسلام آباد میں سب سے بڑا آئی ٹی پارک کی تعمیر جاری ہے۔ نوجوانوں کو آئی ٹی کی جانب راغب کرنے کے لیے حکومت کوشاں ہے۔ وطن عزیز کو آئی ٹی کی بڑی مارکیٹ بنانے کے خواب کو حقیقت کا روپ دینا چاہتی ہے۔ ترقی اور خوش حالی اُسی وقت مقدر بن سکتے ہیں جب ملک کے تمام اپنے حصّے کی ذمے داری ادا کریں اور محنت و لگن کا سلسلہ جاری رکھیں۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کُھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں نے خود ہفتہ اتوار کی چھٹی ترک کردی ہے، ترقی کرنی ہے تو سب کو محنت کرنی ہوگی۔ وفاقی دارالحکومت میں اپنے گزشتہ دور حکومت میں شروع کیے گئے ٹیکنالوجی پارک کے منصوبے کا دورہ اور تعمیراتی کام پر پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد ٹیکنالوجی پارک پاکستان کا بین الاقوامی معیار کے عین مطابق پہلا کیٹگری 3 کا ٹیکنالوجی پارک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی ترقیاتی منصوبوں پر 24گھنٹے کام کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ پنجاب میں بطور خادمِ اعلیٰ ترقیاتی منصوبوں پر 24گھنٹے تعمیراتی کام کرنے کا نظام متعارف کروایا تھا۔ خوش آئند بات کہ اس منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کے لیے اس پر 24گھنٹے کام جاری ہے۔ پاکستان کو ترقی کی بلندیوں پر پہنچانا ہے تو دن رات محنت کرنا ہوگی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بذاتِ خود ہفتے اور اتوار کی چھٹی کو ترک کردیا ہے، پاکستان کو ترقی کی منازل طے کروانی ہیں تو سب کو مل کر محنت کرنی ہوگی۔ پروجیکٹ ٹیم اور وزارت آئی ٹی اس منصوبے کو جلد مکمل کرنے کے لیے اقدامات تیز کریں۔ اسلام آباد ٹیکنالوجی پارک سے ملکی اور غیر ملکی اکیڈیمیا، محققین، صنعت اور منصوبہ سازوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہوگی۔ ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر سے ملکی آئی ٹی برآمدات میں سالانہ 70ملین ڈالر کا اضافہ ہوگا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر سے روزگار کے 10ہزار نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس موقع پر وزیرِاعظم نے منصوبے کے لیے جنوبی کوریا کی حکومت کے تعاون کا بھی شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم کو اسلام آباد ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر پر پیش رفت اور منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ منصوبہ 14.9ایکڑ اراضی پر تعمیر کیا جارہا ہے، جس میں بین الاقوامی معیار کا ڈیٹا سینٹر بھی تعمیر کیا جارہا ہے۔ دورے کے دوران وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ بھی وزیرِاعظم کے ساتھ تھے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ محض کچھ لوگوں کی محنت سے کچھ نہیں ہوگا۔ پوری قوم کو سخت محنت اور جدوجہد کرنی ہوگی، تب جاکر پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام واپس پاسکے گا۔ وزیراعظم محنت کی عظمت پر کامل یقین رکھتے ہیں۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اُن کا سالہا سال کا تجربہ ہے اور ان کے دور میں صوبہ ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے رہا۔ عصر حاضر میں چین کی مثال سب کے سامنے ہے، جس نے اپنی شبانہ روز محنت سے آج دُنیا میں اپنا اہم مقام بنایا ہے۔ آئی ٹی سمیت مختلف شعبے میں دُنیا چینی ٹیکنالوجی کی پیروی کرتی دِکھائی دیتی ہے۔ چین کی حکومت اور عوام نے اپنے ملک کو اس مقام تک پہنچانے کے لیے دن رات ایک دن کر دئیے۔ انتھک محنت کی، جس کا صلہ آج اُسے ترقی، خوش حالی اور کامیابی کی صورت بخوبی مل رہا ہے۔ یہ ملک ہم سب کو مل کر سنوارنا اور مستحکم و مضبوط بنانا ہے۔ آئیے سب مل کر عہد کریں کہ ملک و قوم کی ترقی، خوش حالی اور کامیابی کے لیے انتہائی لگن کے ساتھ محنت اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔
مٹیاری: خسرے سے 6بچے جاں بحق
وطن عزیز میں صحت کی صورت حال کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہی۔ یہاں امراض کو بڑھاوا دینے کے حوالے سے حالات خاصے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ملک کا ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی بیماری کا شکار دِکھائی دیتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ صورت حال مزید سنگین شکل اختیار کرتی نظر آتی ہے۔ صحت کا شعبہ یہاں کبھی بھی حکومتوں کی اوّلین ترجیح نہیں رہا، اس لیے سالانہ بجٹ میں اس کا بہت معمولی حصّہ مختص کرنے کی روش اختیار کی جاتی رہی ہے۔ صحت مند معاشرے کے لیے تمام افراد کا صحت مند ہونا ضروری ہے، لیکن یہاں اس حوالے سے حالات خاصے دگرگوں ہیں۔ امراض تیزی سے پھیلتے رہتے اور لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لیتے رہتے ہیں۔ مختلف وبائیں بھی ہر کچھ عرصے بعد ملک کے مختلف حصّوں میں پھوٹتی ہیں اور کئی جانوں کے درپے ہوجاتی ہیں۔ اس سال تو خسرے کے وار جاری ہیں، جو درجنوں بچوں کو زندگیوں سے محروم کرچکا ہے اور اب بھی اس کے وبائی شکل اختیار کرلینے کے خدشات سروں پر منڈلارہے ہیں۔ پچھلے کچھ مہینوں سے ملک کے مختلف حصّوں میں خسرے کے باعث کئی بچوں کی اموات واقع ہوچکی ہیں۔ چند ہفتوں سے سندھ کے مختلف علاقوں میں خسرہ وبائی شکل اختیار کرتا دِکھائی دیتا ہے۔ متعدد اطفال اس کی زد میں ہیں۔ حالانکہ خسرے کے تدارک کے لیے پچھلے مہینوں مہم بھی چلی تھی، جس میں کافی بڑی تعداد میں بچوں کی خسرہ سے بچائو کے لیے ویکسی نیشن کی گئی تھی۔ سندھ کے ضلع مٹیاری میں خسرے کے باعث ایک ہی خاندان کے 6 بچے جاں بحق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مٹیاری میں خسرہ کے سبب ایک ہی خاندان کے 6 بچے جاں بحق ہوگئے، جبکہ مزید 4 بچے وبا کا شکار ہیں۔ مٹیاری کے قریب اوڈیرولال کے نواحی گائوں پیرانو چھٹو میں خسرہ نے وبائی صورت اختیار کر لی، خسرہ وبا کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے 6 بچے موت کی آغوش میں سو گئے جب کہ مزید 4 بچے بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والے بچوں میں امیر معاویہ، اظہر علی، حبیبہ، عالیہ، اکبر علی اور امام علی شامل ہیں، بیماری میں مبتلا ہونے والے بچوں میں فاطمہ، شہزاد، سفیان اور حاجانی شامل ہیں۔ خسرہ وبا میں فوت اور بیمار ہونے والے بچوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے بتایا جاتا ہے۔ یہ اطلاع انتہائی افسوس ناک ہے۔ خسرہ کا راستہ نہ روکا گیا تو بڑے پیمانے پر بچوں کے اس کی زد میں آنے کا اندیشہ ہے۔ اس تناظر میں ضروری ہے کہ خسرہ کی روک تھام کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جائیں۔ پورے ملک کے اطفال کو اس سے بچانے کے لیے وسیع پیمانے پر ویکسی نیشن مہم شروع کی جائے اور تمام بچوں کو اس سے تحفظ کا لازمی بندوبست کیا جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button