Editorial

جی ایچ کیو میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی سالگرہ تقریب

پاک چین دوستی 7دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ دوستی مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی آرہی ہے۔ اس دوستی کو سمندر سے بھی گہری اور ہمالیہ سے بھی بلند گردانا جاتا ہے۔ دُنیا کے اکثر ممالک پاک چین دوستی پر رشک کرتے ہیں۔ پاکستان پر جب بھی کڑا وقت پڑا تو ہمیشہ چین سب سے آگے دِکھائی دیا اور وطن عزیز کی مشکلات میں کمی کے لیے ہر ممکن کوششیں کیں، اسی طرح چین پر جب کوئی مشکل وقت آیا تو پاکستان ہمیشہ اُس کے شانہ بشانہ رہا۔ بعض ظاہر و پوشیدہ دشمنوں سے یہ دوستی کسی طور ہضم نہیں ہوتی اور وہ اسے نقصان پہنچانے کے مواقع دیکھتے رہتے ہیں، لیکن ہر بار ہی انہیں منہ کی کھانی پڑتی ہے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو آج چین دُنیا بھر میں ترقی کے لحاظ سے سرفہرست دِکھائی دیتا ہے۔ اس کی وجہ وہاں کے عوام اور حکومت کی شبانہ روز محنت ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں چین کا طوطی بولتا ہے اور دُنیا اُس کی ٹیکنالوجیز کی دیوانی دِکھائی دیتی ہے۔ غرض ہر شعبے میں چین اور اُس کے باشندوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی دُنیا کی سب سے بڑی فوج کہلاتی ہے۔ یہ کئی بار بھارت سمیت دیگر دشمن قوتوں کو خاک چٹا چکی ہے۔ بھارت نے مختلف محاذوں پر چین پر چڑھائی کرنے کی اپنی سی کوشش کی اور ہر بار اُسے پیپلز لبریشن آرمی نے دندان شکن جواب دیتے ہوئے بھارت کی بزدل فوج کو دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور کیا۔ چین کے دفاع میں اس کا کلیدی کردار ہے۔ پاک افواج اور پیپلز لبریشن آرمی کے تعلقات خاصے دیرینہ اور مثالی ہیں۔ پی ایل اے کے قیام کو 97سال مکمل ہونے کو ہیں۔ اس سلسلے میں جی ایچ کیو میں گزشتہ روز ایک اہم تقریب منعقد ہوئی، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چین کے پاکستان میں متعین سفیر نے پاک چین دوستی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پاک فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی 97ویں تقریب میں چینی سفیر نے کہا ہے کہ کوئی بھی طاقت پاکستان اور چین کی دوستی اور دونوں افواج کے درمیان پائے جانے والے بھائی چارے کو ختم نہیں کر سکتی۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جی ایچ کیو میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے قیام کی 97ویں سالگرہ کی تقریب منعقد ہوئی اور پاکستان میں چینی سفیر جیانگ زیڈونگ تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ تقریب میں چینی دفاعی اتاشی میجر جنرل وانگ ژونگ اور تینوں مسلح افواج کے سینئر افسر بھی شریک ہوئے اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے چینی مہمانوں کا استقبال کیا اور پی ایل اے کو مبارک باد دی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات غیر معمولی ہیں، دونوں ممالک نے اسٹرٹیجک ماحول کے اتار چڑھائو میں ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں، دونوں فوجیں دوطرفہ فوجی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ چینی سفیر نے پی ایل اے کے قیام کی 97ویں سالگرہ پر تقریب کی میزبانی پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستانی فوج ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے آگے رہی ہے۔ چینی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج نے پاکستان اور خطے کے امن و استحکام کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہم دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی طاقت چین اور پاکستان کی دوستی اور دونوں افواج کے درمیان بھائی چارے کو ختم نہیں کر سکتی۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ جی ایچ کیو میں پیپلز لبریشن آرمی کی 97 یں سالگرہ کی مناسبت سے تقریب بہت شاندار رہی اور اسے دوسرے ممالک میں سراہا اور پسند کیا جارہا ہے۔ چینی سفیر نے پاک فوج کی قربانیوں کا کُھل کر اعتراف کرتے ہوئے اُس کی حوصلہ افزائی کی اور دہشت گردی کے خلاف اُس کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ چینی سفیر نے بالکل بجا فرمایا کہ دُنیا کی کوئی طاقت چین اور پاکستان کی دوستی اور دونوں افواج کے درمیان بھائی چارے کو ختم نہیں کرسکتی۔ دشمن اس دوستی میں دراڑ ڈالنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگارہا ہے، لیکن ہر بار ہی اُسے ناکامی و نامُرادی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے کہ پاکستان اور چین دو ایسے برادر ممالک ہیں، جن کی حکومتوں، عوام، افواج کے دل ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہیں اور باہمی عزت و احترام کے اٹوٹ بندھن میں یہ ایک دوسرے سے بندھے ہوئے ہیں۔ یہ رشتہ، یہ ناتا ایسا ہے کہ کوئی بھی سازش اس کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ چین پاکستان کو ترقی و خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے اپنی کاوشوں میں مصروفِ عمل ہے اور پاکستان کے عوام برادر ملک کو ان اقدامات پر قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان شاء اللہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ دوستی مزید مضبوط اور مستحکم ہوگی۔
سالانہ 40 ارب کی گیس چوری، تدارک ناگزیر
وطن عزیز اس وقت انتہائی کٹھن دور سے گزر رہا ہے۔ اس حال تک ملک و قوم کو پہنچانے کی کئی وجوہ ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں بجلی، گیس اور پانی کی چوری عام
بات ہے۔ اس میں بڑے بڑے بااثر افراد بھی اکثر ملوث پائے جاتے ہیں۔ یہ عناصر سالانہ ملک کو کھربوں کے نقصانات سے دوچار کرتے اور عوام کی مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ ان کی اس ناپسندیدہ مشق کا انتہائی منفی اثر قومی خزانے پر پڑتا ہے۔ یہ سلسلہ سالہا سال سے جاری ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ نقصانات میں اضافہ ہی دیکھنے میں آرہا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ملک بھر میں بجلی اور گیس چوروں کے خلاف سخت کریک ڈائون جاری ہیں، جن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، ان کارروائی کے ذریعے چوری سے ہونے والے نقصانات میں کمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ ملک عزیز میں قدرتی گیس پچھلے کافی عرصے سے نایاب ہوتی دِکھائی دیتی ہے۔ عوامی سطح پر اس کے بے دریغ استعمال نے ہمیں اس نہج پر پہنچا ڈالا ہے۔ یہاں تک کہ گاڑیوں کے ایندھن کے طور پر اس کا ماضی میں بے تحاشا استعمال عمل میں لایا گیا۔ لوگ بجلی کی بندش کے دوران جنریٹرز میں بطور ایندھن قدرتی گیس بے دریغ استعمال کرتے رہے۔ اب عالم یہ ہے کہ سردی تو سردی گرمی میں بھی اکثر علاقوں کے صارفین گیس بندش کی شکایات کرتے ہیں۔ گیس چوری کے سلسلے بھی دھڑلے سے جاری ہے۔ اس متعلق انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر میں سالانہ 40 ارب روپے کی گیس چوری کرلی جاتی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان بھر میں سالانہ 40 ارب روپے کی گیس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔ سید مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل گیس نے بتایا کہ ملک میں سالانہ 40 ارب روپے کی گیس چوری ہوتی ہے، سوئی سدرن میں25 ارب روپے سے زیادہ گیس چوری ہوتی ہے۔ حکام پٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ گیس سیکٹر کا گردشی قرض 2 ہزار ارب روپے ہے، سیکریٹری پٹرولیم نے کہا کہ چھوٹے گھریلو گیس صارفین کو گیس پر 130 ارب روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے اور اس سبسڈی کو دیگر صارفین پر منتقل کیا جاتا ہے۔ ڈی جی گیس نے کہا کہ ایل این جی بیچنا ہمارے لیے مسئلہ بن رہا ہے، سوئی سدرن میں گیس کے 12 فیصد نقصانات ہیں جب کہ سوئی ناردرن میں گیس نقصانات 6 فیصد ہیں۔ اتنے وسیع پیمانے پر گیس چوری یقیناً تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکر بھی ہے۔ اس کے تدارک کے لیے جاری کریک ڈائون میں مزید سختی لانے کی ضرورت ہے۔ گیس چوری کے مکمل خاتمے کے لیے راست کارروائیاں یقینی بنائی جائیں۔ گیس چوروں کو نشان عبرت بنایا جائے کہ کسی کی قدرتی گیس چوری کرنے کی ہمت نہ ہوسکے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button