Editorial

آپریشن عزم استحکام، حکمت عملی تیار

سانحہ نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغازکیا۔ امریکا افغانستان پر حملہ آور ہوا تو اس کے منفی اثرات پاکستان پر بھی ظاہر ہونے لگے۔ وطن عزیز میں بھی دہشت گردی کے عفریت نے اپنے پنجے گاڑنے شروع کردیے۔ دہشت گردی کے واقعات میں ہولناک اضافے دِکھائی دئیے۔ عبادت گاہیں تک دہشت گردوں کی مذموم کارروائیوں سے محفوظ نہ تھیں۔ مساجد، امام بارگاہوں، گرجائوں میں بم دھماکے اور خودکُش حملے کرکے درجنوں لوگوں سے حقِ زیست چھین لیا جاتا تھا۔ 15سال تک پاکستان کے لگ بھگ تمام گوشوں میں بم دھماکے، خودکُش حملے ہوتے رہے، جن کے نتیجے میں 80ہزار سے زائد بے گناہ انسانوں کو اپنی زندگیوں سے محروم ہونا پڑا۔ ان میں بڑی تعداد سیکیورٹی فورسز کے شہید افسران اور جوانوں کی بھی شامل تھی۔ بعض سیاست دان بھی دہشت گردی کی وارداتوں میں اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے، جن میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید، بشیر احمد بلور اور دیگر شامل ہیں۔ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ عجیب عالم تھا۔ کسی کی زندگی محفوظ نہ تھی۔ دہشت گردی کی وارداتیں ہولناک حد تک بڑھ چکی تھیں۔ یہ معصوم بچوں کو بھی نشانہ بنانے سے نہیں چُوکتے تھے۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور میں ان سفّاکوں نے 150 طلباء اور اساتذہ کو شہید کیا۔ اس کے بعد ان کے قلع قمع کے لیے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا اور آپریشنز کا آغاز کیا گیا۔ آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے ذریعے ان کی کمر توڑی گئی۔ ان کو ان کی کمین گاہوں میں گُھس کر مارا گیا، گرفتار کیا گیا، ان کی کمین گاہوں کو نیست و نابود کردیا گیا۔ پورے ملک سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا گیا۔ ایسے میں جو دہشت گرد بچ گئے تھے، اُنہوں نے پاکستان سے فرار میں ہی اپنی بہتری سمجھی۔ 7؍8سال امن و امان کی صورت حال بہتر رہی۔ اب پھر پچھلے دو ڈھائی سال سے دہشت گردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھاتا دِکھائی دیتا ہے۔ سیکیورٹی فورسز ان کے مسلسل نشانے پر ہیں۔ کبھی چیک پوسٹوں پر حملے ہوتے ہیں تو کبھی اہم تنصیبات پر، کبھی سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہمارے متعدد جوان ان مذموم کارروائیوں میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ دہشت گردی کے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مختلف آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ متعدد دہشت گردوں کو جہنم واصل کرکے کئی علاقوں کو ان سے کلیئر کرایا جا چکا ہے۔ یہ آپریشنز اب بھی جاری ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہیں گے۔ دوسری جانب ملکی سلامتی کے ضامن ادارے کے خلاف ملک دشمن عناصر نے سوشل میڈیا پر طوفانِ بدتمیزی بپا کیا ہوا ہے۔ پروپیگنڈوں اور منفی حربوں سے نوجوانوں کے ذہن میں پاک افواج سے متعلق زہر گھولنے کی مذموم سازش رچائی گئی۔ فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔ پاک افواج نے اس سازش کا موثر توڑ کیا۔ محب وطن عوام نے بھی پاک افواج کا مکمل ساتھ دیا اور وہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔ اب بھی سوشل میڈیا پر مذموم پوسٹوں کے سلسلے ہیں۔ اسی طرح دہشت گردی کا چیلنج بھی موجود ہے۔ ان سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کیے جارہے ہیں۔ پچھلے ہفتوں وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے، معاشی استحکام کے لیے آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ اس حوالے سے حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے آپریشن عزم استحکام سے متعلق حتمی حکمت عملی تیار کرلی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے ارکان کو آپریشن کی وجوہ اور دائرہ کار پر اعتماد میں لے لیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے نیشنل ڈائیلاگ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس کے مطابق آپریشن عزم استحکام کے تحت 30فیصد کارروائیاں، 70فیصد ڈائیلاگ اور دیگر اقدامات ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کی ناکامی کے باعث دہشت گرد کلیئر کیے گئے علاقوں میں واپس آگئے، سیکیورٹی فورسز نے بے پناہ قربانیوں سے علاقے کلیئر کرواکر صوبائی حکومتوں کے حوالے کیے اور صوبائی حکومتیں کلیئر کیے گئے علاقوں کو دہشت گردوں سے محفوظ نہ رکھ سکیں۔ خیال رہے کہ وزیراعظم آفس عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے وضاحت پیش کرچکا کہ بڑے پیمانے پر کسی فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جارہا، جہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہوگی اور عزم استحکام کا مقصد پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم نے بھی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اے پی سی بلانے کا فیصلہ ملکی مفاد میں کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کو جامع مذاکرات کے لیے آگے آنا چاہیے۔ ترقی کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات ضروری ہیں۔ وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے مختلف حصوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں۔ ہماری مسلح افواج کے جوان ملک کے لیے اپنی جانیں دے رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ پوری قوم اور اپوزیشن سمیت سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن عزم استحکام کی حمایت کریںگی۔ آپریشن عزم استحکام ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں انتہائی ضروری ہے۔ حکومت کی جانب سے اے پی سی بلانے کا فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے۔ تمام جماعتیں اس میں شرکت کریں اور ملک و قوم کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلانے کے لیے بہترین نتیجے پر پہنچیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر ملک و قوم کی ترقی اور استحکام کا خواب کسی طور پورا نہیں ہوسکتا۔ دہشت گرد ملک و قوم کی ترقی کے دشمن ہیں۔ ان کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانا ناگزیر ہے۔ جس طرح بھی ہو، اس جن کو بوتل میں بند کیا جائے۔ معاشی بہتری اور ملک میں عظیم سرمایہ کاری کے لیے پُرامن ماحول کی فراہمی کے لیے سنجیدہ اقدامات یقیناً بہترین نتائج دیں گے۔
پنجاب: مزدوروں کو مفت رہائش دینے کا اعلان
محنت کش کسی بھی ملک کی تقدیر بدل دینے کی اہلیت اور قابلیت رکھتے ہیں۔ وطن عزیز میں اس وقت مزدوروں کی حالتِ زار کسی طور اطمینان بخش قرار نہیں دی جاسکتی کہ بے پناہ مصائب اور آلام نے انہیں گھیر رکھا ہے۔ آمدن انتہائی کم ہے اور اخراجات آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔ اس کی وجہ ہولناک حدوں کو چُھوتی مہنگائی کی شرح ہے۔ بجلی، گیس اور ایندھن کی قیمتیں بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہیں۔ مزدور انتہائی جفاکشی کے باوجود سہل زندگی سے یکسر محروم ہیں۔ اچھے حکمراں وہی کہلاتے ہیں جو محنت کش طبقے کے مسائل اور مشکلات کا ناصرف ادراک رکھتے، بلکہ ان کے حل کے لیے عملی بنیادوں پر اقدامات بھی یقینی بناتے ہیں۔ مریم نواز شریف کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہوئے کچھ ہی مہینے ہوئے ہیں، اس دوران اُنہوں نے شبانہ روز محنت اور صوبے اور اُس کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے ہیں، اُن کے یہ چار ماہ دوسروں کے پوری پوری مدت اقتدار پر بھاری اور خدمات کی اعلیٰ مثال نظر آتے ہیں۔ بلاتفریق عوام کی خدمت اُن کا شعار ہے اور اپنے مشن پر وہ پوری تندہی سے گامزن ہیں۔ مزدوروں کے مسائل سے بھی بخوبی واقف ہیں، اسی لیے اُنہوں نے اُن کے لیے مفت رہائشی فلیٹ دینے کا بڑا اعلان کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹیکسلا اور سندر لیبر کالونیوں میں مزدوروں کو ایک ہزار 224 فلیٹس بلاقیمت دینے کا اعلان کردیا۔ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے اہم فیصلے کیے گئے، اجلاس میں لیبر ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جب کہ حکام نے وزیراعلیٰ کو محکمے کی کارکردگی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں ورکرز اسکالر شپ پروگرام، لیبر کالونیوں کے قیام، مزدوروں کے لیے ہیلتھ فیسیلٹی پراجیکٹس کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹیکسلا اور سندر لیبر کالونیوں میں مزدوروں کے لیے ایک ہزار 224فلیٹس بلاقیمت دینے کا اعلان کیا، وزیراعلیٰ نے لیبر کے لیے6ارب روپے کی واجب الادا ڈیتھ اور میرج گرانٹ بھی ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ گزشتہ دور حکومت میں 29ہزار سے زائد ورکرز کو ڈیتھ اور میرج گرانٹ ادا نہیں کی گئی تھیں۔ دوران اجلاس مریم نواز کی ہدایت پر گارمنٹس سٹی میں خواتین ورکرز کے لیے دو ہاسٹلز بنانے کی بھی منظوری دے دی گئی، شیخوپورہ میں 704خواتین ورکرز کو مفت رہائش فراہم کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا یہ قدم ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ اس کی جتنی تعریف اور توصیف کی جائے، کم ہے۔ ایسے ہی اقدامات سے مزدوروں کی حالتِ زار بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ ضروری ہے کہ اُن کی تقلید کرتے ہوئے دوسرے صوبوں کی حکومتیں بھی محنت کشوں کی فلاح و بہبود اور بہتری کے لیے راست کوششیں یقینی بنائیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button