Editorial

قرضوں سے مستقل نجات کی راہ نکالی جائے

ملک اور قوم قرضوں کے بدترین بوجھ تلے بُری طرح دبے ہوئے ہیں۔ پچھلے برسوں میں وقت گزرنے کے ساتھ قرضوں کے بار میں ہولناک اضافے کے سلسلے دِکھائی دئیے۔ اب یہ عالم ہے کہ یہاں ہر نومولود لاکھوں روپے کے قرض کے بوجھ کے ساتھ جنم لیتا ہے۔ پچھلے 6برسوں میں ملک و قوم پر قرضوں کے بار میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، ناقص حکمت عملیوں نے ملک و قوم کا بھرکس نکال ڈالا ہے۔ اوپر سے معیشت بھی اس دوران بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ امسال فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب اتحادی حکومت میاں شہباز شریف کی قیادت میں مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف شب و روز ملک اور قوم کے مصائب میں کمی لانے کے لیے اقدامات یقینی بنارہے ہیں۔ معیشت کی بہتری کے لیے اُن کی کاوشیں ہر لحاظ سے قابلِ تحسین ہیں۔ خرابیاں بے پناہ بڑھ چکی ہیں۔ مسائل ہولناک شکل اختیار کرچکے ہیں، جن سے نجات کے لیے حکومت کو بعض مشکل فیصلے بھی لینے پڑ رہے ہیں کہ ان کے سوا اور کوئی چارہ بھی نہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ کل کی آسانی کے لیے آج اگر تلخ فیصلے کر لیے جائیں تو ان کے ثمرات آئندہ برسوں میں مثبت طور پر ظاہر ہوں گے۔ اس امر کا اظہار وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بھی کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہوگا کہ تین سال بعد اگر ہم پھر آئی ایم ایف جائیں، بلوچستان ملک کا اہم صوبہ ہے، صوبے کی ترقی کے لیے وفاق بھرپور تعاون کرے گا۔ ملک کو قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانے کے لیے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ دورۂ کوئٹہ کے دوران بلوچستان کابینہ کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بے حد خوشی محسوس ہورہی ہے کہ بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کی سولر پر منتقلی کا ایک دیرینہ مسئلہ آج حل کرنے جارہے ہیں۔ گزشتہ دس سال میں پانچ سو ارب روپے بلوچستان کو ٹیوب ویلوں کے لیے دئیے۔ ہر سال 70سے 80ارب بجلی بلوں کی مد میں صوبوں کو ادا کیے۔ ہر سال اتنی خطیر رقم کے باوجود بجلی کے بل ادا نہیں ہورہے تھے جب کہ ٹیوب ویلوں کو بجلی بھی صرف سات گھنٹے فراہم کی جارہی تھی۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں ترقی کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔ کئی وجوہ ہیں کہ یہ صوبہ ترقی میں پیچھے رہا۔ پاکستان کی ترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک بلوچستان ترقی کی دوڑ میں شامل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے سے وفاق پر بوجھ ختم ہوگا۔ بجلی بلوں کی ادائیگی کا مسئلہ حل ہوگا۔ منصوبے سے 28ہزار کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا ہم کسانوں کی فلاح کے لیے کام کررہے ہیں۔ شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلز سے کسان آسانی سے اپنی اراضی کو سیراب کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا 2010میں پنجاب نے این ایف سی ایوارڈ میں سے خاطرخواہ حصے دوسرے صوبوں کو دئیے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے صوبے کو پنجاب نے خطیر رقم دی۔ اب تک پنجاب اپنے حصے کا ایک سو ساٹھ ارب روپے دے چکا۔ انہوں نے کہا ملک میں تیل پر چلنے والے دس لاکھ ٹیوب ویلز ہیں۔ جن کیلئے ساڑھے تین ارب کا تیل برآمد ہوتا ہے۔ شمسی توانائی پر ان ٹیوب ویلوں کی منتقلی سے یہ مسئلہ بھی حل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں دانش اسکولوں کے لئے بھی فنڈز مختص کیے ہیں۔ صوبے سے ایک ہزار افراد چین زرعی ٹریننگ کے لئے بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت فیصلے نہ کیے تو پھر ہم تین سال بعد آئی ایم ایف کے در پر ہوں گے اور یہ ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہوگا کہ تین سال بعد اگر ہم پھر آئی ایم ایف کے پاس جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا شکر گزار ہوں کہ انہوں آئی ایم ایف کی شرائط کے حوالے سے تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ مل کر مسائل کو ختم کریں گے۔ مسائل کا حل مشکل ضرور نا ممکن نہیں ہے۔ ہمارے پاس بہترین وسائل ہیں۔ ہماری بہترین فوج ہے اور سب مل کر ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ ملک اور قوم کو لاحق مشکلات کے حل اور قرض سے مستقل نجات کے لیے وفاق اور صوبوں کو مل کر اقدامات کرنے ہوں گے۔ تلخ فیصلوں سے ہی بہتری کی راہ ہموار ہوگی۔ قرضوں سے مستقل نجات کی راہ نکالی جائے۔ 28ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کا اقدام لائقِ تحسین ہے۔ پورے ملک کی ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کے لیے راست کوششیں وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتی ہیں۔ ملک اور قوم کو ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے تقریباً تمام ہی شعبوں میں اصلاحات لائی جائیں ۔ تمام تر خرابیوں کی نشان دہی کی جائے اور انہیں دُور کیا جائے۔ اس میں شبہ نہیں کہ بلوچستان ترقی کی دوڑ میں باقی صوبوں سے پیچھے رہا ہے۔ اب اس کو ترقی کے تمام تر ثمرات سے بہرہ مند کرنے کی ضرورت ہے اور موجودہ حکومت کو اس امر کا ادراک بھی ہے، اس کا اظہار بھی وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کیا ہے۔ ملک اور قوم کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔ پاکستان میں وسائل کی چنداں کمی نہیں۔ ایمان داری اور شفافیت کے ساتھ کوششیں جاری ہیں، ان شاء اللہ وہ بارآور ثابت ہوں گی۔ کچھ ہی سال میں ملک اور قوم کامیابی کی شاہراہ پر گامزن رہتے ہوئے ترقی اور خوش حالی سے فیض یاب ہوتے دِکھائی دیں گے۔
مقبوضہ کشمیر: برہان وانی کا یومِ شہادت
وادی جنت نظیر جموں و کشمیر پر بھارت پچھلے 76سال سے غیر قانونی طور پر قابض ہے، بھارت کی ظالم فوج نے وہاں ظلم، جبر، ستم اور درندگی کی تمام حدیں عبور کر ڈالی ہیں۔ اُن پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔ وہ اپنے تمام تر حقوق سے یکسر محروم ہیں۔ ظلم و ستم کی ایسی تاریخ دہرائی گئی ہے کہ ہلاکو اور چنگیز خان کی روحیں بھی شرما جاتی ہوں گی۔ بھارت لاکھوں کشمیری مسلمانوں سے حقِ زیست چھین چکا ہے۔ ڈھائی لاکھ کے قریب کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں اور بے گناہ لوگوں کو اُٹھا کر لاپتا کردیا جاتا ہے۔ عرصہ گزر جاتا ہے، اُن بے گناہ کی گھروں کو واپسی نہیں ہوتی۔ کتنی ہی کشمیری خواتین نیم بیوگی کی زیست بسر کررہی ہیں، کوئی شمار نہیں۔ کتنے ہی بچے یتیم کیے جاچکے ہیں۔ کتنے ہی مائوں کی گودیں اُجاڑی جاچکی ہیں۔ بھارت نے ظلم و ستم کی انتہائیں کر ڈالیں، لیکن کشمیری مسلمانوں کو جدوجہد آزادی سے باز رکھنے میں ناکام رہا اور وقت گزرنے کے ساتھ تحریکِ آزادی کشمیر مزید توانا سے توانا ہوتی چلی گئی۔ 8برس قبل کشمیری مسلمانوں کے نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کو بھارت کی درندہ صفت فوج نے شہید کرکے یہ تصور کرلیا تھا کہ برہان وانی کو ہمیشہ کے لیے خاموش کراکے وہ تحریکِ آزادی کشمیر کو کچلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، لیکن یہ اُن کی بھول تھی۔ برہان وانی کی شہادت سے جدوجہدِ آزادیِ کشمیر کو نئی جلا ملی اور وہ مزید توانا ہوئی۔ برہان وانی کی شہادت کو 8سال ہوچکے، لیکن اُن کے چاہنے والوں کی جانب سے ہر سال اُن کا یوم شہادت شایان شان طور پر منایا جاتا اور تحریکِ آزادی کشمیر کو مزید شدّت سے جاری رکھنے کا عزم کیا جاتا ہے۔ گزشتہ روز بھی برہان مظفر وانی کا یوم شہادت منایا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق برہان وانی کے یوم شہادت کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال کی گئی۔ دوسری طرف بھارتی ہائی کمیشن کے باہر کشمیری رہنماؤں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ کشمیری رہنماؤں کی جانب سے احتجاج کے دوران عالمی برادری کو کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر آواز اُٹھانے کا پیغام دیا گیا۔ اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ برہان وانی جیسے کئی کشمیری نوجوان اپنی جانیں قربان کررہے ہیں، تاکہ بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزادی مل سکے اور ہم کسی صورت بھی بھارت کے کشمیر پر قبضے کو برداشت نہیں کرسکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیری نوجوان بھارتی جبر کے خلاف اپنی جانیں قربان کررہے ہیں، عالمی برادری ہماری جدوجہد کو تسلیم کرے اور ہمیں ہمارا حق خودارادیت دیا جائے۔ بھارت چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگالے وہ کشمیری مسلمانوں کو جدوجہد آزادی سے باز رکھنے میں ہمیشہ ناکام رہے گا۔ کشمیر میں آزادی کا سورج جلد طلوع ہوگا۔ حیف ہے حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور اداروں پر، جو کشمیری مسلمانوں پر بھارتی ظلم و ستم پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہیں اور کبھی کسی جانور پر ظلم ہوتا دیکھ لیں تو ان کو انسانیت کے دورے بڑی شدّت سے پڑتے ہیں۔ اگر اب بھی ان کا ضمیر نہیں جاگا تو کب جاگے گا؟ ضروری ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا تصفیہ اقوام متحدہ میں 76سال قبل منظور کردہ قراردادوں کے مطابق جلد از جلد کرایا جائے اور بھارت کو اس پر ہر صورت مجبور کیا جائے۔

جواب دیں

Back to top button