Editorial

وزیراعظم شہباز کا دورہ تاجکستان

پاکستان کے قیام کو 77سال ہونے والے ہیں۔ آزادی سے لے کر اب تک پاکستان دُنیا کے لگ بھگ تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات رکھنے کا خواہاں رہا ہے اور اس حوالے سے اس کی کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ چند ایک ملکوں کو چھوڑ کر پاکستان کے سب کے ہی ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ بعض ملکوں سے تعلقات کی نوعیت انتہائی گہری، دوستانہ اور برادرانہ ہے۔ پاکستان پچھلے 6سال سے معاشی طور پر انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ غریب عوام کے حالات انتہائی دگرگوں ہیں۔ فروری کے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی حکومت ملک اور قوم کو لاحق مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف شب و روز محنتیں اور ریاضتیں کر رہے ہیں۔ معیشت کو مضبوط بنانے اور استحکام دینے کے لیے اُنہوں نے انتہائی قلیل وقت میں بڑے بڑے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں۔ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کے دورے کیے اور ان ممالک کے ساتھ پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری کے معاہدات طے پائے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف گزشتہ روز دو روزہ دورے پر تاجکستان پہنچے ہیں، جہاں دونوں ممالک کے درمیان اہم معاہدات اور یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دو طرفہ دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک زراعت، صحت، تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مل کر کام کریں گے، خطے میں امن اور خوش حالی کے لیے دہشت گردی کے خاتمے کی خاطر تاجکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ تاجکستان میں ہمارا گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک گھر سے دوسرے گھر آئے ہیں، ہم نے متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنیں گے۔ ان معاہدوں پر دستخط پر شکر گزار ہوں، اس سے برادرانہ تعلقات مستحکم اور تعاون میں اضافہ ہوگا۔ میں آپ کے ساتھ ملکر کام کرنے کا خواہاں ہوں، دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو نہ صرف مستحکم کرنے بلکہ زراعت، صحت، سرمایہ کاری، تجارت میں اضافہ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون میں مزید اضافہ کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ اور گڈز کراچی بندرگاہ سے افغانستان کے راستے تاجکستان تک اشیاء کی نقل و حمل ہورہی ہے، چاہتے ہیں کہ تاجکستان اور پاکستان کے درمیان روڈ اور ریل نیٹ ورک مزید مضبوط ہو۔ تاجکستان کے صدر اور وفود کی سطح پر ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے لیے مثبت اور نتیجہ خیز بات چیت ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، تجارتی حجم میں اضافے کے لیے سالانہ بنیادوں پر اہداف مقرر کرنا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کثیر جہتی تجارتی راہداریاں تلاش کرنی چاہئیں۔ چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاجکستان اور پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک ہیں۔ پاکستان نے کئی سال اس ناسور کا سامنا کیا اور انسانی زندگیوں اور معاشی نقصانات کی صورت میں بھاری قیمت ادا کی۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان نے اربوں روپے کا معاشی نقصان برداشت کیا اور سیکڑوں جانیں قربان کیں۔ پوری پاکستانی قوم دہشت گردی سے متاثرہوئی، پاک فوج نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا اور اس ناسور کے خاتمے کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ 17۔2018ء میں ہم دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم بدقسمتی سے یہ ناسور اب دوبارہ ابھر کر سامنے آیا ہے، اجتماعی کوششوں سے ہم ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور تاجکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں، امن سے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، غزہ میں چالیس ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔ پاکستان اس کی مذمت کرتا ہے۔ بھارت کے زیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔ کشمیریوں کو ان کا عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق، حق خودارادیت ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ کاسا 1000منصوبہ آئندہ سال مکمل ہوجائے گا، جس سے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ پاکستان اور تاجکستان نے سرکاری پاسپورٹوں ویزا سے مستثنیٰ کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ دونوں ممالک دہشت گردی سے متاثر ہیں اور اس چیلنج سے نمٹنے میں اجتماعی جدوجہد سودمند ثابت ہوسکتی ہے۔ اس دورے میں متعدد معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں، یہ امر یقینی طور پر احسن ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان زراعت، صحت، تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ قابل تحسین قرار پاتا ہے۔ دورے کے اختتام کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے دونوں ممالک اور خطے کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے جب کہ دونوں اطراف نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں اپنے اپنے کردار اور قربانیوں کو سراہتے ہوئے دوطرفہ سطح کے ساتھ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں میں انسداد دہشت گردی، بین الاقوامی منظم جرائم، انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے جاری تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وزیراعظم کا یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔ اس کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان نے امن و امان اور معیشت کی بہتری کے لیے راست قدم اُٹھا لیے ہیں، ان شاء اللہ چند ہی سال میں واضح بہتری دکھائی دے گی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیلئے جسٹس عالیہ نیلم کے نام کی منظوری
پاکستان میں خواتین ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ بہترین خدمات سرانجام دیتی دکھائی دیتی ہیں۔ معاشرتی بہتری میں عورتوں کا اہم کردار ہے اور اس حوالے سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والی بے نظیر بھٹو کو اسلامی دُنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ دُنیا بھر میں پاکستان کی خواتین اہم شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ ناسا میں بھی پاکستانی خواتین معقول تعداد میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھارہی ہیں۔ تمام شعبہ ہائے زندگی میں خواتین نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ان کی خدمات کو ہر سطح پر سراہا جاتا ہے۔ ملک کی یہ قابل فخر بیٹیاں اب بھی پوری تندہی سے اپنی خدمات کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں۔ گزشتہ روز جسٹس عالیہ نیلم کے نام کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منظوری دی گئی ہے۔ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عالیہ نیلم کی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جب کہ جسٹس شفیع صدیقی کی بطور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔ پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد وہ لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس ہوں گی۔ عالیہ نیلم سنیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے لیے جسٹس شجاعت علی اور جسٹس باقر نجفی کے نام بھی زیر غور آئے۔ جسٹس عالیہ نیلم12 نومبر 1966کو پیدا ہوئیں۔ انہوں نے 1995میں پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ جسٹس عالیہ نیلم نے یکم فروری 1996کو بطور وکیل پریکٹس کا آغاز کیا۔ جسٹس عالیہ نیلم 2013میں لاہور ہائی کورٹ کی ایڈہاک اور 2015میں مستقل جج بن گئیں۔ دوسری جانب چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے لیے جسٹس شفیع محمد صدیقی کے نام کی منظوری دے دی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں جسٹس شفیع محمد صدیقی کا نام کمیشن نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے جسٹس شفیع محمد صدیقی، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس صلاح الدین پنہور کے ناموں پر غور ہوا۔ یہ بلاشبہ جسٹس عالیہ نیلم کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ پنجاب اور سندھ کے چیف جسٹسز انصاف کی سربلندی کے لیے اپنی بہترین خدمات سرانجام دیں گے۔ انصاف کی تیز تر فراہمی کے لیے اقدامات کریں گے۔

جواب دیں

Back to top button