Editorial

کاروبار دوست پالیسیوں کے مثبت اثرات

ارض پاک اور اس کے عوام کے حالات بدلنے والے ہیں۔ خوش کُن خبریں سامنے آرہی ہیں۔ پچھلے 5، 6سال کے دوران رہنے والی بدترین مایوسی کا دور ختم ہوتا نظر آرہا ہے، روشنی کی کرنیں تیزی سے پھوٹ رہی ہیں، ڈالر کے نرخ گر رہے ہیں، پاکستانی روپیہ روز بروز استحکام حاصل کر رہا ہے، یہ ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرلے گا، اشیاء ضروریہ بھی کافی سستی ہوچکی ہیں، آٹے کے دام 35 فیصد سے زائد کم ہوچکے ہیں، تیل اور گھی کے نرخوں میں بھی بڑی کمی آئی ہے، دالوں اور چاول وغیرہ کی قیمتوں میں بھی زیادہ نہ سہی کچھ نہ کچھ کمی ضرور ہوئی ہے، یوں پچھلے کچھ عرصے سے مہنگائی تلے پسے ہوئے عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی دکھائی دے رہی ہے، پاکستان کی معیشت درست پٹری پر گامزن کردیا گیا ہے، شعبہ زراعت ملکی معیشت میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، اس شعبے کو عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جارہے ہیں، آئی ٹی کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، اس میں مہارتوں کی معراج کو پانے کے لیے اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں، اسلام آباد میں سب سے بڑے آئی ٹی پارک کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان میں چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت اور دیگر ممالک سے عظیم سرمایہ کاری آرہی ہے، سعودیہ، چین اور یو اے ای کے ساتھ معاملات اس حوالے سے حتمی شکل اختیار کرچکے ہیں، اتنی عظیم سرمایہ کاریوں کے نتیجے میں ملک میں بڑا انقلاب برپا ہونے کی امید ہے، ملک کے طول و عرض میں انفرا اسٹرکچر کی صورت حال بالکل بدل جائے گی، ان سرمایہ کاری کے نتیجے میں بے شمار ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت کی جانب سے کاروبار دوست اقدامات کے سلسلے کو وسیع کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم اس ضمن میں سنجیدگی کے ساتھ کوشاں ہے۔ معیشت کی بہتری کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت مستحکم اور بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ترقی سے معیشت کو مزید استحکام اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔ وزیراعظم سے معروف کاروباری شخصیات کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ الحمدللہ ملک معاشی طور پر درست سمت میں گامزن ہے، بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات شامل کیے۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت مستحکم اور بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا، بجٹ اقدامات کے نفاذ کیلئے حکومتی ٹیم سرگرم ہے، ملکی برآمدات میں اضافہ اولین ترجیح ہے، برآمدی صنعت کی ترقی کیلئے بجٹ اقدامات یقینی بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کو ان کے ریفنڈز کی فوری ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔ صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ترقی سے معیشت کو مزید استحکام اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔ ملاقات میں وفد نے وزیراعظم کو ملکی معیشت کو درست سمت میں گامزن کرنے اور کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے موزوں ماحول فراہم کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ وفد نے بجٹ کی کاروباری برادری میں پذیرائی کے بارے میں آگاہ کیا اور امید کا اظہار کیا کہ اس کے ملک میں کاروباری سرگرمیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ملاقات میں شہزاد سلیم، زید بشیر، مصدق ذوالقرنین اور شہریار چشتی شریک تھے۔ دوسری طرف وزیراعظم سے معروف کاروباری شخصیت و اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن جہانگیر خان ترین نے ملاقات کی ہے اور وزیراعظم کو مشکل معاشی حالات کے باوجود کاروبار و سرمایہ کار دوست اور عوامی بجٹ پیش کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کو معیشت کو مثبت سمت میں گامزن کرنے پر بھی مبارکباد پیش کی۔ ملاقات میں استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چودھری بھی شریک تھے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ معیشت کی بہتر ہوتی صورت حال کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے، جس کا مطمع نظر برآمدات بڑھانا اور درآمدات میں خاطرخواہ کمی لانا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے اس کی کوششیں ہر لحاظ سے قابل تحسین اور سراہے جانے کے قابل ہیں۔ اس کے اقدامات کے طفیل غریبوں کے چہرے کِھل اُٹھے ہیں۔ کچھ ہی عرصے کی محنت سے تابناک مستقبل کی امید روشن ہوگئی ہے۔ پاکستان پر قدرت کا خاص کرم ہے کہ 60فیصد نوجوان آبادی کا حامل ملک ہے، نوجوانوں کی اتنی بڑی تعداد کسی بھی ملک کی قسمت بدل دینے کی اہلیت رکھتی ہے، وطن عزیز قدرت کی عظیم نعمتوں اور وسائل سے مالا مال ہے، اس کی زمینوں میں بیش بہا خزانے دفن ہیں، تیل اور گیس کے وسیع تر ذخائر ملک کے طول و عرض کی زمینوں میں پوشیدہ ہیں، ان تمام تر وسائل کو درست سمت میں استعمال میں لایا جائے تو خاصے سودمند ثابت ہوسکتے ہیں، زراعت، آئی ٹی کے شعبوں کی ترقی اور سرمایہ کاری آنے سے کوئی بے روزگار نہیں رہے گا، بس چند سال کی بات ہے، پاکستان ترقی کی شاہراہ پر دوڑنے لگا ہے، ان شاء اللہ کامیابی جلد مقدر ہوگی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت غریب عوام کی زندگیوں کو سہل بنانے کے لیے مزید اقدامات یقینی بنائے۔ اُن پر معاشی بوجھ میں کمی کے لیے سبیل کرے۔
بھارت: اقلیتوں کے ساتھ بدترین ناانصافیاں
بھارت خود کو دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا نہیں تھکتا، اس نام نہاد جمہوریت میں اقلیتوں کا جو حال ہے، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، بھارت مودی کے 10سالہ دور میں مکمل ہندوانتہاپسند ریاست کا روپ دھار چکا ہے، جہاں حقِ زیست صرف اور صرف ہندو اکثریت کو حاصل ہے، دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ کیڑے مکوڑوں سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتے۔ اُن کے لیے بھارت جہنم کی سی حیثیت اختیار کرگیا ہے، جہاں ہر شعبۂ زندگی میں اُنہیں بدترین تعصب کا سامنا ہے۔ اُنہیں تعلیم کے شعبے تک میں متعصبانہ رویے برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ ملازمتوں کے حصول کے لیے بے پناہ پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں، ہر طرح کی قابلیت و اہلیت ہونے کے باوجود انہیں معمولی ملازمتوں پر بحالتِ مجبوری اکتفا کرنا پڑتا ہے۔ بھارت میں مسلمان خاص نشانے پر ہیں۔ ان کی زندگیاں اور عزتیں تک محفوظ نہیں۔ مختلف الزامات لگاکر انتہاپسند ہجوم کسی مسلمان فرد سے جینے کا حق چھین لیتا ہے۔ غنڈوں کے گروہ مسلمان خواتین کی عزتیں پامال کرتے رہتے ہیں۔ ان کی عبادت گاہوں کو مسلسل شہید کرنے کے سلسلے ہیں۔ عیسائی، سِکھ، پارسی بھی ہندوانتہا پسندوں کے نشانے پر رہتے ہیں۔ مودی اسی مخالفت کارڈ کو استعمال کرتے ہوئے پچھلے دنوں تیسری بار بھارت کی وزارتِ عظمیٰ پر متمکن ہوا ہے۔ اُس نے انتہاپسند اکثریت کو خوش کرنے کے لیے اقلیتوں کے ساتھ ناانصافیوں کے سلسلے دراز رکھے ہیں۔ اُس کے دور میں انتہاپسندی عروج پر پہنچی نظر آتی ہے۔ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک اور ناانصافیوں کے حوالے سے ایک اور چشم کُشا رپورٹ عالمی میڈیا کے ذریعے سامنے آئی ہے۔ بھارت میں پچھلی ایک دہائی سے مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں سنگین حد تک اضافہ ہوا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مودی نی ہمیشہ مسلمانوں کو اپنی انتہاپسندی کا نشانہ بنایا اور اسی کو بنیاد بناتے ہوئے نام نہاد سیاست کو چمکایا۔ مودی پہلے بھی دو بار مسلمان مخالف پروپیگنڈا کو بیساکھی بناتے ہوئے اقتدار پر قابض رہ چکا ہے۔ مودی سرکار نے بھارت میں حالیہ انتخابات سے قبل رواں سال جنوری میں رام مندر کا افتتاح کرتے ہوئے لاکھوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا۔ مسلمانوں کے خلاف روایتی بغض کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی انتظامیہ نے تجاوزات کی آڑ میں مسلمانوں کے گھروں، دُکانوں اور مساجد کو مسمار کرنے کا سلسلہ شروع کردیا، بھارتی مسلمانوں کی بڑی تعداد نے مودی سرکار کے اس مجرمانہ اقدام کے خلاف آواز اُٹھاتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کیے، بھارت کے مختلف شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے احتجاج کیا، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کو جھوٹے اور من گھڑت الزامات پر ہراساں کیا گیا، بھارت میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین، نفرت انگیز تقاریر، گھروں اور اقلیتی مذہبی برادریوں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ یوں ہی چلتا رہا تو بھارت میں مزید علیحدگی کی تحاریک تیزی کے ساتھ پنپ سکتی ہیں، پہلے ہی 50سے زائد علیحدگی پسند تحاریک بھارت بھر میں جاری ہیں۔ یہ امر بھارت کے حصّے بخرے کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے پہلے کہ بھارت ٹوٹ کر بکھر جائے، وہاں کے عوام ہوش کے ناخن لیں اور مخلص قیادت کے انتخاب کو ترجیح دیں۔ یہی اُن کے مفاد میں بہتر اقدام ثابت ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button