پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

پچھلے ڈھائی ماہ کے دوران مسلسل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے سلسلے رہے، جس پر غریب عوام خوشی سے پھولے نہیں سماتے تھے، اس دورانیے میں پٹرول کے نرخوں میں 30روپے سے زائد کی کمی دیکھنے میں آئی، اس کے مثبت اثرات اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر بھی پڑے اور ان میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔ غریبوں نے سُکھ کا سانس لیا کہ اب اُن کی حقیقی اشک شوئی کا سامان ہونے جارہا ہے، جس سے وہ پچھلے 6سال سے یکسر محروم تھے، گزشتہ 6سال تو قوم کے لیے سخت عذاب سے کم نہ تھے، اس دورانیے میں آنے والا ہر نیا دن کسی کٹھن آزمائش کے ہمراہ ہوتا تھا۔ غریبوں نے 2018سے لے کر تاحال خاصی کسمپرسی کے عالم میں وقت گزارا ہے۔ اُن کے ووٹوں سے منتخب حکمراں ببانگ دہل مہنگائی کے باعث اُن کی چیخیں نکلنے کے اعلانات کرتے نہیں تھکتے تھے۔ اُس کے بعد حقیقت میں بھی ویسا ہی ہوا۔ اتنی زیادہ مہنگائی اُن پر مسلط کردی گئی کہ جس کا تصور بھی کسی نے نہیں کیا تھا، جو گرانی 2030۔35میں ہونی چاہیے تھی، 2021۔22میں ہی غریبوں کو اُس سے آشنا کرنے والے آج خود کو بے گناہ اور بے قصور کہتے نہیں تھکتے۔ اپنی ناقص پالیسیوں سے معیشت کا کباڑا کرنے اور غریبوں کا بھرکس نکالنے والے آج خود کو معصوم قرار دیتے ہیں۔ پاکستانی روپیے کو تاریخ کی بدترین بے توقیری کی گہری کھائی میں دھکیلنے والے ہر خرابی سے خود کو بری الذمہ ٹھہراتے ہیں، لیکن حقیقت کو کسی طور مٹایا نہیں جاسکتا۔ حقائق سب کو معلوم ہیں۔ اُنہی حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی سزا آج تک قوم کو مل رہی ہے۔ اس صورت حال سے نکلنے میں وقت لگے گا۔ موجودہ حکومت عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتی ہے، اس لیے اس کے دور میں پہلی بار گزشتہ دنوں عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی دِکھائی دی۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات اس نے فوری طور پر قوم تک منتقل کیے، لیکن اس بار بحالت مجبوری اسے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر اضافہ کرنا پڑا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ وزارت خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 7 روپے 45 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی نئی فی لیٹر قیمت 265 روپے 61 پیسے ہوگی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 56 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 277 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہوگی۔ ذرائع کے مطابق لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 88 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 10روپے 5 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کے ستائے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں بھی بڑھوتری ہوگی کہ یہ لازمی امر ہے کہ جب پٹرولیم مصنوعات کے دام بڑھتے ہیں تو مہنگائی میں بھی کچھ نہ کچھ اضافہ ضرور ہوتا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس اور دیگر ضرورتیں اُسی صورت سستی ہوسکتی ہیں جب پاکستانی روپیہ مستحکم اور مضبوط ہو۔ خدا کا شکر ہے کہ پچھلے 10 ماہ کے دوران ڈالر، سونا، گندم، چینی، کھاد اور دیگر اشیاء کے اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف تسلسل سے کریک ڈائون جاری ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں روز بروز مستحکم ہورہا ہے، لیکن یہ عمل سست روی کا شکار ہے، ڈالر کے نرخ ماضی میں جس پیمانے پر بڑھے تھے، پاکستانی روپے کے استحکام کی رفتار اس کے مقابلے میں قدرے کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے، تاہم اس سست روی کے باوجود پچھلے دس ماہ میں ڈالر کے نرخ 50؍55 روپے کے قریب کم ہوچکے ہیں۔ ان میں مزید کمی آنے کی صورت میں پٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر اشیاء کی قیمتیں مزید کم ہوسکتی ہیں۔ پاکستانی روپے کو مزید استحکام اور مضبوطی عطا کرنے کے لیے راست اور سنجیدہ کوششیں وقت کی اہم ضرورت معلوم ہوتی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے مصائب اور مشکلات میں کمی لانے کے لیے اقدامات یقینی بنائے۔ اُس نے چار ماہ کے مختصر عرصے میں خاصے اقدامات کیے ہیں۔ معیشت کی بہتری کے لیے وہ سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریوں کو لانے کے لیے اُس کی کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ زراعت اور آئی ٹی کے شعبے کی بہتری کے لیے اُس نے بڑے فیصلے کیے ہیں۔ حکومت ملک کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے مشن پر سنجیدگی کے ساتھ گامزن دِکھائی دیتی ہے۔ حکومت کی ذمے داری غریبوں کی زندگی کو سہل بنانا بھی ہے۔ اُن کی زیست کو آسودگی سے ہمکنار کرنے کے لیے بھی اسے اقدامات یقینی بنانے چاہئیں۔ اس حوالے سے کوششیں کی بھی گئی ہیں، جو سودمند ثابت ہوئی ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں غریبوں کے لیے بہت زیادہ ہیں۔ ان کے نرخوں میں اضافہ غریب عوام کے لیے سوہانِ روح سے کم نہیں۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ ایندھن کی قیمتیں مناسب سطح پر آسکیں۔ اس کے لیے ماہرین کی آرا لی جائیں۔ اُن کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں۔ عوام کی حقیقی اشک شوئی کے لیے مزید اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ اُن کو لاحق مشکلات کے حل کے لیے قدم بڑھائے جائیں۔ مہنگائی کا زور توڑا جائے۔ معاشی استحکام کے ساتھ گرانی کا توڑ بھی اہم چیلنج ہے اور حکومت کو اس جانب سنجیدگی سے اقدامات یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2دہشت گرد ہلاک
وطن عزیز اس وقت دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور انہیں جہاں موقع ملتا، وہ اپنی مذموم کارروائیاں کر گزرتے ہیں، سیکیورٹی فورسز کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، اہم تنصیبات پر حملے کیے جارہے ہیں، سیکیورٹی چیک پوسٹیں دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ نہیں، سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، پچھلے ڈھائی سال سے جاری دہشت گردی کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے جوان اور افسران بڑی تعداد میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ عام شہری بھی دہشت گردی کی وارداتوں کی بھینٹ چڑھے ہیں۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں سیکیورٹی فورسز مصروفِ عمل ہیں اور متعدد علاقوں کو دہشت گردوں سے کلیئر کرایا جا چکا، ان کا خاتمہ کیا جا چکا، ان کے ٹھکانے برباد کیے جاچکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ دنوں ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنے اور ملک کو ترقی و خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے ’’ آپریشن عزم استحکام’’ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس آپریشن کے انتہائی دوررس اثرات مرتب ہوں گے اور ان شاء اللہ دہشت گردی کے عفریت کو قابو میں کرلیا جائے گا۔ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردوں کے ناپاک وجود کو ختم کرنے کے مشن پر گامزن ہیں، گزشتہ روز بھی دو دہشت گردوں کو جہنم واصل اور ان کے دو سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ باجوڑ کے مضافاتی علاقے ماموند میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے انتہائی کامیاب آپریشن کے نتیجے میں دہشت گرد سرغنہ سمیت دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک دہشت گرد مقامی مشران اور سیکیورٹی فورسز پر متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث تھے۔ علاوہ ازیں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی مالی معاونت کرنے والے دو سہولت کار سپر مارکیٹ سہراب گوٹھ کراچی سے گرفتار کرلیے گئے۔ سی ٹی ڈی کے ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان میں حسن گل محسود اور بشیر احمد شامل ہیں، دونوں ملزمان کے نام دہشت گردوں کی سہولت کاری کرنے پر حکومت سندھ کے فورتھ شیڈول میں بھی شامل تھے، ملزمان کے قبضے سے دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کی کثیر رقم برآمد ہوئی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں کامیابی سے جاری ہیں۔ ان کے خلاف کارروائیوں کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا تو جلد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردوں کی کمر توڑ چکا، اس بار بھی اس کے لیے یہ چنداں مشکل نہیں ہوگا۔ بلاشبہ امن و امان کی فضا قائم ہونے کی صورت ترقی کے ایسے دور کا آغاز ہوگا، جو عوام کی خوش حالی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔





