امریکی ایوان نمائندگان کی منظور کردہ قرارداد کا صائب جواب

پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے اور اپنے فیصلے کرنے میں بالکل آزاد بھی۔ وطن عزیز ابتدا سے ہی تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور چند ایک کو چھوڑ کر اس کے سب کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ پاکستان نے کبھی بھی کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوشش کی اور نہ اس حوالے سے کوئی گھنائونی حرکت اس سے منسوب ہے۔ البتہ دُنیا بھر پر نگاہ دوڑائی جائے تو بہت سے خطوں میں بعض ممالک کی مداخلتوں کے سلسلے آج تک جاری ہیں اور وہ اسے اپنا حق سمجھتے ہیں۔ امریکا بھی ایسے ہی ملکوں میں سے ایک ہے۔ دوسروں کے معاملات میں دخل دینا اس کا وتیرہ رہا ہے۔ پاک امریکا تعلقات کبھی بہت زیادہ اچھے اور کبھی سردمہری کا شکار رہے ہیں۔ امریکا کو جب بھی پاکستان کی ضرورت پڑی، وطن عزیز نے اس کا ہر طرح سے ساتھ دیا، لیکن جب پاکستان کی جانب سے اس سے مطالبات کیے گئے تو یہ بات ٹالتے دِکھائی دیا۔ کون نہیں جانتا امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اس کا فرنٹ لائن اتحادی تھا اور اس جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے پر پاکستان نے بھاری خمیازہ بھگتا۔ وطن عزیز میں تاریخ کی بدترین دہشت گردی وارد ہوئی، جس کا 2014۔15میں آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے ذریعے خاتمہ کیا گیا۔ لیکن پندرہ سال تک جاری رہنے والی اس دہشت گردی کے نتیجے میں ناصرف وطن عزیز کے انفرااسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا، وہیں 80ہزار سے زائد بے گناہ شہریوں نے بھی اپنی جانیں گنوائیں، جن میں بڑی تعداد سیکیورٹی فورسز کے افسران اور جوانوں کی بھی تھی۔ پاکستان کی معیشت کو بے پناہ زک پہنچی، جو آج تک سنبھل نہیں سکی ہے۔ پاکستان سے سرمایہ کار ایسے بھاگے کہ اُنہیں لانے کے لیے اب تک حکومتیں سنجیدہ کاوشیں کرتی دِکھائی دیتی ہیں اور موجودہ حکومت اس حوالے سے خاصی کامیاب بھی رہی ہے۔ المختصر یہ کہ امریکا کا ساتھ دینے کا پاکستان نے بے پناہ نقصان اُٹھایا ہے، لیکن کبھی بھی اُس نے پاکستان کی وفائوں کا بہتر صلہ نہیں دیا۔ پاکستان جمہوری ملک ہے اور یہاں رواں سال فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے۔ ان انتخابات کو عالمی اداروں، صحافیوں اور دیگر نے شفاف اور آزادانہ قرار دیا تھا۔ اب تین چار ماہ بعد کسی تحقیق و جستجو اور حقائق جانے بغیر امریکا کی کانگریس میں گزشتہ روز قرارداد منظور کی گئی اور پاکستان کے عام انتخابات سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ حالانکہ امریکی کانگریس میں منظور ہونے والی قرارداد کوئی اہمیت نہیں رکھتی اور وہاں کی حکومت اس پر عمل درآمد کی پابند بھی نہیں ہے۔ اس کے جواب میں اس قرارداد کے خلاف جمعہ کو پاکستان میں قومی اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ قومی اسمبلی میں قرارداد کی تحریک رکن اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، ایوان فروری 2024کے انتخابات میں پاکستانیوں کے ووٹ کے استعمال کے بارے میں ریمارکس پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق پر مبنی نہیں ہے، پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا، متن میں کہا گیا کہ ایوان، امریکا اور عالمی دنیا سے غزہ اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا ہے جب کہ امریکی کانگریس کو غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دینی چاہیے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ایوان، امریکا کے ساتھ برابری کی سطح پر باہمی تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے اور مستقبل میں امریکی ایوان نمائندگان سے مثبت کردار کی توقع رکھتا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے قرارداد کی مخالفت اور ایوان میں شدید نعرے لگائے گئے۔ مزید برآں پاکستان نے امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کردہ قرارداد کو داخلی امور میں غیر ضروری مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ باہمی اعتماد اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں پر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ کانگریس کو دونوں ممالک کے تعلقات میں مضبوطی کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ امریکا سمیت کسی بھی ملک کی ا پنے اندرونی معاملات میں مداخلت نا قابل قبول ہے جبکہ امریکی کانگریس میں منظور کی جانے والی حالیہ قرارداد ہمارے ملک کے اندرونی معاملات میں سر عام مداخلت ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں عوام کے جمہوری حقوق کی عدم فراہمی پر تشویش ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند ہونا چاہیے، پاکستان کشمیریوں کی ہر طرح سے حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان یقینی بنائے کہ وہ اپنی سرزمین کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ قومی اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد اور اس کی منظوری وقت کی اہم ضرورت تھی۔ اس قرارداد کی منظوری ہر لحاظ سے قابل تحسین امر ہے۔ امریکا کو باور کرانا ازحد ضروری تھا کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ریاست ہے اور وہ کسی کے معاملات میں دخل اندازی کرتی ہے اور نہ اپنے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کو پسند کرتی ہے۔ لہٰذا امریکا کو ایسی کسی بھی کوشش سے خود کو دُور رکھنا چاہیے۔ پاکستان امریکا کے ساتھ بہتر اور برابری کی سطح پر تعلقات کا خواہاں ہے۔ امریکا کو قومی اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد کے ذریعے بہتر اور صائب انداز میں جواب دیا گیا ہے۔
جعلی و غیر معیاری ادویہ، مکمل خاتمہ ناگزیر
ملک کے طول و عرض میں جعلی اور غیر معیاری ادویہ کی خرید و فروخت عام ہے۔ ان کے استعمال سے لوگوں کی صحت تو بہتر نہیں ہو پاتی، البتہ وہ مزید پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ زائد المیعاد ادویہ کی فروخت بھی دھڑلے سے کی جاتی ہے۔ اس سلسلے کو کوئی روکنے والا دِکھائی نہیں دیتا۔ اس لیے لوگ بڑے پیمانے پر انسانی صحتوں سے سنگین کھلواڑ کرتے رہتے ہیں۔ کبھی کوئی فرد جعلی اور غیر معیاری انجکشن کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتا ہے تو کوئی غلط دوا کے استعمال سے پہلے کومے میں اور بعدازاں دُنیا سے ہی چلا جاتا ہے۔ ملک کے طول و عرض سے اس حوالے سے اطلاعات میڈیا کے ذریعے سامنے آتی رہتی ہیں۔ نہ جانے کتنی زندگیوں سے کھلواڑ ہوچکا، کوئی شمار نہیں۔ ملک بھر میں جعلی، غیر معیاری، زائد المیعاد ادویہ کی خرید و فروخت کی بند کرانے کے مطالبات پوری شدومد سے کیے جاتے ہیں، لیکن عوامی مطالبات پورے ہوتے نظر نہیں آتے۔ گزشتہ روز پنجاب میں 15ادویہ کو غیر معیاری قرار دے کر ان کے اسٹاک کو مارکیٹ سے ہٹانے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں فروخت ہونے والی مزید 6ایلوپیتھک اور 9ہربل ادویہ کو غیر معیاری قرار دے دیا گیا۔ اسٹورز پر فروخت ہونے والے کیوریورین بیگ، انجکشن واٹر فار انجکشن بھی غیر معیاری قرار دے دیے گئے۔ سسپنشن زونیڈ ، سیرپ ڈاکٹرتوس، سسپنشن ایس این ڈومپ، سیرپ اسپیکزین میں ایتھیلین گلوئکول کی مہلک مقدار پائی گئی جب کہ ہربل ادویہ ٹیبلٹ ہب ای گوگل خاص، کریم کیوٹی، کریم گلوٹوکس میں ایلوپیتھک اجزا پائے گئے۔ اس کے علاوہ ہربل لوشن لرموسٹ ایڈوانسڈ، سیرپ سونا میں ایلوپیتھک اجزا پائے گئے، ہربل کریم بائیو ٹویو، کریم امیزا اور کریم برائیڈ لگریژی گولڈ میں بھی ایلوپیتھک اجزا پائے گئے۔ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبس کی تجزیہ کے بعد رپورٹ جاری کی گئی، جس میں غیر معیاری ایلوپیتھک اور ہربل ادویہ کا اسٹاک مارکیٹ سے ہٹانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پنجاب سے غیر معیاری ادویہ کے خلاف کارروائی خوش کُن امر ہے۔ ایسی تمام ادویہ کا راستہ روکا جائے، جو انسانی زندگی کے لیے مضر ہوں۔ جعلی، غیر معیاری اور زائد المیعاد ادویہ کی خرید و فروخت کسی طور مناسب امر نہیں، یہ انتہائی گھنائونا فعل ہے، جس کا راستہ نہ روکا گیا تو آگے چل کر صورت حال ہولناک حد تک سنگین ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر میں غیر معیاری، جعلی اور زائد المیعاد ادویہ کی خرید و فروخت کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے راست کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔





