دنیا

تاریخ میں پہلی بار کویت نے لوڈ شیڈنگ کا اعلان کردیا

کویت نے زیادہ استعمال کے اوقات کے دوران ملک کے بعض حصوں میں بجلی کی عار ضی کٹوتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شدید گرمی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔

حال ہی میں ایک بیان میں کویت کی بجلی، پانی اور قابلِ تجدید توانائی کی وزارت نے کہا کہ طے شدہ بندش روزانہ دو گھنٹے تک ہو گی۔ یہ اقدام تیل کی پیداوار کرنے والے ملک کو پہلی مرتبہ اٹھانا پڑا ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درجۂ حرارت میں اضافہ ہوا ہے۔

کویت نے "گذشتہ سالوں کی اسی مدت کے مقابلے میں درجۂ حرارت میں اضافے” کی بنا پر زیادہ استعمال کے اوقات میں "بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں پاور پلانٹس کی ناکامی” کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔

جمعرات کو وزارت نے ملک کے کئی حصوں میں متوقع بندش کے اوقات شائع کیے جس میں رہائشیوں پر زور دیا گیا کہ وہ پاور پلانٹس پر بوجھ کم کرنے کے لیے بجلی کا مناسب استعمال کریں۔

کویت پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک میں خام تیل پیدا کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور یہ دنیا کے گرم ترین صحرائی ممالک میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی نے موسمِ گرما کو گرم تر اور طویل تر کر دیا ہے۔

شدید گرمی کی وجہ سے بہت زیادہ بجلی استعمال کرنے والے ایئر کنڈیشنرز پر انحصار بڑھ جاتا ہے جو گرمیوں کے مہینوں میں کویت میں ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔

کویت کے محکمۂ موسمیات کے مطابق جمعرات کو درجۂ حرارت 50 ڈگری سیلسیس (122 ڈگری فارن ہائیٹ) کے قریب تھا۔

آئندہ دنوں میں درجۂ حرارت 50 ڈگری سیلسیس سے اوپر جانے کی توقع ہے، یہ بات نوٹ کرتے ہوئے کویتی ماہرِ فلکیات اور سائنس دان عادل السعدون نے کہا، "آج ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔”

گذشتہ ماہ کویت نے موسمِ گرما کے مہینوں میں 500 میگاواٹ بجلی خریدنے کے لیے مختصر مدت کے معاہدوں پر دستخط کیے جن میں عمان سے 300 میگاواٹ اور قطر سے 200 میگاواٹ بجلی خریدنا شامل ہے۔ یہ معاہدے یکم جون سے 31 اگست تک جاری رہیں گے۔

کویتی ماہرِ توانائی کامل الحرمی نے کہا، خلیجی ریاست کو اپنے توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، "دستیاب توانائی کافی نہیں ہے اور تیل اور گیس پر انحصار کرنے کے بجائے ہمیں جوہری، شمسی اور بادی (ہوائی) توانائی کی طرف جانا چاہیے۔”

نیز انہوں نے کہا، "یہ بحران کا صرف آغاز ہے اور اگر ہم بجلی گھروں کی تعمیر میں تیزی نہ لائے تو آئندہ سالوں میں بجلی کی طے شدہ کٹوتیاں جاری رہیں گی۔”

ساٹھ سال سے زائد عمر کی ایک کویتی خاتون اُمِ محمد نے بتایا کہ بدھ کے روز وہ دو گھنٹے تک بجلی سے محروم رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ "مختصر بندش کے دوران گھر ٹھنڈا رہا، ہم شدید طور پر متأثر نہیں ہوئے۔”

نیز انہوں نے کہا، "کچھ لوگ اپنے گھروں کو ریفریجریٹرز میں تبدیل کر لیتے ہیں حتیٰ کہ جب وہ گھر کے اندر نہیں ہوتے تب بھی اور اس سے بجلی گھروں پر بوجھ بڑھ جاتا ہے

جواب دیں

Back to top button