پاکستان

بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے سیاحتی مقام زرغون غر سے دس افراد کو اغوا کرلیا گیا

کوئٹہ میں انتظامیہ کے ایک اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ضلع ہرنائی کے سیاحتی مقام زرغون غر سے دس افراد کو جمعرات کے روز اغوا کرلیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ مغوی افراد پکنک منانے کے لیے زرغون غر کے مقام پر گئے تھے۔

کمشنر سبّی ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی نے بتایا کہ مغویوں کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

کوئٹہ میں انتظامیہ کے اہلکار نے بتایا کہ مغوی افراد گزشتہ روز پکنک کی غرض سے ہرنائی میں زرغون غر کے علاقے شعبان گئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے جمعرات کو علی الصبح انھیں اغوا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے مختلف مقامات سے لوگوں کے شناختی کارڈز کو دیکھنے کے بعد ان 10افراد کو اپنے ساتھ لے گئے۔

ایسی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ مغویوں میں محکمہ کسٹمز کا ایک اہلکار بھی شامل ہے تاہم انتطامیہ کے اہلکار نے بتایا کہ تاحال ان افراد کی شناخت کے حوالے سے کوئی مصدقہ بات سامنے نہیں آئی ہے۔

ضلع ہرنائی انتظامی لحاظ سے بلوچستان کے سبّی ڈویژن کا حصہ ہے۔

جب ان افراد کے اغوا کے حوالے سے کمشنر سبّی ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی سے فون پر رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا ان افراد کو مختلف مقامات سے اٹھایا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ اغوا کاروں نے راستے میں ایک پک اپ گاڑی کو بھی چھوڑ دیا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مغویوں کو مارگٹ کے دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں لے جایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تاحال مغویوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مغویوں کی بازیابی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔

ان افراد کو اغوا کرنے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔

ہرنائی ضلع کوئٹہ سے متصل بلوچستان کا ضلع ہے اور یہ کوئٹہ شہر کے مشرق میں واقع ہے۔ ہرنائی اور اس سے متصل دیگر علاقے دشوار گزار پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہیں جہاں بڑے پیمانے پر کوئلے کے ذخائر ہیں۔

ہرنائی کی آبادی کی اکثریت مختلف پشتون قبائل پر مشتمل ہے تاہم اس میں مختلف بلوچ قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد بھی آباد ہیں۔ بلوچستان کے بعض دیگر علاقوں کی طرح ہرنائی کے بعض علاقے بھی شورش سے متاثر ہیں۔ اغوا کے واقعات کے علاوہ ہرنائی میں سیکورٹی فورسز پر حملوں اور بدامنی کے دیگر واقعات بھی پیش آتے رہتے ہیں۔

تاہم سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے قیام امن کے لیے اقدامات کے باعث ماضی کے مقابلے میں ہرنائی میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

جواب دیں

Back to top button