سرگودھا عدالت جج کا خفیہ ادارے کے دباؤ کے حوالےسے ہائیکورٹ کو خط

لاہور ہائیکورٹ نے سرگودھا کے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے ایک جج کی طرف سے موصول ہونے والے مراسلے پر ازخود نوٹس پر سماعت کی۔
جج محمد عباس کی عدالت میں تحریک انصاف متعدد رہنماؤں کے 9 مئی کے مبینہ پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمات زیر سماعت تھے۔
جج کی طرف سے بھیجی گئی واقعاتی رپورٹس کے چند مندرجات لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد نے اپنے تحریری حکمنامے میں بھی درج کیے۔
جج محمد عباس نے بتایا کہ انھوں نے رواں برس 25 مئی کو اپنے عہدے کا چارج لیا تو انھیں یہ پیغام ملا کہ ان سے آئی ایس آئی کے کوئی صاحب ان کے چیمبر میں ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ مگر، جج کے مطابق، انھوں نے ان سے ملنے سے انکار کر دیا۔
اس کے بعد جج کے خاندان والوں نے انھیں بتایا کہ کچھ نامعلوم لوگوں نے بہاولپور میں واقع ان کے پرانے گھر کے گیس میٹر کو نقصان پہنچایا ہے۔ یہ گھر جج کو اس وقت الاٹ ہوا تھا جب وہ وہاں پر انسداد بدعنوانی کی عدالت کے جج تعینات تھے۔ ابھی ان کے گھر والے اسی گھر میں رہائش پذیر تھے۔
جج محمد عباس نے اپنے مراسلے میں بتایا کہ ان کے خاندان والوں کو گذشتہ ماہ کا بجلی کا بل بہت بڑھا چڑھا کر دیا گیا اور ان کے خاندان سے اضافی پیسے بھی وصول کیے گئے۔
جج کے مطابق یہ بل بظاہر جعلی تھا اور اس امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا کہ یہ بل ’آئی ایس آئی اور واپڈا کے اہلکاروں کی ملی بھگت‘ سے جاری کیا گیا تھا۔
جج کے مطابق ان کے خاندان والوں سے ان سے متعلق ذاتی معلومات پوچھ کر انھیں ہراساں کیا گیا۔
جج نے اپنی رپورٹ میں چھ جون کی رات دو بج کر 15 منٹ پر سرگودھا میں انسداد دہشتگردی کی عدالت کے گیٹ پر گاڑیوں پر آئے ہوئے نامعلوم افراد کی طرف سے بجلی کے ٹرانسفارمر پر فائرنگ کا بھی ذکر کیا۔
جج اس وقت اس عدالت کے اندر موجود تھے۔ اس واقعے کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی۔ جج محمد عباس کی رپورٹ کے مطابق یہ دو گاڑیاں ڈی پی او کے دفتر کی طرف سے آئی تھیں۔ جج کے مطابق ان گاڑیوں میں موجود نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں بجلی کے ٹرانسفارمر کو نقصان پہنچا۔ جج محمد عباس کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ کو بھیجی جانے والی رپورٹ کے ساتھ اس خراب ہونے والے ٹرانسفارمر کی تصاویر بھی لف کی گئی ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے مطابق دس جون کو جج محمد عباس کی طرف سے ایک اور رپورٹ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو موصول ہوئی۔ اس رپورٹ کے مطابق دس جون کو ان کی عدالت کے سامنے 19 بعد از گرفتاری کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر تھیں جبکہ نو مقدمات کے ٹرائل ابھی زیر التوا تھے مگر تھریٹ الرٹ کے نام پر عدالت ہی بند کروا دی گئی۔







