سیکیورٹی فورسز کی لکی مروت میں کارروائی، 11دہشتگرد ہلاک

اتوار کو لکی مروت میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں کیپٹن سمیت 7جوان شہید ہوگئے تھے۔ دہشت گرد پاکستان میں امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پچھلے دو سال سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ کبھی ان کے قافلوں پر حملے کیے جاتے ہیں تو کبھی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کبھی فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوا جاتا ہے۔ ایسے متعدد واقعات پچھلے دو سال کے دوران پیش آئے ہیں۔ بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں مسلسل شرپسند عناصر دہشت گرد کارروائیاں کرتے چلے آرہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز بھی دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پوری تندہی سے برسرپیکار ہیں۔ اس لیے مختلف علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں بھی نصیب ہورہی ہیں۔ سیکڑوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے، بڑی تعداد میں شرپسندوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ ان کے تمام تر ٹھکانوں کو نیست و نابود کرکے ان علاقوں میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنائی گئی ہے۔ اب بھی متواتر کارروائیاں جاری ہیں اور جلد ہی دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرلیا جائے گا۔ پاکستان پہلے بھی 15سال جاری رہنے والی بدترین دہشت گردی کو تن تنہا ختم کرکے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کرچکا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کی بدترین مخالفین بھی تعریف و توصیف کیے بغیر نہ رہ سکے تھے۔ کون نہیں جانتا کہ وطن عزیز 2001سے 2014۔15تک بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا۔ ملک کے طول و عرض میں شرپسند دہشت گرد حملوں سے درجنوں لوگوں سے حقِ زیست چھین لیتے تھے۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول پشاور کے بعد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا، پھر ردُالفساد کا آغاز ہوا، ان آپریشنز کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ متعدد دہشت گردوں کو ہلاک اور اُن کے ٹھکانوں کو تباہ و برباد کردیا گیا۔ ہزاروں شرپسند گرفتار کیے گئے۔ امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ 7۔8سال امن و امان رہا، اب پھر سے دہشت گرد اپنی مذموم کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ سیکیورٹی فورسز ان کے خاتمے کا عزم مصمم رکھتی ہیں اور جلد ان سے قوم کو نجات ملے گی۔ آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ گزشتہ روز بھی 11دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی لکی مروت میں کارروائی کے دوران 11دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق خیبر پختونخوا کے شہر لکی
مروت میں کیپٹن محمد فراز الیاس اور صوبے دار میجر محمد نذیر کی شہادت کے بعد سیکیورٹی فورسز کا آپریشن ہوا، جس میں دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کردیے گئے اور گیارہ دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں پائے جانے والے دیگر دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف کرک میں سام بانڈہ آئل فیلڈ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا، جسے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ناکام بنادیا۔ پولیس نے علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کردیا۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے ضلع لکی مروت میں شرپسندوں کے خلاف کارروائی میں 11دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا کہ پاک فوج کے بہادر جوانوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز ہمیشہ آہنی دیوار ثابت ہوئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاک فوج کے شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کی لیے پُرعزم ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی ان کارروائیوں کو محب وطن عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز تندہی سے دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور دو ماہ 10دن کے دوران 181دہشت گردوں کو ہلاک اور 61کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں یکم اپریل سے 10جون تک دہشت گردی کے خلاف 7 ہزار 745 آپریشن کر کے 181 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 2ماہ سے زائد عرصے کے دوران سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں 7ہزار 745 آپریشن کیے، اس دوران خیبرپختونخوا میں 2ہزار 701، بلوچستان میں 4ہزار 902 اور سندھ میں 142آپریشنز کیے گئے۔ سیکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ آپریشنز کے دوران مجموعی طور پر 181دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جس میں سے خیبرپختونخوا میں 128، بلوچستان میں 51 اور سندھ میں 2 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مئی کے دوران بلوچستان میں 12 اور خیبرپختونخوامیں 42 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جب کہ مئی میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 61 دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ سوا دو ماہ کے عرصے میں یہ دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابیاں ہیں، جنہیں قوم قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہونے والے تمام افسر اور جوان ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں۔ سیکیورٹی فورسز اپنی ذمے داریاں احسن انداز میں نبھارہی ہیں۔ ہر سیکیورٹی افسر و جوان پر قوم کو فخر ہے۔ ان شاء اللہ ملک میں دہشت گردی کے عفریت کو جلد قابو کرلیا جائے گا اور امن و امان کی فضا مکمل طور پر بحال ہوجائے گی۔
ملک پر قرضوں کابڑھتا بوجھ
وطن عزیز پچھلے تین، چار عشروں سے قرض کے بار میں دبتا چلا آرہا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد سالہا سال تک معیشت مستحکم رہی اور خودانحصاری کی پالیسی پر سختی سے گامزن رہا گیا، جس کے دوررس اثرات ملک و قوم پر مرتب ہوئے۔ صنعتوں کا پہیہ بھی انتہائی تیزی سے گامزن رہا۔ عوام کی حالتِ زار بھی بہتر تھی۔ گرانی قابو میں تھی، لیکن پھر نہ جانے کس کی نظر لگ گئی کہ قرض در قرض لے کر نظام مملکت چلانے کی رِیت ڈالی گئی اور اس پر ابھی تک عمل جاری ہے۔ حالانکہ ملک بے پناہ وسائل سے مالا مال تھا، ان کو درست خطوط پر بروئے کار لایا جاتا، سمجھ داری سے کام لیا جاتا، شاہ خرچیوں کے بجائے کفایت شعاری کی روش اختیار کی جاتی تو حالات یکسر مختلف ہوتے۔ قیام پاکستان کے ابتدائی 70برس میں تو قرض اس حد تک نہ لیا گیا تھا کہ جو ہوش رُبا حدوں کو چھوتا، لیکن پچھلے 6سال میں اتنا قرض حاصل کرلیا گیا ہے کہ قرض کا بار ہولناک حدوں پر جاپہنچا ہے۔ یہاں جنم لینے والا ہر نومولود لاکھوں کا مقروض پیدا ہورہا ہے۔ وطن میں بسنے والا ہر فرد 2لاکھ 80ہزار روپے کا مقروض ہے۔ پاکستان پر مجموعی قرض 67ہزار 525ارب روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا ہے۔ یہ امر تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر بھی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کا ہر شہری 2لاکھ 80ہزار روپے کا مقروض ہوگیا۔ اقتصادی سروے کے مطابق ملک پر مجموعی قرض 67ہزار 525ارب روپے ہوگیا، جس میں مقامی قرض 43ہزار 432ارب روپے ہے۔ اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ ملک پر بیرونی قرض 24093ارب روپے ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ہر شہری 2لاکھ 80ہزار روپے کا مقروض ہوگیا۔ اقتصادی سروے کے مطابق ملک کا مجموعی قرض جی ڈی پی کا 74.8فیصد ہے، ملک کے کل بیرونی قرضے جی ڈی پی کا 28.6فیصد ہیں، ملک کا مقامی قرضہ جی ڈی پی کا 46.2فیصد ہے۔ یہ ہولناک حقائق ہیں، جن سے نظریں نہیں موڑی جا سکتیں۔ اب بھی دیر نہیں ہوئی ہے۔ اب بھی گزشتہ غلطیوں اور خامیوں سے سبق سیکھ کر قرض کے بدترین بار سے نجات حاصل کرتے ہوئے خوش حالی اور ترقی کی منزل تک پہنچا جاسکتا ہے۔ وطن عزیز پر قدرت کا خاص کرم ہے اور یہ وسائل سے مالا مال خطہ ہے۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں زمینوں میں قدرت کے عظیم خزانے چھپے ہوئے ہیں۔ تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ سیاحت کے حوالے سے وطن عزیز پوری دُنیا کے لیے خاص کشش رکھتا ہے۔ وسائل کو اگر درست خطوط پر بروئے کار لایا جائے تو قرضوں کے حصول کی ضرورت ہی نہ پڑے اور خود انحصاری کی روش ملک و قوم کا بیڑا پار لگا دے۔





