زرعی ترقی کیلئے وزیراعظم کا بڑا فیصلہ

پاکستان زرعی ملک ہے، یہاں کی زمینیں کئی عشروں سے سونا اُگلتی چلی آرہی ہیں، ہر سال شعبہ زراعت کُل مجموعی ملکی پیداوار میں 20فیصد کا معقول حصّہ ڈالتا ہے۔ پچھلے کئی سال سے پاکستان کی زرعی پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہورہی تھی، یہ امر تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر بھی تھا۔ سابق پی ڈی ایم حکومت اور موجودہ اتحادی حکومت زرعی پیداوار میں اضافے کے حوالے سے سنجیدگی سے کوشاں دِکھائی دی۔ ایس آئی ایف سی کے تحت اس حوالے سے انقلابی اقدامات جاری ہیں۔ زرعی پیداوار میں اضافے کی خاطر کاوشیں ہورہی ہیں، اسے دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے قدم بڑھائے جارہے ہیں، یہ اقدامات آگے چل کر ممد و معاون ثابت ہوں گے، اس سے ناصرف زرعی پیداوار بڑھے گی، غذائی پیداوار کے حوالے سے خودکفالت کی منزل تک پہنچا جاسکے گا، بلکہ بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ یوں زرعی انقلاب کی راہ ہموار ہوگی اور ہر سُو خوش حالی اور ترقی کا دور دورہ ہوگا۔ وزیراعظم بھی زرعی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے خاصے سنجیدہ دِکھائی دیتے ہیں۔ وہ کسانوں کی بہتری کے لیے بھی عملی اقدامات کرتے نظر آتے ہیں۔ اُنہوں نے گزشتہ روز دورہ چین کے دوران زرعی ترقی کے حوالے سے بڑا اعلان کیا ہے۔ ہزار پاکستانی طلبہ و طالبات کو زراعت کے شعبے میں جدید تربیت دینے کے لیے چین بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان سے سرکاری خرچ پر ایک ہزار طلبہ و طالبات کو زراعت کی جدید تربیت کے لیے چین کے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ہفتے کو چین کے شہر شی آن میں قائم یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے اس امر کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے پاکستانی سفیر اور متعلقہ حکام کو چینی حکام کے ساتھ منصوبے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت بھی کردی۔ وزیرِاعظم نے نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی کو پاکستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت دی اور کہا کہ حکومتِ پاکستان اس معاملے میں ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔ دورے میں وزیرِاعظم کو بیس کے مختلف حصوں اور پاکستانی پویلین کا دورہ بھی کروایا گیا۔ وزیرِاعظم کو پاکستانی پویلین میں پاکستانی مصنوعات بھی دکھائی گئیں۔ انہیں بریفنگ میں بتایا گیا کہ یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس میں 26ممالک زرعی تحقیق میں تعاون کرتے ہیں، پاکستان سب سے پہلا ملک تھا، جس نے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس میں تعاون شروع کیا۔ بریفنگ میں پاکستانی سائنس دانوں اور تحقیق میں شرکت کرنے والی پاکستانی یونیورسٹیوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے، حکومت فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لیے زراعت میں جدت کے لیے کوشاں ہے، پاکستان زرعی مصنوعات اور ان کی پروسیسنگ سے ملکی برآمدت میں اضافہ کرسکتا ہے، جو حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیرِاعظم کو جدید پلانٹ پروڈکشن فیکٹری کا بھی دورہ کروایا گیا، جہاں زراعت کے عمودی طریقہ کار کے مختلف مراحل کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا گیا۔ وفاقی وزراء بھی وزیرِاعظم کے ہمراہ تھے۔ قبل ازیں وزیرِاعظم نے پاکستانی وفد کے ہمراہ چین کے تاریخی ورثے ٹیراکوٹا واریئر میوزیم کا بھی دورہ کیا اور قدیم چینی تاریخی ورثے کی خوبصورتی اور چینی ہنر کی تعریف کی۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالامال ہے پاکستان میں بھی ایسی تاریخی جگہوں کی بحالی کے بعد انہیں سیاحتی مقامات میں تبدیل کریں گے۔ دریں اثنا پاکستان اور شانشی کے مابین زراعت، توانائی اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون طے پاگیا۔ وزیرِاعظم نے تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے وزیرِ پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی سربراہی میں کمیٹی بنادی۔ دریں اثناء ہفتے کی شب وزیرِاعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ چین کا پانچ روزہ تاریخی اور کامیاب دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کے اس دورے میں پاک چین تعلقات کی مضبوطی، دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات و اسٹرٹیجک شراکت داری اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے۔ وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دورۂ چین پاکستان اور چین کے دو طرفہ تعلقات میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہے، چینی قیادت، صدر شی جن پنگ اور لی چیانگ کا مہمان نوازی پر دل سے شکر گزار ہوں، پاکستان اور چین کی دوستی لازوال اور بے مثال ہے۔پاکستانی طلبہ و طالبات کو جدید زرعی تربیت کے لیے چین بھیجنے کا فیصلہ انتہائی سودمند ثابت ہوگا۔ اس سے زرعی انقلاب کی راہ میں مزید آسانیاں میسر آسکیں گی۔ پاکستان کی فی ایکڑ زرعی پیداوار میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔ غذائی پیداوار میں خودکفالت کے حوالے سے راہ ہموار ہوگی۔ گزشتہ روز وزیراعظم کا چین کے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف اپنا کامیاب دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ وفد کے ہمراہ اُن یہ دورہ ہر لحاظ سے ملک و قوم کے مفاد میں بہترین ثابت ہوا ہے۔ اس میں عظیم معاہدے طے پائے ہیں، جو آگے چل کر ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی میں ممدومعاون ثابت ہوں گے۔ اس دورے سے پاک چین دوستی مزید مستحکم اور مضبوط ہوئی ہے۔ چین کی دوستی پر جتنا شکر ادا کیا جائے، کم ہے۔ ملک اور قوم اُس کی دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ وہ عظیم دوست ہے جو پورے خلوص کے ساتھ پاکستان کو ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے دامے، درمے، سخنے ہر لحاظ سے پیش پیش دِکھائی دیتا ہے۔
اسرائیلی حملے جاری، 210فلسطینی شہید
پچھلے 8ماہ کے دوران اسرائیل پوری دُنیا کے سامنے پوری طرح ایکسپوژ ہوچکا ہے۔ اس پر سے امن پسند اور ذمے دار ریاست کا لیبل مٹ چکا ہے۔ یہ سراسر ظالم، جابر اور سفّاک ترین ملک کے طور پر اُبھرا ہے۔ یہ معلوم انسانی تاریخ کا درندہ صفت ملک ثابت ہوا ہے۔ اس ناجائز ریاست نے فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بجاڈالی ہے۔ پچھلے 8ماہ فلسطینیوں کے لیے ہولناک ترین رہے ہیں۔ اس دوران اسرائیل کی جانب سے جاری وحشیانہ کارروائیوں میں 36ہزار 801سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔ شہدا میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی بھی شامل ہے۔ معصوم اطفال سے حق زیست چھینتے ہوئے ان ظالموں کے ہاتھ نہیں لرزے، دل نہیں کانپے، انہیں ذرا بھی شرمندگی محسوس نہیں ہوئی۔ حالانکہ بدترین جنگوں میں بھی بچوں اور خواتین پر حملوں سے گریز کیا جاتا ہے، لیکن اسرائیل نے پچھلے 8ماہ میں جو کر ڈالا ہے، دُنیا کے اکثر ممالک اُس کو لعن طعن کرنے کے ساتھ حملے بند کرنے کے مطالبات کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ بھی اُس سے جنگ بندی کے مطالبات بارہا کرتا چلا آرہا ہے۔ گزشتہ روز تو اُسے بلیک لسٹ ممالک میں شامل کردیا گیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو جنگ بندی کے احکام دے چکی، لیکن وہ کسی کو خاطر میں نہیں لایا۔ گزشتہ روز بھی اُس کے حملوں میں شدّت دِکھائی دی اور 200فلسطینیوں سے حق زیست چھین لیا گیا۔ اسرائیل کی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں میں درجنوں فضائی، بری اور بحری کارروائیاں کیں اور اس کے نتیجے میں 200سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے اور جنگ سے متاثرہ شہریوں میں مزید خوف و ہراس پھیل گیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ ہفتے کو درجنوں فضائی کارروائیاں کی گئیں اور خاص طور پر مرکزی غزہ کے علاقوں دیرالبلاح اور نصیرت ، جنوب میں رفح کے مغربی علاقوں میں رہائشی عمارتیں اور غزہ سٹی کے شمال میں کئی علاقے نشانہ بنے۔ وزارت صحت نے کہا کہ الاقصیٰ شہدا اسپتال میں شہیدوں اور زخمیوں کی بڑی تعداد لائی گئی ہے اور ان میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ غزہ کی وزارت نے بتایا کہ درجنوں زخمی فرش پر لیٹے ہوئے ہیں اور طبی عملہ دستیاب ادویہ کے ذریعے ان کی جانیں بچانے کی پوری کوشش کررہا ہے، لیکن ان کے پاس ادویہ کی کمی ہے اور پورے غزہ میں ادویہ اور غذائی قلت کا سامنا ہے اور ایندھن کی کمی سے اسپتال کا مرکزی جنریٹر بھی بند ہوگیا ہے۔ میڈیا آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نصیرت اور وسطی غزہ کے دیگر علاقوں میں اسرائیلی کارروائیوں سے 210فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ دہشت گرد اسرائیل جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔ اس کے مذموم اقدامات سے ایسا صاف نظر آرہا ہے، کیونکہ جب بھی کوئی سفّاک ظلم کی انتہائوں پر پہنچتا ہے تو یہ اُس کے زوال کی ابتدا ہوتی ہے اور پھر کچھ ہی اُس کا نام صفحہ ہستی سے مٹ جاتا ہے۔ ایسا ہی اسرائیل کے ساتھ بھی ہوگا۔ اُس کی داستان تک نہ ہوگی، داستانوں میں۔ کچھ ہی عرصے میں فلسطین آزاد اور خودمختار ریاست کی حیثیت سے اپنے سفر کو شروع کرے گا۔





