پاک چین کے درمیان متعدد معاہدے، یادداشتوں پر دستخط

پاک چین دوستی 76برسوں پر محیط ایسی کہانی ہے، جس پر دُنیا کے اکثر ممالک رشک کرتے ہیں۔ پاکستان اور چین کی دوستی کو سمندر سے بھی گہری اور ہمالیہ سے بھی بلند قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان پر جب بھی مشکل وقت پڑتا ہے تو چین سب سے پہلے مدد کو پہنچتا اور اپنی دوستی کا حق ادا کرتا ہے، اسی طرح چین بھی ہر وقت پاکستان کو اپنے ساتھ کھڑا پاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ دوستی مزید مستحکم اور مضبوط ہورہی ہے۔ پچھلے دو ڈھائی عشرے کے دوران چین نے حیرت انگیز ترقی کرکے پوری دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کردیا ہے۔ چین نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئی جہتیں اور رجحان متعارف کرائے۔ چین نے اس سُرعت سے ترقی کی کہ معلوم تاریخ میں جس کی مثال نہیں ملتی۔ اس کے لیے چین کی حکومت اور عوام نے شبانہ روز ریاضتیں جاری رکھیں، ترقی کے سفر کی دوران وہ رُکے نہ تھکے۔ دورِ جدید میں پوری دُنیا چینی ٹیکنالوجیز سے استفادہ کرتی دِکھائی دیتی ہے۔ پاکستان پچھلے 6سال میں مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔ اب جاکے کچھ صورت حال بہتر رُخ اختیار کرتی نظر آتی ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبہ جات میں تعاون کررہا ہے۔ وہ پاکستان کی ترقی کے لیے شانہ بشانہ ساتھ کھڑا ہے۔ اُس کی جانب سے پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ اُس کے اشتراک سے سی پیک ایسا گیم چینجر منصوبہ جاری ہے، جو اگلے وقتوں میں ملک و قوم کی قسمت بدل ڈالے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا تین روز سے چین کا کامیاب دورہ جاری ہے۔ اس دوران سرمایہ کاری کے حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے اور مختلف شعبہ جات میں اہم معاہدوں کے ساتھ یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران پاکستان اور چینی کمپنیوں کے درمیان متعدد معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط ہوگئے۔ معاہدوں کے تحت زراعت، کھاد، آئی ٹی، موبائل، ادویہ سازی، سافٹ ویئر، فائبر میں سرمایہ کاری ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورۂ چین کے دوران پاکستان اور چینی کمپنیوں کے درمیان دوطرفہ معاہدے ہوئے ہیں۔ وزیر سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان اور وزیر تجارت نے چینی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں، چینی کمپنیوں نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ معاہدوں کے تحت زراعت، کھاد، آئی ٹی، موبائل، ادویہ سازی، سافٹ ویئر اور فائبر کے شعبوں میں سرمایہ کاری ہوگی۔ پاکستان میں جدید ترین آر اینڈ ڈی لیب کے قیام کیلئے ڈپلائی گروپ کے چیئرمین آصف خان اور چین کے ٹیکنالوجی پارٹنر کے درمیان مفاہمتی یاد دداشت پر دستخط بھی ہوئے۔ وزارت تجارت کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران پاکستان اور چینی کمپنیوں نے وفاقی حکومت کے بزنس ٹو بزنس اقدام کے نتیجے میں مفاہمت کی 32مختلف یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں الیکٹرانکس و گھریلو آلات، آئی سی ٹی، ٹیکسٹائلز، چمڑے، جفت سازی، معدنیات اور ادویہ سازی کے شعبے شامل ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور چین کے نجی شعبہ نے توانائی کے شعبے میں چار مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز)، آٹو موبائل کے شعبہ میں دو، ثقافتی تعاون کے شعبہ میں ایک جبکہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کے شعبہ میں چار ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں۔ اسی طرح پاکستان اور چین کے پرائیویٹ سیکٹرز نے ادویہ سازی اور ہیلتھ کیئر سیکٹر میں 6ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں جب کہ لاجسٹکس کے شعبہ میں چار اور زراعت و فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں مفاہمت کی 10یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ دونوں ممالک کے نجی شعبوں نے آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کے شعبے میں لیٹر آف انٹینٹ پر بھی دستخط کیے۔ دوسری طرف وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس ہر قسم کے وسائل ہیں، ہماری سب سے بڑی طاقت ہماری نوجوان افرادی قوت ہے، چین کی ترقی ہم سب کے لیے قابل تقلید مثال ہے، پاکستان کا کان کنی کا شعبہ 10ٹریلین ڈالر کا ہے، فی الحال صرف 30ملین ڈالر حاصل کیے گئے ہیں، باہمی فائدے کے لیے اس طرح کی حمایت فراہم کی جائے گی جو پہلے کبھی نہیں کی گئی تھی، پاکستان میں چینی بھائیوں اور بہنوں کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، پاکستانی کمپنیاں چینی ہم منصبوں کے ساتھ بیٹھیں، چین کی صنعتوں کو پاکستان کی طرف راغب کرنے کا طریقہ تلاش کریں، شینزین کی کامیابی سے سیکھنا ہمارے لیے کافی ہے ۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق شہباز شریف نے شینزین میں منعقدہ پاکستان چائنا بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند دہائیاں قبل شینزین ایک چھوٹا سا ماہی گیر گائوں تھا، لیکن آج 17ملین افراد کی آبادی کے ساتھ اس کی جی ڈی پی قریباً 500بلین ڈالر ہے، کیا یہ اس سنچری کا معجزہ نہیں، کیا یہ دنیا 8واں کا عجوبہ نہیں ہے؟ جب اس شہر کا پاکستان سے موازنہ کرتے ہیں تو ہمارا جی ڈی پی 3سو 80ارب ڈالر کے قریب ہے جبکہ ہماری آبادی قریباً 25کروڑ ہے۔ شینزین کی رفتار قابل ذکر کامیابی ہے، یہ بہت تلخ موازنہ ہے، ہمیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے، یہ انتھک محنت اور قیادت کی دور اندیش منصوبہ بندی کے باعث اتنے کم وقت میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور دوسری سب سے بڑی فوجی قوت بن گیا، یہ چھوٹی کامیابی نہیں ہے۔ پاکستان اور چینی کمپنیوں کے درمیان متعدد معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ یہ امر ملک و قوم کے لیے انتہائی سودمند ثابت ہوگا۔ ملک میں پہلے ہی کچھ دوست ممالک کی جانب سے عظیم سرمایہ کاری ہورہی ہے اور یہ سرمایہ کاری مزید اس میں اضافے کا سبب ثابت ہوگی۔ ترقی کا پہیہ مزید تیزی سے گھومے گا۔ اس کے انتہائی دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ ترقی اور خوش حالی کے نئے دریچے وا ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ شینزین کی حیرت انگیز کامیابی سے ہمیں سیکھنا چاہیے۔ ملک میں نوجوانوں کی چنداں قلت نہیں، ملکی آبادی کا 60فیصد سے زائد حصّہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو تمام کے تمام باصلاحیت ہیں اور ملکی قسمت کا رُخ بدلنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ اگر ان کو مواقع فراہم کیی جائیں اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارتے ہوئے استعمال میں لایا جائے تو چند سال میں ملک عزیز کی قسمت بدل سکتی ہے۔ دوسری جانب چینی باشندوں کے تحفظ کے لیے وزیراعظم کا عزم قابل تحسین ہے۔
خسرہ کیسز اور اموات
میں اضافہ، تشویشناک
وطن عزیز میں صحت کے حوالے سے صورت حال کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہی۔ یہاں صحت کے شعبے پر کبھی بھی اُس طرح توجہ نہ دی جاسکی، جس کی ضرورت تھی۔ صحت کے لیے سالانہ بجٹ میں محض معمولی سا حصّہ مختص کرکے کام چلایا جاتا رہا اور اب بھی حالات کوئی زیادہ حوصلہ افزا نظر نہیں آتے۔ ملک کی اکثر آبادی صحت کے مختلف مسائل سے نبردآزما ہے۔ ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی مرض کا شکار ہے۔ وبائوں کے حوالے سے بھی حالات انتہائی دگرگوں دِکھائی دیتے ہیں، یہاں وبائیں پھوٹتی رہتی اور کئی زندگیوں کے چراغ گُل کرکے واپس جاتی ہیں۔ اس وقت ملک میں خسرہ وبائی مرض کی شکل اختیار کرتا دِکھائی دیتا ہے، یہ مرض پچھلے ڈیڑھ دو ماہ سے ملک کے طول و عرض میں بڑی تعداد میں بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے اور تمام صوبوں میں درجنوں بچوں کے اس کے باعث جاں بحق ہونے کی اطلاعات اس دوران وقتاً فوقتاً میڈیا کے ذریعے سامنے آتی رہی ہیں۔ ڈیڑھ ماہ قبل سندھ میں خسرے کے حوالے سے صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ تھی، محض ایک ہفتے کے دوران ہی ضلع ٹنڈوالٰہ یار میں درجن بھر بچے اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ بعدازاں پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان سے بھی خبریں سامنے آئیں۔ گزشتہ روز خسرہ کے باعث پنجاب میں دو بچے اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں خسرہ کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، پنجاب بھر میں خسرہ کے کنفرم مریضوں کی تعداد 3389تک پہنچ گئی ہے۔ پنجاب میں گزشتہ 24گھنٹے میں خسرہ سے متاثرہ 2بچے جاں بحق جبکہ لاہور میں خسرہ سے متاثرہ ایک بچہ جاں بحق ہوگیا۔ محکمہ صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاہور میں خسرہ سے ہلاکتوں کی تعداد 4ہوگئی جب کہ صوبہ بھر میں جاں بحق بچوں کی تعداد 26تک پہنچ گئی، محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز صوبے بھر سے خسرہ کے 150کنفرم کیس رپورٹ ہوئے، پنجاب میں خسرہ کے مریضوں کی تعداد 3389تک پہنچ گئی اور لاہور میں خسرہ کے 479مریض رپورٹ ہوئے۔ ملک بھر میں درجنوں بچوں کے خسرہ کے باعث زندگی بھر سے محروم ہوجانا تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر بھی ہے۔ ملک میں خسرہ سے بچائو کے لیے ویکسی نیشن مہم بھی چلائی گئی، لیکن اس کے دوررس نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ خسرہ کا راستہ روکنے کے لیے راست اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ تمام بچوں کو اس سے محفوظ رکھنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔ خسرہ کی روک تھام ہر صورت کی جائے۔ ملک بھر میں اس کے لیے زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم اطفال کے خسرہ سے تحفظ میں ممد و معاون ثابت ہوں گے۔





