بھارت کے وہ مسلمان سیاستدان جنہوں نے لاکھوں ووٹ لے کر سب کو حیران کردیا

انڈین لوک سبھا کی 543 نشستوں پر الیکشن کے لیے صرف 78 مسلم امیدوار تھے جن میں سے 22 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے۔ کامیاب ہونے والوں میں سابق بھارتی کرکٹر یوسف پٹھان بھی شامل ہیں، جنہوں نے بہرام پور میں کانگریس کے تجربہ کار ادھیر رنجن چودھری کو شکست دی۔
اتر پردیش کے کیرانہ کے حلقے سے 29 برس کی اقرا چوہدری، جن کا تعلق سماج وادی پارٹی سے ہے، نے پانچ لاکھ سے زیادہ ووٹ لے کر بی جے پی کے پردیپ کمار کو 69,116 ووٹوں سے شکست دی۔ ان کے دادا، والد اور والدہ تینوں اسی حلقے سے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ اقرا نے SOAS، لندن میں بھی تعلیم حاصل کی۔
اس سال لوک سبھا کے انتخابات میں کل 78 مسلمان میدان میں تھے، جو کہ گزشتہ انتخابات کی نسبت مسلم امیدواروں کی تعداد میں نمایاں کمی ہے۔ سنہ 2019 کے الیکشنز میں مختلف پارٹیوں نے 115 مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا اور 27 مسلم ارکان منتخب ہوئے تھے۔
نمایاں امیدواروں میں سہارنپور سے کانگریس کے امیدوار عمران مسعود نے 64,542 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی۔
غازی پور سے موجودہ ایم پی افضل انصاری نے 5.3 لاکھ ووٹ حاصل کر کے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اپنے قریبی حریف بی جے پی کی مادھوی لتھا کومپیلا پر 3,38,087 ووٹوں کے فرق سے حیدرآباد کی سیٹ برقرار رکھی۔
لداخ میں آزاد امیدوار محمد حنیفہ نے 27,862 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی جبکہ ایک اور آزاد امیدوار عبدالرشید شیخ نے جموں و کشمیر کی بارہ مولہ سیٹ پر 4.7 لاکھ ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔
اتر پردیش میں، سماج وادی پارٹی کے محب اللہ نے رام پور سیٹ سے 4,81,503 ووٹ حاصل کرکے جیت حاصل کی، جب کہ ضیاء الرحمان سنبھل میں 1.2 لاکھ ووٹوں کے فرق سے جیت گئے۔
نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف احمد نے جموں و کشمیر کی اننت ناگ راجوری سیٹ پر جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے خلاف 2,81,794 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔
سری نگر میں این سی امیدوار آغا سید روح اللہ مہدی نے 3,56,866 ووٹ حاصل کیے۔







