وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین

ملکی معیشت کی صورت حال بہتر ہوتی نظر آرہی ہے۔ معیشت کا پہیہ چلنے لگا ہے۔ 6سال بعد مہنگائی کے زور میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ برآمدات بڑھ رہی اور درآمدات میں کمی آرہی ہے۔ مختلف شعبہ جات کی ترقی اور بہتری کے لیے انقلابی اقدامات کیے جارہے ہیں، جن کے آئندہ وقتوں میں حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوں گے۔ زوال سے کمال کی جانب سفر کا آغاز اتنا آسان نہ تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت کی سربراہی سنبھالتے ہی معیشت کی بحالی کے لیے شب و روز کوششوں کا آغاز کیا۔ اس سے قبل بھی نگراں دور اور اُس سے پہلے پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت میں بھی معیشت کی بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات دیکھنے میں آئے۔ بیرون ممالک کے دورے کیے گئے، اُن کو پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری پر راضی کیا گیا، حالیہ عرصے میں اس حوالے سے مسلسل پیش رفتیں جاری ہیں۔ پہلے سعودی عرب کی جانب سے عظیم سرمایہ کاری کے معاملات حتمی مراحل کو پہنچے۔ وزیراعظم نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا۔ پھر یو اے ای کی جانب سے بڑی سرمایہ کاری کی خوش خبری قوم کو ملی۔ کویت، قطر اور دیگر ممالک بھی عظیم سرمایہ کاری پاکستان میں کریں گے۔ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان گہری دوستی ہے، جسے سمندر سے بھی گہری اور ہمالیہ سے بھی بلند گردانا جاتا ہے۔ چین ہر بُرے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیتا چلا آیا ہے۔ پاکستان نے بھی چین کی دوستی کا بھرپور حق ادا کیا ہے۔ پچھلے دو تین عشروں میں چین نے اپنی حیرت انگیز ترقی سے دُنیا کو اپنا گرویدہ بنالیا ہے۔ چین پاکستان کو بھی ترقی کے ثمرات سے ہمکنار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے میں عظیم سرمایہ کاری کررہا ہے۔ بہت سے شعبوں میں چین کا تعاون جاری ہے، جس سے پاکستان ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوتا نظر آتا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف پانچ روزہ دورے پر چین پہنچے، جہاں انہوں نے کمیونسٹ پارٹی کے شینزن کے سربراہ اور صوبہ گوانگ ڈونگ کے نائب سربراہ مینگ فین لی سے ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق مینگ فین لی سے ملاقات میں شہباز شریف نے کہا کہ شینزن لاہور کا سسٹر شہر اور گوانگ ڈونگ پنجاب کا سسٹر صوبہ ہے۔ پاکستان چین کی ترقی سے بہت متاثر ہے اور چین کی ترقی سے سیکھنا چاہتا ہے۔ بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے اشتراک اور سرمایہ کاری سے ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، جدید زراعت و دیگر شعبوں میں
اشتراک کے فروغ کا خواہاں ہے۔ ایوان وزیراعظم سے جاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف کا شینزن ہوائی اڈے پر اعلیٰ چینی حکام، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ، بیجنگ میں پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی اور اعلیٰ سفارتی اہلکاروں نے استقبال کیا۔ وزیراعظم ہاس کے بیان کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف اپنے دورے کے دوران بدھ کو پاک چائنہ بزنس فورم میں شرکت کی۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون و شراکت داری کے لیے یہ فورم ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیرِ اعظم کی معروف چینی ہائی ٹیک کمپنیوں کے سربراہان سے بھی ملاقات کریں گے۔ پاکستانی وفد میں معروف پاکستانی کاروباری شخصیات سمیت نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگ زیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ نجکاری عبدالعلیم خان اور وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ دورہ چین کے دوران سی پیک کو نئے دور میں داخل کرنے کے لیے چینی قیادت کے ساتھ گفتگو کریں گے۔ دورے سے قبل پاکستانی قوم کے نام اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ چین کی پاکستان سے لازوال دوستی ہے، روز اول سے ہم ایک دوسرے پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔ چین پاکستان دوستی کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہمارا تعلق ہمسائے کا تعلق ہے جو 75سال پر محیط ہے۔ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا غیر مشروط ساتھ دیا چین نے طوفان، جنگ، زلزلے میں ہمیشہ پاکستان کا بھائی کی طرح ساتھ دیا۔ ان کے مطابق سی پیک کے ذریعے نواز شریف نے 45ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اہتمام کیا۔ ہمارا یہ دورہ اس دوستی کی ایک اور اونچی سمت متعین کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ کی ویژن کی وجہ سے چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی اور فوجی طاقت ہے۔ چینی لیڈر شپ کا دل سے معترف ہوں۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق دورے کے دوران پاکستان اور چین کے مابین نہ صرف سی پیک کے دوسرے مرحلے، سٹرٹیجک شرکت داری بلکہ تجارت و سرمایہ کاری، دفاع، قومی و علاقائی سلامتی، توانائی، خلائی تحقیق، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم و ہنر اور تقافتی شعبے میں تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوگی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا دورہ چین دونوں ممالک کی شراکت داری کو مزید مثبت سمت دینے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اُن کا یہ دورہ انتہائی اہم ہے۔ چین کے تعاون سے بہت سی آسانیاں اور سہولتیں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے کی تکمیل سے متعلق بڑی پیش رفت سامنے آسکتی ہیں۔ ملک میں مزید عظیم سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ ملک اور قوم کا مستقبل خاصا روشن ہے۔ ان شاء اللہ اگلے وقتوں میں بہت سی خوشخبریاں قوم کو سننے کو ملیں گی۔
بھارتی فوج کے ہاتھوں
915کشمیری بچوں کی شہادت
بھارت درندہ صفت ریاست ہے اور اس کے لاکھوں فوجی پچھلے 76سال سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ ایسے ایسے مظالم ڈھائے گئے ہیں کہ ماضی میں جن کی نظیر ڈھونڈے سے نہیں ملتی۔ ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ کتنے ہی بچے یتیم ہوئے، کتنی ہی عورتیں بیوہ کی گئیں، کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجاڑی گئیں۔ ظلم و ستم میں روز بروز شدت آتی جارہی ہے اور عالمی برادری بھارت کو ان مظالم سے باز رکھنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے پچھلے 35سال میں جو جو مظالم کیے ہیں، کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق نے اُن کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے۔35سال کے دوران ایک لاکھ 7ہزار سے زائد بچوں کے سروں سے باپ کا سایہ چھین لیا گیا، اسی طرح درندہ صفت بھارتی فوج نے 915بچوں کو بھی شہید کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 35سال کے دوران 915بچوں کو شہید اور ایک لاکھ 7ہزار 960بچوں کو یتیم کر دیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جارحیت کا شکار معصوم بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ یکم جنوری 1989سے اب تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے 96ہزار 310کشمیریوں میں 915بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے فائر کیے گئے پیلٹ، گولیوں اور آنسو گیس کے گولوں سے اسکولوں کے طلبہ و طالبات سمیت ہزاروں افراد زخمی ہوگئے جب کہ بہت سے بینائی سے بھی محروم ہوگئے۔ اتنے بڑے پیمانے پر لوگوں کو زندگی سے محروم کر دینے پر عالمی ضمیر خاموش تماشائی ہے۔ 915بچوں کو بھارتی درندہ صفت فوج کی جانب سے شہید کیے جانے پر بھی لب سلے ہوئے ہیں۔ جانوروں کے درد پر تڑپ اُٹھنے والے مہذب ممالک اور ادارے کدھر ہیں۔ اُنہیں کشمیر میں انسانیت سوز بھارتی مظالم دکھائی نہیں دیتے۔ بہت ہوچکا، عالمی ادارے اور ممالک اپنے سوئے ہوئے ضمیر کو جگائیں اور مقبوضہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ کشمیر کا فیصلہ وہاں کے عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے۔ بھارت کو ظلم سے باز رکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا صائب حل اقوام متحدہ میں منظور کردہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوانے کی قراردادوں پر عمل درآمد کروا کے نکالا جائے۔





