Editorial

قوم کو مزید خوشخبریاں ملنے کی نوید

پچھلے چند ماہ سے گرانی کے زور میں بھی واضح کمی نظر آرہی ہے۔ 6سال بعد عوام کی اشک شوئی کے حقیقی بندوبست دِکھائی دیتے ہیں، پچھلے 6سال میں پہلی مرتبہ مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کی گئی ہے، اسی طرح ایل پی جی کے نرخ بھی کافی حد تک گرے ہیں۔ آٹا، تیل، گھی، چاول، دالوں، سبزیوں، پھل، نان اور روٹی کے نرخوں میں بھی کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔ گرانی کا زور ٹوٹنے پر عوام خوشی سے نہال دِکھائی دیتے ہیں۔ اُن پر سے زیادہ نہ سہی، لیکن بوجھ میں کچھ کمی ضرور واقع ہوئی ہے اور آگے بھی اس بوجھ کے اُترنے کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ اس کا کریڈٹ موجودہ اتحادی حکومت کو نہ دینا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ اس نے مختصر عرصے میں گو چند سخت فیصلے کیے، لیکن اس کے اقدامات کے طُفیل صورت حال بہتر رُخ اختیار کرتی نظر آرہی ہے۔ ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے چلتا دِکھائی دیتا ہے۔ ملک میں عظیم سرمایہ کاری آرہی ہے۔ اس سے بے روزگاری کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ انفرا اسٹرکچر کی صورت خاصی بہتر ہوجائے گی۔ زراعت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے، آئی ٹی اور دیگر شعبہ جات میں ترقی و کامیابی کے جھنڈے گاڑے جائیں گے۔ ان تمام اقدامات کی بدولت آگے مزید خوش خبریاں متوقع ہیں۔ اس امر کا برملا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اË تارڑ نے بھی کیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ہمیشہ ملک کو بحرانوں سے نکالا، وزیراعظم شہباز شریف نے بڑی کاوشوں سے معیشت کو سنبھالا دیا، توقع کے برعکس مئی میں مہنگائی11فیصد پر آ گئی ہے، معیشت درست ٹریک پر گامزن ہو چکی ہے، عام آدمی کو ریلیف پہنچانے کیلئے دن رات کوشاں ہیں، ملک کو ڈیفالٹ کرنے کی باتیں کرنے والوں کو مضبوط معیشت برداشت نہیں ہورہی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ہمیشہ ملک کو بحرانوں سے نکالا ہے، ہماری حکومت آنے سے ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے اور معیشت سے متعلق اچھی خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت صحیح سمت میں جارہی ہے، ادارۂ شماریات کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے بہتر اقدامات کی بدولت مہنگائی میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے اور توقع کے برعکس مئی میں مہنگائی 11فیصد پر آگئی ہے، عالمی مالیاتی اداروں نے بھی معیشت کی بہتری کے لیے کیے گئے حکومتی اقدامات کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک، ورلڈ بینک سمیت دیگر مالیاتی ادارے ہمارے اقدامات کی تعریف کررہے ہیں، ملک میں کاروبار بحال ہورہا ہے اور بیرونی سرمایہ کاری پاکستان آرہی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت نے پہلے دن سے ہی معیشت پر توجہ مرکوز رکھی ہے، ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑے، تاہم اس کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں، ان اقدامات سے افراط زر اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم ہوا ہے، جو حوصلہ افزا بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی اخراجات میں واضح کمی کی، اس وقت تک کابینہ تنخواہ نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ اون انٹرپرائزز کی نج کاری کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ایکسچینج ریٹ مستحکم نہیں تھا، پی ٹی آئی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا، معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی تھی، ہم نے اخراجات کم کیے، سرمایہ کاری کو فروغ دیا، ملک کو دوبارہ معاشی ٹریک پر گامزن کیا، 29ماہ میں کم ترین سطح پر مہنگائی پہنچ چکی ہے جب کہ اسٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، ہمیں سخت فیصلے بھی کرنے پڑے تاہم اب ہم مشکل حالات سے نکل آئے ہیں، آنے والے وقت میں عوام کو مزید خوشخبریاں ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کی وجہ حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات ہیں، مئی میں ہدف سے 15فیصد زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا، ایک ماہ میں پٹرول کی قیمت میں 25روپے کی کمی ہوئی ہے۔ حکومت نے مختصر مدت میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، یو اے ای کے ساتھ تعلقات بہتر کیے، جس سے ملک میں 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری کے حوالے سے معاملات آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقے کا اعتماد بحال ہوا ہے، آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی سیکٹر میں بھی جلد قوم کو بڑی خوشخبری دینے والے ہیں، نوجوانوں کو آئی ٹی ٹریننگ دی جارہی ہے۔ وفاقی وزیر نے قوم کو مزید خوش خبریاں ملنے کی نوید سنائی ہے۔ ان شاء اللہ ایسا ہی ہوگا اور عوام کے تمام دلدر دُور ہوجائیں گے۔ اُن کی تمام مشکلات دُور ہوجائیں گی۔ اُن کی زندگیوں میں آسانیاں آئیں گی۔ بلاشبہ عوام کے لیے کٹھن اور مشکل دور کا خاتمہ ہورہا ہے۔ ملکی ترقی اور خوش حالی کے لیے درست راہ کا تعین کرلیا گیا ہے۔ معیشت ٹھیک ڈگر پر چل رہی ہے۔ صنعتوں میں ایک نئی روح پھونک دی گئی ہے۔ کاروبار دوست اقدامات کے مثبت نتائج نکل رہے ہیں۔ پاکستانی روپیہ اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرنے کے سفر پر گامزن ہے۔ شعبۂ زراعت کے لیے انقلابی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ آئی ٹی پر وزیراعظم بذات خود خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ دوست ممالک کو مزید سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا جارہا ہے۔ پاکستان نے ترقی اور خوش حالی کی جانب سفر کا آغاز کردیا ہے، جلد کامیابی اس کے قدم چومے گی۔ وطن عزیز کے خلاف دشمنوں کی تمام تر سازشیں ناکام ثابت ہوں گی، یہ تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔ عوام کو منفی پروپیگنڈوں پر ہرگز کان نہیں دھرنے چاہئیں۔ ملک و قوم کی بہتری کے لیے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
عالمی یوم ماحولیات اور اُس کے تقاضے!
اس وقت پوری دُنیا میں ماحولیاتی آلودگی خطرناک حدوں کو چھوتی نظر آتی ہے۔ بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں، جس سے زراعت کا نظام بُری طرح متاثر ہوا ہے، اس باعث خوراک کی طلب پوری نہ ہونے اور بڑھتی مہنگائی سے بالخصوص غریب ممالک کے عوام کی مشکلات مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ موسم گرما اور سرما کی شدّت میں اضافے نظر آرہے ہیں، لوگوں میں مہلک وبائی امراض پیدا ہورہے ہیں۔ بلاشبہ یہ انتہائی پریشان کُن صورت حال ہے اور اس سے دُنیا کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ دُنیا بھر کے ممالک اس مسئلے کو اولیت دیتے ہوئے اس کے تدارک کے لیے سر جوڑے بیٹھے ہیں اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کررہے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کا جائزہ لیا جائے تو صورت حال دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں گنا زیادہ بدتر نظر آتی ہے۔ دُنیا کے دوسرے ملکوں خصوصاً ترقی یافتہ ممالک میں ماحولیاتی آلودگی اپنا وجود ضرور رکھتی ہے، لیکن اس میں اتنی شدّت نہیں جتنی وطن عزیز میں پائی جاتی ہے، پاکستان کا کوئی شہر ایسا نہیں جو ماحولیاتی آلودگی کی لپیٹ میں نہ ہو۔ ٹریفک کے شور و دھویں، گردوغبار، پریشر ہارنز، کچرے کے ڈھیروں سے قریباً ہر باہر نکلنے والے شہری کا واسطہ پڑتا ہے اور یہ تمام عوامل ماحول کو روز بروز بدتر سے بدترین کرتے چلے جارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بڑے شہروں کا شمار دُنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں اوپری نمبروں پر آئے روز ہوتا رہتا ہے۔ یہ حقائق تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکر بھی ہیں۔آج پاکستان سمیت دُنیا بھر میں عالمی یوم ماحولیات منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد عوام میں ماحول کی بہتری اور آلودگی کے خاتمے سے متعلق شعور و آگہی پیدا کرنا ہے۔ دیکھا جائے تو ہمارے ملک میں کافی حد تک ماحولیاتی آلودگی کے ذمے دار عوام خود ہیں۔ لوگ اپنے گھروں کو تو صاف رکھتے ہیں اور گھر سے باہر گندگی پھیلاکر ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ غرض تمام مقامات پر ہمارے شہری ماحول کو خود آلودہ کررہے ہوتے ہیں۔ اس تمام تر تناظر میں ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہمیں اپنے ماحول کو انسان دوست بنانا ہے تو یہ کام حکومت و انتظامیہ اکیلے ہرگز نہیں کرسکتیں، اس کے لیے اُنہیں عوام کا بھرپور تعاون ہر حال میں درکار ہوگا۔ لہٰذا عالمی یوم ماحولیات تقاضا کرتا ہے کہ آلودگی کے خاتمے کے لیے عوام، حکومت اور تمام شہروں کی انتظامیہ مل کر کام کریں۔ اس حوالے سے آگہی کا دائرہ کار بڑھایا جائے۔ ذرائع ابلاغ بھی اس ضمن میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔ لوگوں کو بتایا جائے کہ ماحولیاتی آلودگی کس حد تک خطرناک ثابت ہورہی ہے۔ ویسے بھی صفائی نصف ایمان ہے، لہٰذا عوام ناصرف اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھیں بلکہ جہاں جہاں اُن کا جانا ہوتا ہے، وہاں بھی آلودگی اور گندگی پھیلانے سے اجتناب برتیں تو صورت حال میں بہتری آسکتی ہے۔ اسی طرح پودے اور درخت آلودگی کے خلاف موثر ہتھیار ثابت ہوتے ہیں۔ حکومتی سطح پر ہر کچھ روز بعد شجرکاری مہمات کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہیے۔ ہر شہری اس میں اپنے حصّے کا فرض لازمی ادا کرے۔ درخت و پودا لگائے اور اُس کی دیکھ بھال کی ذمے داری باقاعدگی سے ادا کرے۔ یقیناً اس سے ماحولیاتی آلودگی کا زور توڑنے میں خاصی مدد ملے گی۔

جواب دیں

Back to top button